اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی نائب صدر و امام جمعہ علامہ علی حسنین حسینی نے کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں پولیس اہلکار کے نجی ٹارچر سیل کی موجودگی پر شدید تشویش اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہزارہ ٹاؤن میں نوجوانوں کو اغواء کرنے اور انہیں اپنے نجی سیل میں تشدد کا نشانہ بنانے والے ملزمان معاشرے میں دہشت پھیلانے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پولیس کی وردی پہن کر عوام الناس کے تحفظ کا عہد کرنیوالے دہشتگرد اور اس کے سہولت کاروں کو عبرت کا نشان بنایا جائے۔ علامہ علی حسنین حسینی نے کہا کہ پولیس کے اعلیٰ حکام کی ذمہ داری ہے کہ اس واقعہ کی ترجیحی بنیادوں پر تحقیقات کرکے اس گناؤنے جرم میں ملوث تمام سہولت کاروں کو بلاتفریق قانون کے شکنجے میں لائیں۔ ثناء اللہ نامی پولیس اہلکار نے پورے پولیس محکمے کا نام بدنام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام الناس کی جانب سے اس خدشے کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے کہ پولیس اہلکار کے ساتھ دیگر پولیس ملازمین اور افسران بھی شامل ہیں، جنہیں کسی صورت معاف نہیں کیا جا سکتا ہے۔ آئی جی پولیس اور ڈی آئی جی کوئٹہ اس معاملے پر جلد از جلد عوام الناس کو اعتماد میں لے کر اس بات کی یقین دہائی کرائی کہ اس طرح کے واقعات پھر کبھی رونماء نہیں ہوں گے اور ٹارچر سیل کے قیام میں ملوث تمام ملزمان اور ان کے سہولت کاروں کو قانون کے مطابق عبرت کا نشان بنایا جائے گا۔ ایم ڈبلیو ایم رہنماء نے انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بعض پولیس اہلکار طاقت اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے عوام الناس کو تنگ کرتے، انہیں حبس بے جا اور تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ پولیس کے اعلیٰ افسران ان واقعات کی روک تھام کے لئے عوامی سطح پر آگاہی مہم کا آغاز کرتے ہوئے ہر سطح پر عوام الناس تک یہ پیغام پہنچائیں کہ پولیس کی جانب سے طاقت کے ناجائز استعمال کی صورت میں عوام الناس کیا کرے۔