اسلام ٹائمز۔ مدیر مدرسہ علمیہ علی ابن ابی طالب کوئٹہ کے مدیر علامہ محمد کاظم بہجتی نے کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں پولیس اہلکار کی نجی ٹارچر سیل کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنے بیان میں علامہ کاظم بہجتی نے کہا کہ بروری تھانہ کے حدود میں مبینہ پولیس اہلکار ثناء اللہ اور اس کے ساتھیوں کی جانب سے خفیہ ٹارچر سیل کے انکشاف اور اس ٹارچر سیل میں بے گناہ لڑکوں کو حبس بے جا میں رکھنے کا واقعہ تشویش ناک اور قابل مذمت ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ پولیس ہی کی ابتدائی معلومات کے مطابق ہزارہ ٹاؤن بلاک 3 میں چھاپہ مارا گیا۔ جہاں ایک مقام سے کئی ملزمان کو گرفتار کیا گیا، جو مبینہ پولیس اہلکار ثناء اللہ کے تعاون سے بے گناہ لڑکوں کو چوری اور دیگر الزامات کے بنیاد پر گرفتار کرکے تھانہ کے بجائے کئی دنوں تک اس ٹارچر سیل میں حبس بے جا میں رکھتے تھے۔ دوران قید ان لڑکوں کو بے بنیاد جرائم کا اعتراف کرنے یا پیسے بطور رشوت دینے پر مجبور کیا جاتا رہا۔ ٹارچر سیل سے بازیاب کئے گئے لڑکوں کے مطابق دوران حراست انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے تک کی کوششیں کی گئی ہے۔
علامہ کاظم بہجتی نے کہا کہ ہم اس تمام واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں اور آئی جی بلوچستان پولیس سمیت تمام ذمہ داروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس واقعہ کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات کریں۔ اس واقعہ میں ملوث تمام ملزمان کا سراغ لگا کر انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔ پولیس اہلکاروں اور افسروں کے ملوث ہونے کی صورت میں انہیں ادارے سے فارغ کرکے قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دی جائے۔ ایسے واقعات کی روک تھام خود پولیس کی ذمہ داری ہے۔ تاہم پولیس اہلکار جب ان واقعات میں ملوث ہوں گے تو معاشرے میں قانون کی حکمرانی صرف برائے نام رہ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بدامنی اور ایسے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنایا جائے وگرنہ بصورت دیگر اہلیان علاقہ صدائے احتجاج بلند کرنے کا مکمل حق رکھتی ہے۔