اسلام ٹائمز۔ تہران میں فلسطین کی مقاومتی تحریک "جہاد اسلامی" کے نمائندے "ناصر ابو شریف" نے کہا کہ شهید "سید حسن نصر الله" مغرب اور صیہونی رژیم کے خلاف مقاومت کا نمایاں چہرہ تھے۔ انہوں نے ایک مضبوط مقاومتی محاذ کی ایجاد اور مسئلہ فلسطین کی حمایت میں بے مثال کردار ادا کیا۔ ناصر ابو شریف نے ان خیالات کا اظہار تہران میں بین الاقوامی "مکتب نصر الله" کانفرنس کے دوران ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی
IRNA سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا سنگین بحران کے موقع پر سید حسن نصر اللہ مشکل فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ وہ نہ صرف لبنان بلکہ سارے عالم عرب و اسلام کے مقاومتی گروہوں میں وحدت و اتحاد کا نمونہ تھے۔ حزب اللہ میں شہید سید حسن نصر اللہ کے مضبوط کردار نے مقاومت کو مضبوط اور فلسطین کاز کو فیصلہ کن بنانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ اسی وجہ سے انہیں عرب و اسلامی حقوق اور اصول کے برجستہ ترین محافظوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ شہید سید حسن نصر الله کے نام سے ایک فکری مکتب کی تشکیل کو ناصر ابو شریف نے نوجوان نسل کے لئے مقاومتی راہ کی رہنمائی کا وسیلہ قرار دیا۔
ناصر ابو شریف نے کہا کہ مکتب شہید سید حسن نصر اللہ کی ایجاد کا مقصد قربانی و اتحاد کی اقدار کا درس دینا اور ان قوتوں کو تربیت دینے کے لیے مواقع فراہم کرنا ہے جو آنے والے وقت میں علاقائی خطرات اور صیہونی رژیم کا مقابلہ کرنے کے لئے اگلے مرحلے کی قیادت کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بلا شبہ سید حسن نصر اللہ کی شہادت ہمارے لئے ایک عظیم نقصان ہے لیکن یہی امر مقاومتی مرکز میں مضبوطی اور ولولے کا سبب بنے گا۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ ہمیں اگلے مرحلے کو سر کرنے کے لئے استقامتی گروہوں کے درمیان اتحاد کو مضبوط بنانے، تفرقہ سے دوری اختیار کرنے اور اپنی سیاسی و عسکری صلاحیتوں کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ شهید سید حسن نصر الله کا اسلامی ثقافتی ویژن اسلام کو ایک جامع نظام زندگی سمجھنے پر مبنی ہے کہ جس میں عبادات کے علاوہ اخلاقی و اجتماعی اقدار بھی شامل ہیں۔ اس ویژن کے مطابق اسلام وہ نظام ہے جو روزمرہ کی زندگی اور روحانیت کے درمیان توازن ایجاد کرتا ہے جس کا مقصد عدالت و کرامت کی بنیاد پر ایک معاشرے کی تشکیل ہے۔ اس ویژن کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ مقاومت کو اپنی ثقافتی شناخت کا ایک جزو مانا جائے کیونکہ مقاومت نہ صرف ایک عسکری اقدام ہے بلکہ اپنے حقوق و مقدسات کے دفاع کے لئے ایک قوم کے عزم کا مظہر بھی ہے۔