اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کے ضلع سرینگر میں "ہم اندیشی علماء کشمیر" کے عنوان سے پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام کی صدارت جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر اور متحدہ مجلسِ علماء کشمیر کے رکن حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے کی، جبکہ اس عظیم پروگرام میں وادی کشمیر کے تمام طبقہ ہائے فکر کے علماء کرام اور خطباء جمعہ نے شرکت کی۔ پروگرام میں میرواعظ کشمیر و صدر متحدہ مجلس علماء ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق، مفتی اعظم جموں و کشمیر مفتی ناصر الاسلام، شیعہ ایسوسی ایشن کے صدر مولانا عمران رضا انصاری، نامور عالمِ دین خورشید احمد قانونگو، اتحاد المسلمین کے ڈاکٹر شیخ محمد ذاکر ناصری، امام خمینی ٹرسٹ کرگل کے نمائندے وغیرہ نے کانفرنس میں اپنے خیالات کا اظہار کیا اور آخر میں صدارتی خطبہ انجمنِ شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی نے پیش کیا۔
میرواعظ کشمیر مولانا عمر فاروق نے اپنی تقریر میں عالم اسلام میں جاری ظلم و ستم اور صیہونی بربریت کے متعلق کہا کہ دنیا کے تمام ممالک کو یک سو ہو کر دنیاء اسلام میں جاری ظلم و بربریت کی طرف توجہ دینی چاہیئے، تاکہ دنیا کے تمام مسلمان عزّت و فخر سے زندہ رہ سکیں۔ انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے مؤقف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے ہمیشہ ملکی مفاد سے دینی مفاد کو مدنظر رکھ کر اقدام کیا۔ مفتی ناصر الاسلام نے مسالک کے درمیان باہمی اتحاد و اتفاق کو قائم کرنے پر زور دیا۔ کانفرنس میں دیگر علماء کرام نے اپنی اپنی تقاریر میں وادی میں بڑھتے ہوئے منشیات کے متعلق ٹھوس اقدام اُٹھانے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ ہماری نوجوان نسل منشیات جیسی لعنت میں آئے روز گرفتار ہورہی ہے، جس کے لئے علماء کو اپنا اہم رول ادا کرنے کی ٖضرورت ہے، لہذا تمام علماء و خطباء حضرات اپنی مجالس و محافل اور جمعہ کے اجتماعات میں منشیات کے حوالے سے اپنی تبلیغی روش کو مؤثر بنائیں، تاکہ منشیات جیسی لعنت سے نوجوان نسل دور رہے۔
اجلاس میں ایک اہم نقطہ جس کے متعلق تمام علماء نے اپنی اپنی بہتر رائے کا اظہار کیا وہ عالم اسلام میں بڑھتی ہوئی مشکلات کا معاملہ تھا اور نہتے فلسطینیوں پر صیہونی یلغار تھی۔ کانفرنس میں جن دیگر علماء نے شرکت کی۔ ان میں مولانا شوکت احمد کینگ، ڈاکٹر سید مدثر رضوی، مولانا مقبول حسین قمی، مولانا حکیم سجاد، کاروان ختم نبوت کے سربراہ مفتی مدثر قادری، انٹرنیشنل کاروان اسلامی کے نمائندہ اور حسن فردوسی و دیگر علماء کشمیر قابلِ ذکر ہیں۔