اسلام ٹائمز۔ صیہونی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ غاصب اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے انتہائی حساس سکیورٹی دستاویزات کے لیک ہو جانے سے متعلق سکینڈل پر جاری تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ انتہائی حساس سکیورٹی دستاویزات کو اپنی تحویل میں رکھنے والا؛ صیہونی کابینہ کا اعلی عہدیدار، غاصب اسرائیلی وزیر اعظم کا چیف آف اسٹاف ہی "موجودہ سکیورٹی اسکینڈل" کا مرکز ہے۔
قابض اسرائیلی فوج کے قریبی چینل کان نے اعلان کیا ہے کہ وزیر اعظم کے دفتر میں اسرائیلی فوج کے ایک افسر کو بلیک میل کرنے والا بھی زاچی بریورمین (Tzachi Braverman) ہی تھا جس نے معزول صیہونی وزیر جنگ یوایو گیلنٹ اور ایک اعلی صیہونی فوجی افسر کے درمیان ہونے والی لڑائی کی ویڈیوز کو "غیر متعینہ مقاصد" کے لئے محفوظ کر رکھا تھا۔ اسرائیلی ذرائع کے مطابق نیتن یاہو کے دفتر سے خفیہ معلومات کے افشاء ہونے کے سلسلے میں بھی غاصب صیہونی وزیراعظم کے دفتر کا ایک اعلی عہدیدار، کئی ایک دیگر اہلکاروں کے ہمراہ، جنگ غزہ سے متعلق حساس معلومات کے افشا کے الزام میں، از قبل گرفتار ہے۔ صیہونی چینل کا کہنا ہے کہ مشتبہ افراد میں سے ایک نیتن یاہو کا معاون اور دوسرا اس کا قریبی مشیر بھی ہے جسے، کئی ایک دوسرے اہلکاروں کے ہمراہ، "سکیورٹی کے غلط استعمال" کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ معروف صیہونی اخبار یدیعوت احرونوت (Yediot Aharanot) نے جمعرات کی شام اعلان کیا تھا کہ نیتن یاہو کے قریبی ساتھیوں نے حال ہی میں، وزیراعظم دفتر کے ایک گارڈ کے ساتھ معزول اسرائیلی وزیر جنگ یوایو گیلنٹ کی لڑائی کی ایک (پرانی) ویڈیو نشر کی ہے۔ اس اخبار کے مطابق نیتن یاہو کے قریبی لوگوں نے بتایا ہے کہ یہ ویڈیو نیتن یاہو کے دفتر کے سکیورٹی کیمروں نے ریکارڈ کی تھی جسے غاصب صیہونی وزیراعظم کے مشیر یوناتن ایوریش نے شیئر کیا ہے۔ یہ رپورٹ نیتن یاہو کی جانب سے یوایو گیلنٹ کو منگل کی رات برطرف کئے جانے کے بعد سامنے آئی تھی جبکہ یدیعوت احرونوت کا لکھنا ہے کہ مذکورہ لڑائی 12 اکتوبر 2023 کی دوپہر تک جاری رہی، یعنی "طوفان الاقصی" مزاحمتی آپریشن کے آغاز کے چند روز بعد تک!
دوسری جانب نیتن یاہو کے چیف آف اسٹاف نے صیہونی فوجی چینل کان کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ شروع سے آخر تک جھوٹ ہے جس کا مقصد جنگ کے دوران مجھے اور وزیر اعظم آفس کو نقصان پہنچانا ہے!!