اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی عیاں کرنے والی اقوام متحدہ کی خاتون کو دھمکیاں ملنے کا انکشاف ہوا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورت حال پر خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیس نے منگل کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں نسل کشی "Anatomy of a Genocide" سے متعلق ایک رپورٹ پیش کی، جسے اسرائیل نے مسترد کر دیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق فرانسسکا البانیس ایک اطالوی وکیل اور ماہر تعلیم ہیں۔ وہ انسانی حقوق کے درجنوں آزاد ماہرین میں سے ایک ہیں، جنہیں اقوام متحدہ نے مخصوص موضوعات اور بحرانوں پر رپورٹ کرنے کا کہا ہے۔
اقوام متحدہ کی ماہر خاتون کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ اس بات کے واضح اشارے ہیں کہ اسرائیل نے غزہ جنگ میں اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کے تحت درج پانچ میں سے تین ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق فرانسسکا البانیس سے پوچھا گیا کہ کیا اس رپورٹ پر اور اس کام کی وجہ سے آپ کو دھمکیاں ملیں یا آپ پر دباؤ ہے۔؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ہاں مجھے دھمکیاں ملتی ہیں، لیکن میں نے اب تک احتیاطی تدابیر کے بارے میں نہیں سوچا، یہ نہ تو میرے عزم اور نہ میرے کام کے نتائج کو تبدیل کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک مشکل وقت رہا، میرے مینڈیٹ کے آغاز سے ہی مجھے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق فرانسسکا البانیس جو 2022ء سے اقوام متحدہ میں اس عہدے پر فائز ہیں، انہوں نے دھمکیوں کی نوعیت کی وضاحت نہیں کی اور نہ ہی یہ بتایا کہ انہیں کس نے دھمکیاں دیں۔ دوسری جانب اسرائیل نے فرانسسکا البانیس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ریاست اسرائیل کی تخلیق اور اس کے وجود کو غیر قانونی قرار دے رہی ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی نے اسرائیل کے اس الزام کی تردید کی ہے۔