1
Tuesday 7 Jan 2025 21:49

غزہ جنگ میں ترکی کی نہ ختم ہونے والی رسوائی

غزہ جنگ میں ترکی کی نہ ختم ہونے والی رسوائی
تحریر: ہادی محمدی
 
خطے کے موجودہ حالات میں ترکی نے جو حکمت عملی اپنا رکھی ہے وہ موقع سے فائدہ اٹھانے والے پریگماٹزم پر مبنی ہے۔ پریگماٹزم (Pragmatism) ایسا مکتب ہے جس میں صرف اور صرف عمل کے دوران حاصل ہونے والے فائدے کو دیکھا جاتا ہے اور اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ آیا اہداف درست اور جائز ہیں یا نادرست اور ناجائز؟ ترکی کی جانب سے یہ حکمت عملی صرف اس وقت اور خطے کے موجودہ حالات میں اپنائی نہیں جا رہی بلکہ ماضی میں کم از کم سلطنت عثمانیہ کے دور میں بھی اس کی بہت واضح، بحرانی اور تباہ کن نتائج کی حامل مثالیں ملتی ہیں۔ سلطنت عثمانیہ کے آخری بادشاہوں نے انگریزوں کے ذریعے فلسطین کو بیچ ڈالا جبکہ ساتھ ہی ساتھ وہ اسلامی دنیا کی قیادت اور سرپرستی کے بھی دعویدار تھے۔ انہوں نے قبلہ اول مسلمین اور پیغمبر اکرم ص کی معراج گاہ کی نسبت انتہائی لاپرواہی کا ثبوت دیا۔
 
عثمانی سلاطین نے اپنا اقتدار بچانے کے لیے دولت کے ذخائر یا خفیہ سیاسی اور سیکورٹی معاہدوں کے بدلے برطانوی حکمرانوں سے فلسطین پر سازباز کی اور عالمی صیہونزم کے سربراہان کے ساتھ کھڑے ہوئے۔ آج بھی یہی سوچ انہی معیارات کی بنیاد پر اپنا تسلط اور حکمرانی بچانے کے لیے فلسطین کاز پر سازباز کرنے میں مصروف ہے۔ اس سازباز میں حتی ترکی کے ہم فکر طبقے اخوان المسلمین کو بھی داو پر لگا دیا جاتا ہے۔ آج ترکی نے خطے کے ممالک، خاص طور پر عرب ممالک پر قبضہ جمانے کی امید لگا رکھی ہے جس کے پیچھے سلطنت عثمانیہ کے احیاء جیسے اہداف کارفرما ہیں۔ ایسے ممالک جو 2010ء سے مغربی طاقتوں اور غاصب صیہونی رژیم کے غیض و غضب کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ یہ ممالک اس وقت شدید اقتصادی مسائل سے روبرو ہیں۔
 
 گذشتہ بیس برس میں ان کا واحد سرمایہ اقتصادی ترقی تھی جس سے وہ ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور آئندہ برسوں میں انہیں یا تو اقتدار کسی اور کے حوالے کرنا پڑے گا یا وہ تاریخ کی نذر ہو جائیں گے۔ اسی طرح انہیں خطے کے اہم ترین ایشوز میں بھی تاریخی رجحانات کے تابع ہونا پڑے گا۔ ترکی میں اقتصادی اور سیاسی شعبوں میں بحرانی حالات اس بات کا باعث بنے ہیں کہ ترک حکمران اسی دہشت گردی کے ہتھکنڈے کو مختلف صورتوں میں بروئے کار لاتے ہوئے خطے میں دہشت گردانہ اقدامات کا خیر مقدم کریں اور ہمسایہ ملک کو نیست و نابود کر کے اس کی لوٹ مار کریں اور یوں صیہونی اور مغربی شیطانوں کے ہم نوا بن جائیں۔ گذشتہ تیرہ برس سے ترک حکمران ہمسایہ ممالک میں وحشیانہ دہشت گردانہ اقدامات پر مشتمل مغربی صیہونی مہم جوئی میں شریک ہیں۔
 
اس دوران انہوں نے فلسطین کاز کی حمایت اور ظلم و ستم اور آمریت کے خلاف عوام کی حمایت کے جھوٹے دعوے بھی جاری رکھے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ترک حکمران غزہ کی پٹی اور خطے کے دیگر حصوں میں غاصب صیہونی رژیم کے شدید ترین مظالم اور سب سے بڑی آمریت کا مشاہدہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس جعلی رژیم سے سفارتی اور تجارتی تعلقات بھی استوار رکھے ہوئے ہیں اور غزہ اور خطے کے مظلوم عوام کی مظلومیت ختم کرنے کے لیے کوئی اقدام انجام نہیں دیا۔ آج ترک حکمران شام پر اقتصادی تسلط اور حکمرانی کے خواب دیکھ رہے ہیں اور اس مقصد کے لیے ایسے دہشت گرد گروہوں کی پشت پناہی کرنے میں مصروف جن کے بانی بھی انہیں دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کر چکے ہیں اور اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی ادارے انہیں بے رحم اور قاتل دہشت گرد عناصر قرار دے چکے ہیں۔
 
شام پر حکمفرما ہونے والے ان دہشت گردوں نے اپنا بھیس بدل لیا ہے اور داعش اور القاعدہ کا حلیہ تبدیل کر کے پینٹ کوٹ اور ٹائی لگا کر ظاہر ہوتے ہیں۔ وہ خود کو جمہوریت پسند ظاہر کرتے ہیں اور عرب ممالک، خاص طور پر امریکہ اور اسرائیل کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے ہاتھ پاوں مار رہے ہیں۔ شام میں حکمفرما دہشت گرد ٹولہ اسلامی مزاحمت اور ایران کے خلاف الزام تراشی میں مصروف ہیں تاکہ خود کو مغربی صیہونی اتحاد کا وفادار ظاہر کر سکیں۔ وہ اس حقیقت سے غافل ہیں کہ عرب ممالک، اسرائیل، امریکہ اور مغربی ممالک نے ان دہشت گرد عناصر اور ترکی کی انٹیلی جنس ایجنسیز میں انہیں چلانے والی قوتوں کے لیے ایک ایکسپائری ڈیٹ مقرر کر رکھی ہے اور جب یہ تاریخ آن پہنچے گی تو ان پر بھی خط بطلان کھینچ دیا جائے گا۔
 
امریکہ، اسرائیل اور مغربی حکمران نہ تو اخوانی اور پین ترک ازم پر عقیدہ رکھتے ہیں اور نہ ہی ان کی حامی قوتوں پر اعتماد کرتے ہیں۔ ان کا واحد مقصد خطے میں اسلامی مزاحمتی بلاک سے دشمنی کرنا ہے اور جب ان دہشت گرد عناصر کی تاریخ تنسیخ پہنچ جائے گی تو انہیں ختم کر کے اپنی مرضی کا ماڈل اور ایجنڈہ شام پر مسلط کر دیں گے جبکہ دہشت گرد عناصر کے کرتوتوں کا سارا ملبہ ترک حکام پر ڈال دیا جائے گا۔ خطے اور دنیا میں ظلم و ستم اور آمریت کے خلاف برسرپیکار واحد عمل اور ناقابل انکار حقیقت، اسلامی مزاحمت ہے جو ایسی تنظیموں، جوانوں اور عوام پر مشتمل ہے جو غزہ، لبنان اور خطے کے دیگر حصوں میں صیہونزم نیز امریکی اور مغربی استعماری منصوبوں کے خلاف نبرد آزما ہیں۔ ترکی کی جانب سے ان استعماری منصوبوں کا حصہ بننے کا واحد نتیجہ اس کی رسوائی کی صورت میں ظاہر ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 1183002
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش