1
Tuesday 6 Aug 2024 23:39

حماس کے نئے سربراہ یحییٰ السنوار کون ہیں؟

حماس کے نئے سربراہ یحییٰ السنوار کون ہیں؟
تحریر: علی احمدی
 
فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ یحییٰ السنوار کو حماس کے سیاسی شعبے کے نئے سربراہ کے طور پر چن لیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ حماس کے سیاسی شعبے کے سابق سربراہ اسماعیل ہنیہ کو گذشتہ ہفتے تہران میں غاصب صیہونی رژیم نے ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے شہید کر دیا تھا۔ یحییٰ السنوار 19 اکتوبر 1962ء کے دن خان یونس میں فلسطینیوں کے پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان دراصل مقبوضہ فلسطین کے شہر مجدل کا رہائشی تھا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم جنین کیمپ کے اسکولوں میں حاصل کی، جس کے بعد وہ غزہ اسلامک یونیورسٹی گئے اور عربی زبان میں بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ یونیورسٹی میں پانچ سال تک تعلیم کے ساتھ ساتھ انہوں نے سیاسی فعالیت بھی جاری رکھی۔ انہوں نے حماس کے شہید رہنماء شیخ احمد یاسین سے مل کر "اسلامی ہنر کی جانب واپسی" نامی گروپ بھی تشکیل دیا۔

انہوں نے 1983ء میں پہلی بار شیخ احمد یاسین کی سربراہی میں حماس کے سکیورٹی شعبے میں شمولیت اختیار کی۔ 1986ء میں انہیں کچھ دیگر افراد کے ہمراہ شیخ احمد یاسین کی جانب سے "جہاد و دعوت تنظیم" (مجد) تشکیل دینے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ 1982ء سے 1988ء تک یحییٰ السنوار نے غاصب صیہونی دشمن کے خلاف متعدد مزاحمتی کارروائیوں کی کمان بھی سنبھالی۔ 1982ء میں وہ پہلی بار غاصب صیہونی رژیم کے ہاتھوں گرفتار ہوئے اور انہیں 6 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔ اس کے بعد 1985ء میں انہیں صیہونی رژیم کے خلاف مزاحمتی کارروائیاں کرنے کے جرم میں 8 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔ 1988ء میں غاصب صیہونی رژیم نے انہیں ایک بار پھر گرفتار کرکے 4 بار عمر قید کی سزا سنائی۔ انہوں نے اپنی عمر کے 22 سال صیہونی زندان میں بسر کئے ہیں، جن میں سے 4 سال انہیں قید تنہائی کا شکار کیا گیا تھا۔

یحییٰ السنوار نے صیہونی جیل میں بھی اپنی سرگرمیاں ترک نہیں کیں اور جدوجہد جاری رکھی۔ انہوں نے چند دیگر مجاہدین کے ہمراہ کئی بار بھوک ہڑتال کی، جن میں سے چند اہم 1992ء، 1996ء، 2000ء اور 2006ء میں انجام پائیں۔ انہیں عبری زبان پر مکمل عبور حاصل ہے اور وہ اب تک سیاسی اور سکیورٹی موضوعات کے بارے میں کئی کتابیں تصنیف اور ترجمہ کرچکے ہیں، جن میں سے چند اہم یہ ہیں: شاباک ہر جگہ، 1992ء میں اسرائیل کی سیاسی جماعتیں، حماس تجربات اور غلطیاں، مجد اور شاباک کی کارکردگی کی نظارت۔ انہوں نے ایک ادبی ناول بھی لکھا، جس میں 1967ء سے لے کر انتفاضہ تک ایک فلسطینی مجاہد کی جدوجہد کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ 2011ء میں حماس اور صیہونی رژیم کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں وہ صیہونی جیل سے آزاد ہوئے۔ 2021ء میں انہیں غزہ میں حماس کے سیاسی دفتر کی رکنیت عطا کی گئی۔

یحییٰ السنوار کو حماس کی فوجی سرگرمیوں کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔ ستمبر 2015ء میں امریکہ نے یحییٰ السنوار کا نام عالمی دہشت گردی کی بلیک لسٹ میں ڈال دیا۔ حماس نے 2015ء میں انہیں اسرائیلی قیدیوں کی ذمہ داری سونپتے ہوئے القسام بٹالینز میں بھیج دیا۔ فروری 2017ء میں انہیں غزہ میں حماس کے سیاسی شعبے کا سربراہ بنا دیا گیا۔ اسی طرح مارچ 2020ء میں انہیں دوبارہ حماس کے سیاسی شعبے کا سربراہ چن لیا گیا۔ غاصب صیہونی رژیم اب تک تین بار ان کے گھر پر بمباری کرکے اسے مسمار کرچکی ہے۔ پہلی بار 1988ء میں، دوسری بار 2014ء کی جنگ میں اور تیسری بار 2021ء کی جنگ میں۔ اکثر اسرائیلی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یحییٰ السنوار کی آزادی سب سے بڑی غلطی تھی، جو اسرائیل نے اپنے مفادات کے خلاف انجام دی۔

یحییٰ السنوار کے بارے میں اہم بات یہ ہے کہ کہا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی معاشرے کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ اسی وجہ سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کی اس گہری شناخت کے باعث حماس نے غاصب صیہونی رژیم کے خلاف کامیاب میڈیا اور نفسیاتی سرگرمیاں انجام دی ہیں۔ یحییٰ السنوار پختہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ غاصب صیہونی رژیم کو اس وقت تک شکست نہیں دی جا سکتی، جب تک ملت فلسطین میں موجود اسرائیلی جاسوسوں اور ایجنٹس کا قلع قمع نہیں کر دیا جاتا۔ لہذا انہوں نے اپنی فعالت کے آغاز سے ہی اس پر کام کرنا شروع کر دیا اور شیخ احمد یاسین کے دور میں حماس کی سکیورٹی ایجنسی کی بنیاد رکھی۔ اسی دور میں غزہ میں اسرائیل کے کئی جاسوسی نیٹ ورکس پکڑے گئے تھے۔ ان کی سربراہی میں حماس کی سکیورٹی ایجنسی اس قدر طاقتور ہوگئی کہ انٹیلی جنس ادارے کی حد تک اسرائیل اور اس کے جاسوسوں پر مکمل نظر رکھنے لگی۔

صیہونی رژیم کے اعلیٰ سطحی عہدیداروں کی بڑی تعداد یحییٰ السنوار کی ٹارگٹ کلنگ پر بہت زیادہ تاکید کرچکی ہے۔ اس وقت یحییٰ السنوار حماس کے دیگر اعلیٰ سطحی رہنماوں کے ہمراہ اسرائیل کے خلاف جنگ کی سرپرستی کرنے میں مصروف ہیں۔ اسی طرح حماس نے ان کی سکیورٹی کیلئے حد درجہ سخت سکیورٹی اقدامات انجام دے رکھے ہیں۔ اب جبکہ یحییٰ السنوار کو حماس کے سیاسی شعبے کا نیا سربراہ بنا دیا گیا ہے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ غاصب صیہونی رژیم بھی انہیں شہید کرنے کی سر توڑ کوششیں انجام دے گی۔ لہذا حماس کیلئے اس وقت سب سے بڑا امتحان یحییٰ السنوار کی حفاظت کرنا ہے۔ حماس نے انٹیلی جنس اور سکیورٹی کے میدان میں بھی اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کو بھرپور شکست دینے کا عزم راسخ کر رکھا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1152414
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش