اسلام ٹائمز۔ ایک دہائی بعد سندھ کے تعلیمی بورڈز کی قسمت جاگ اٹھی اور سندھ میں جامعات اور تعلیمی بورڈز کے سربراہوں کے انتخاب کیلئے موجود تلاش کمیٹی نے صوبے کے آٹھوں تعلیمی بورڈز میں چیئرمینز کے انتخاب کیلئے امیدواروں کے مرحلہ وار انٹرویوز کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلے مرحلے میں مسلسل تین روز تک امیدواروں کے انٹرویوز جمعرات، جمعہ اور ہفتہ بمطابق 9، 10 اور 11 جنوری کو لیے جائیں گے، اس سلسلے میں امیدواروں کو خطوط ارسال ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ واضح رہے کہ سندھ میں 8 تعلیمی بورڈز ہیں جس میں سے کم از کم 6 بورڈز میں گزشتہ ایک دہائی سے مستقل چیئرمینز موجود نہیں ہیں، جبکہ کراچی کے دونوں تعلیمی بورڈز (میٹرک اور انٹرمیڈیٹ) بھی گزشتہ کئی برسوں سے مستقل سربراہوں سے محروم ہیں اور تمام ہی تعلیمی بورڈز میں چیئرمینز قائم مقام کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
امیدواروں کی درخواستوں کو شارٹ لسٹ کیے جانے کے بعد تلاش کمیٹی کو کل 271 امیدواروں کے انٹرویوز کرنے ہیں۔ یاد رہے کہ سکھر تعلیمی بورڈ، لاڑکانہ تعلیمی بورڈ، میرپورخاص تعلیمی بورڈ، نواب شاہ تعلیمی بورڈ، حیدرآباد تعلیمی بورڈ، ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی، اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے علاوہ سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن میں سربراہوں کی تقرری کیلئے اشتہار دسمبر 2023ء میں جاری کیا گیا تھا اور جنوری 2024ء تک امیدواروں سے درخواستوں موصول کی گئیں۔ ازاں بعد سندھ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ چونکہ امیدواروں کی تعداد بہت زیادہ ہے، لہٰذا انھیں ٹیسٹ کے مرحلے سے گزارا جائے۔
تاہم جب آئی بی اے کراچی کے تحت تحریری ٹیسٹ کا فیصلہ کیا گیا، تو بعض امیدوار عدالت چلے گئے اور مؤقف اختیار کیا کہ حکومتِ سندھ کے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے جو اشتہار دیا گیا تھا، اس میں ٹیسٹ کا ذکر نہیں، جس کے بعد عدالت نے ٹیسٹ سے متعلق حکومت سندھ کے فیصلے کو کالعدم کر دیا اور ٹیسٹ کے بجائے صرف انٹرویوز کی بنیاد پر تقرری کے احکامات سامنے آئے۔ اب انٹرویوز کا پہلا مرحلہ جمعرات سے شروع ہو رہا ہے، تلاش کمیٹی کے مستقل اراکین میں چیئرمین سندھ ایچ ای سی ڈاکٹر طارق رفیع، سیکریٹری سندھ ایچ ای سی معین صدیقی، سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز عباس بلوچ، سیکریٹری کالج ایجوکیشن آصف اکرام، جبکہ کو آپٹڈ اراکین میں این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی اور حیدرآباد بورڈ کے سابق چیئرمین ڈاکٹر محمد میمن شامل ہیں۔