0
Monday 6 Jan 2025 18:29

اسرائیلی شہریوں کو فوج پر کوئی اعتماد نہیں، صیہونی عہدیدار

اسرائیلی شہریوں کو فوج پر کوئی اعتماد نہیں، صیہونی عہدیدار
اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم کے مختلف حلقوں کی جانب سے بنجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں موجودہ کابینہ کے خلاف اعتراض آمیز بیانات اور تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصے میں صیہونی بستی المطلہ کے میئر ڈیوڈ ایزولائے نے عبری زبان میں شائع ہونے والے اخبار معاریو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شمالی حصوں کی سیکورٹی مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے اور حزب اللہ سے جنگ بندی کا معاہدہ بہت ہی برا معاہدہ تھا جس کے باعث اسرائیلی شہری فوج پر اعتماد کھو چکے ہیں۔ اس نے کہا کہ شمال میں یہودی بستیاں قابل رہائش نہیں رہیں اور نقل مکانی کرنے والے آبادکار اب بھی اپنے گھروں میں واپس نہیں آ سکتے۔ المطلہ یہودی بستی کے میئر نے نقل مکانی کرنے والے آبادکاروں کی گھروں کو واپسی میں حائل رکاوٹوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سب سے بڑی وجہ سیکورٹی خطرات ہیں جو اب بھی برطرف نہیں ہوئے۔ اس نے مزید کہا کہ نصف سے زیادہ گھر جنگ کے باعث مکمل یا کچھ حد تک نابود ہو چکے ہیں اور وہ رہائش کے قابل بھی نہیں ہیں۔ ڈیوڈ ایزولائے نے کہا: "المطلہ بستی سے جو افراد نقل مکانی کر چکے ہیں ان میں سے کچھ ایسے ہیں جو ہر گز واپس نہیں آنا چاہتے اور ان کی جگہ نئے افراد کو بسانے کے لیے اس بستی میں نیا اور مضبوط انفرااسٹرکچر تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔"
 
اس نے مزید کہا: "حقیقت یہ ہے کہ ہم اب بھی محفوظ ہونے کا احساس نہیں کرتے اور میں فوج کا ریٹائرڈ کرنل ہونے کے ناطے اور اسرائیل کے مختلف سیکورٹی اور فوجی اداروں میں کام کا تجربہ رکھنے کے ناطے اس حقیقت سے آگاہ ہوں کہ اسرائیلی شہریوں کا ان اداروں پر اعتماد 7 اکتوبر 2023ء کے بعد بہت کم ہو گیا ہے۔" المطلہ یہودی بستی کے میئر نے کہا: "حتی ان اقدامات کے باوجود جو اسرائیلی فوج نے لبنان کے خلاف انجام دیے ہیں اور اس پر وسیع فوجی حملے کیے ہیں لیکن اب بھی خاص طور پر انٹیلی جنس کے شعبے میں اسرائیلی شہری فوج پر اعتماد نہیں کرتے۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ اگر عید پاک کے قریب حزب اللہ المطلہ یہودی بستی پر دو میزائل مار دے تو اسرائیلی فوج کیا کرے گی؟ واضح ہے کہ فوج یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ اس نے اپنی ذمہ داری پر عمل کیا ہے، صرف لبنان کی ایک خالی پہاڑی پر بمباری کر دے گی۔" ڈیوڈ ایزولائے گذشتہ ایک عشرے سے المطلہ یہودی بستی کا میئر ہے۔ اس نے مزید کہا: "دوسری طرف، لبنان سے جو جنگ بندی معاہدہ طے پایا ہے وہ اچھا معاہدہ نہیں ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم، بنجمن نیتن یاہو کو سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر عمل کرنے کے لیے تیار نہیں ہونا چاہیے تھا کیونکہ یہ قرارداد کمزور اور متزلزل ہے جو 2006ء میں بھی نتیجہ خیز نہیں تھی۔"
 
یہ صیہونی عہدیدار مزید کہتا ہے: "میں جب آئندہ کے بارے میں سوچتا ہوں تو بہت پریشان ہو جاتا ہوں اور یوں محسوس کرتا ہوں کہ یہ جنگ بندی باقی نہیں رہے گی۔ لہذا اس دوران حزب اللہ اپنی طاقت بحال کر سکتی ہے اور حماس کے 7 اکتوبر 2023ء جیسے حملے کی طرح شمالی یہودی بستیوں پر ایک حملہ انجام دے سکتی ہے۔ جب اسرائیلی فوج لبنان سے باہر نکل جائے گی تو ممکن ہے ایسا حملہ انجام پا جائے۔" دوسری طرف صیہونی ریزرو فورس کے جنرل الیزر چینی میرونی نے عبری ویب سائٹ والا سے بات چیت کرتے ہوئے لبنان سے جنگ بندی معاہدے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے یہ معاہدہ جلدبازی میں انجام دیا ہے۔ اس صیہونی جنرل نے، جو ماضی قریب تک شمال کی یہودی بستیوں میں فلاح و بہبود کا ذمہ دار تھا، نے کہا: "امریکی حکمرانوں نے ہم پر دباو ڈالا اور ہم نے ایک برا معاہدہ قبول کیا جس میں لبنان سے اسرائیل کے فوجی انخلاء کا ٹائم فریم واضح کیا گیا ہے۔" اسی طرح صیہونی اخبار یدیعوت آحارنوت نے اعلان کیا ہے کہ شمال میں یہودی بستیوں کے مکین لبنان کے خلاف جنگ کی فرنٹ لائن پر ہیں اور وہ شدید نفسیاتی دباو کا شکار ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1182752
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش