اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس کا کہنا ہے کہ غرب اردن کے شہر قلقیلیہ کے مشرق میں فلسطینی نوجوانوں کی طرف سے فائرنگ کا واقعہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ مغربی کنارے میں مزاحمت قابض دشمن کی دہشت گردی اور سخت سکیورٹی اقدامات کے باوجود جاری رہے گی۔ تنظیم نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ سوموار کی صبح قلقیلیہ کے مشرق میں واقع گاؤں الفندق میں پیش آنے والا یہ فائرنگ کا واقعہ ایک جراتمندانہ ردعمل ہے، جو قابض دشمن کی جانب سے ہمارے عوام کے خلاف جاری جرائم، غزہ میں نسل کشی کی جنگ، مقبوضہ مغربی کنارے میں جبری نقل مکانی کے منصوبے، اور مسجد اقصیٰ و دیگر مقدسات کے خلاف قابض فوج اور آباد کاروں کی جارحیت، خاص طور پر انتہا پسند گروہوں کے اقدامات کے خلاف ہے۔
حماس کے مطابق یہ کارروائی قابض حکومت اور اس کے انتہا پسند وزیروں کے لیے واضح پیغام ہے کہ مغربی کنارے، غزہ، اندرونِ فلسطین اور پورے فلسطین میں ایک آزاد، بہادر اور انقلابی قوم موجود ہے جو اپنے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہو گی۔ مزاحمت اس وقت تک جاری رہے گی جب تک قابض دشمن کو ہماری سرزمین سے مکمل طور پر نکال نہیں دیا جاتا۔ ہم مزاحمت کو مزید تیز کرنے، قابض دشمن کے خلاف مزید موثر کارروائیاں کرنے، اور اپنی مقبوضہ سرزمین میں قابض فوج اور آباد کاروں کے لیے عدم تحفظ کی صورتحال پیدا کرنے اور ان کے توسیعی و جبری نقل مکانی کے منصوبوں کو ناکام بنانے کی اپیل کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ پیر کی صبح مقبوضہ مغربی کنارے میں قلقیلیہ کے مشرق میں واقع گاؤں الفندوق میں فائرنگ کی کارروائی میں تین صیہونی آباد کار ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے۔ مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ مزاحمتی جنگجوؤں نے قلقیلیہ کے مشرق میں واقع گاؤں الفندوق کے قریب آباد کاروں کی ایک کار اور بس پر ایک گاڑی سے فائرنگ کی۔ اسرائیلی ایمبولینس سروس میگن ڈیوڈ ایڈوم نے آپریشن میں 3 افراد کے ہلاک اور 6 آباد کاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے، جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے، جب کہ اسرائیلی فوج نے بتایا کہ قلقیلیہ میں فائرنگ کی کارروائی میں زخمی ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
اس سے پہلے، عبرانی نیوز سائٹ نے اطلاع دی تھی کہ قلقیلیہ کے قریب فائرنگ کے ایک حملے میں دو اسرائیلی مارے گئے تھے، اس سے پہلے کہ ایک تیسرا شخص مردہ پایا گیا تھا۔ عبرانی چینل 12 کے نمائندے نے تصدیق کی ہے کہ قلقیلیہ کے مشرق میں فائرنگ کے نتیجے میں 3 آباد کار ہلاک اور 6 زخمی ہوئے۔