اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں اضافے اور لوٹ مار کے دوران جانی نقصان پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت، محکمہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے عوام کی جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہوچکے ہیں، شہری ایک جانب ڈکیتی کی وارداتوں سے پریشان ہیں دوسری جانب شہر میں ایک بار پھر سے ٹارگٹ کلنگ کے وارداتیں شروع ہوچکی ہیں، پیسے اور موبائل فون چھین لینے کے باوجود لوگوں کو قتل کردیا جاتا ہے، حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی، صوبائی وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ اسٹریٹ کرائمز کے مسئلے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے، بتایا جائے کہ آخر جرائم پیشہ عناصر ودہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑا کیوں نہیں جارہا؟، کون سی طاقتیں ان کی سرپرستی کررہی ہیں؟ ان کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کب شروع ہوگی؟
منعم ظفر خان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ رواں سال ڈکیتی کی وارداتوں میں اب تک 102 شہری اپنی جان گنوا بیٹھے، شہری مسلح ڈاکوؤں اور دہشت گردوں کی دن دہاڑے اور بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے باعث نہ صرف پریشان ہیں بلکہ شدید عدم تحفظ کا بھی شکار ہیں، سندھ حکومت نے سیف سٹی پروجیکٹ کے نام پر اربوں روپے کا بجٹ خرچ کیا لیکن اس کا حاصل اور نتیجہ صفر ہی رہا ہے، پولیس کے محکمے میں نہ صرف جرائم پیشہ عناصر اور ڈاکوؤں کی سرپرستی کرنے والے موجود ہیں بلکہ پولیس میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیوں اور کراچی کے مقامی باشندوں کی عدم موجودگی نے پولیس کی کارکردگی کو شدید متاثر کیا ہے۔