0
Monday 25 Nov 2024 23:46

سانحہ پاراچنار حکومتی ناکامی اور فرقہ وارانہ فسادات کروانے کی سازش

سانحہ پاراچنار حکومتی ناکامی اور فرقہ وارانہ فسادات کروانے کی سازش
خصوصی رپورٹ
 
ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر و سابق رکن قومی اسمبلی اسد اللہ بھٹو کی زیر صدارت پیر کو ادارہ نور حق میں صوبائی کونسل کا اجلاس ہوا، جس میں پاراچنار میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے فرقہ وارانہ فسادات کی ایک گہری اور منظم سازش قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ ملک دشمنوں کی جانب سے عوام کو تقسیم اور ملک کو کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اجلاس میں حکومتی نااہلی و بے حسی، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی عوام کے تحفظ میں ناکامی اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کی ایک دوسرے پر الزام تراشی کی بھی شدید مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ سانحے کی تحقیقات کرائی جائے، حکومت و قانون نافذ کرنے والے ادارے عوام کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ پاراچنار میں ہونے والی اموات کی ذمہ داری حکومت اور سیکوریٹی اداروں پر عائد ہوتی ہے، علاقے میں کانوائے کو حفاظتی تدابیر اور ضروری انتظامات کے بغیر روانہ کیا گیا اور بعد میں بھی شہریوں کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ جس طرح آج تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام باہمی روادری و اتحادِ امت کے اظہار کے لیے اجلاس میں موجود ہیں اسی طرح ملک بھر کے عوام اور تمام مکاتب فکر کے علماء کے درمیان بھی کوئی شیعہ سنی کی تفریق موجود نہیں، بعض ملک دشمن عناصر اور قوتیں پاراچنار کے واقعات کو مذہبی رنگ دے کر اس اتحاد امت کو نقصان پہنچانا چاہتی ہیں، مسلمان ایک جسد واحد ہیں ان میں تفریق اور تقسیم پیدا کرنے والے کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔ اجلاس میں علماء کرام پر زور دیا گیا کہ وہ عوام کے درمیان مذہبی ہم آہنگی و رواداری کے فروغ اور اتحاد ِ امت کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور بالخصوص جمعہ کے خطبات میں اس سلسلے میں عوام میں آگاہی پیدا کریں کیونکہ ایک معصوم انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔

اجلاس میں غزہ و لبنان میں اسرائیلی دہشت گردی کی بھی شدید مذمت کی گئی ہے اور او آئی سی و عالم اسلام کے حکمرانوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیل کی جارحیت و دہشت گردی کے خلاف بزدلی اور کمزوری دکھانے کے بجائے جرأت مندانہ موقف اختیار کریں، او آئی سی کے پلیٹ فارم کو بھی موثر طریقے سے استعمال کریں اور اسرائیل کو اہل غزہ و لبنان کے حق میں واضح پیغام دیں، 57 اسلامی ممالک کے حکمران بے حسی ترک کریں، حکمران خواہ کوئی بھی موقف اختیار کریں، عالم اسلام کے عوام کا ضمیر زندہ ہے اور عوام اسرائیل کی جارحیت کے خلاف اہل غزہ و لبنان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے رہیں گے۔ اجلاس میں سندھ کے پانی کے مسئلے کے حوالے سے ارسا معاہدے 1991ء پر مکمل عمل درآمد کا بھی مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ اس معاہدے کی پابندی کی جائے۔

اجلاس میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے حوالے سے علماء کرام پر زور دیا گیا کہ وہ جمعہ کے خطبات میں قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے بھی آواز بلند کریں جو طویل عرصے سے امریکہ قیدمیں ہے اور کسی بھی حکومت نے ان کی رہائی کے لیے عملی طور پر کچھ نہیں کیا۔ اجلاس میں ملی یکجہتی کونسل سندھ کے جنرل سیکریٹری قاضی احمد نورانی، سابق امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی، مجلسِ وحدت مسلمین کے علامہ مختار احمد امامی، ناصر حسینی، مولانا محمد صادق جعفری، ملک غلام عباس، اصغر حسین شہیدی، رابطہ علماء و مشائخ پی ایم ایم ایل کے ثقلین اسحاق، عبدالعظیم محمدی، امام و خطیب جامع مسجد عیسیٰ علامہ عارف رشید مسعود، اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم کے محمد عمر خان، نائب امراء جماعت اسلامی کراچی برجیس احمد، مسلم پرویز، جماعت اسلامی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات مجاہد چناء، جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی شامل ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1174811
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش