اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے سنبھل علاقے میں شاہی جامع مسجد کے عدالتی حکم کے سروے کے دوران مظاہرین کی سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ جھڑپ ہوئی، جس میں تین مظاہرین ہلاک ہوگئے جبکہ دس کو حراست میں لے لیا گیا۔ غور طلب ہے کہ سنبھل میں منگل کے روز اس وقت کشیدگی پیدا ہوئی، جب ایک مقامی عدالت کے حکم پر ایک درخواست کے بعد جامع مسجد کا سروے کیا گیا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس جگہ پر ہری ہر مندر تھا۔ سنبھل کے ممبر آف پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق نے صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ممبر آف پارلیمنٹ نے ایکس پوسٹ پر لکھا ہے کہ میں سنبھل کے لوگوں سے امن کی اپیل کرتا ہوں اور مجھے امید ہے کہ اس ملک کی بڑی عدالتیں اور پارلیمنٹ انصاف دیں گی۔ ضیاء الرحمن برق نے مزید لکھا کہ اللہ کی عدالت سے کوئی نہیں بچ سکے گا۔ انہوں نے کہا "میں کل رات بنگلور میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ میں آیا تھا، جیسے ہی مجھے حالات کی خبر ملی میں واپس آ رہا ہوں"۔ انہوں نے کہا کہ میں پولیس کے ظلم کے خلاف پارلیمنٹ میں آواز اٹھاؤں گا، میں جلد ہی اپنے لوگوں کے درمیان ہوں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سنبھل کی جامع مسجد تاریخی اور بہت پرانی ہے۔ سپریم کورٹ نے 1991ء میں حکم دیا تھا کہ 1947ء سے اب تک جو بھی مذہبی مقامات ہیں وہ اپنی جگہ پر رہیں گے۔