اسلام ٹائمز۔ تاجر برادری نے تاجر رہنماء کے بیٹے کے اغواء کے خلاف 19 نومبر کو کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی ہے۔ کوئٹہ میں مظاہرے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے صدر رحیم کاکڑ نے کہا ہے کہ صوبے میں امن و امان کی بہتری کیلئے عوام کے ٹیکسوں سے سالانہ 85 ارب روپے سے زائد کی رقم خرچ کی جاتی ہے اور کوئٹہ شہر میں سیف سٹی کے نام سے اربوں روپے کے کیمرے نصب کئے گئے، لیکن گزشتہ روز ہائی کورٹ میں آئی جی پولیس نے اقرار کیا کہ سیف سٹی کے 650 سے زائد کیمرے کام نہیں کر رہیں۔ رحیم کاکڑ نے کہا کہ کوئٹہ شہر سمیت بلوچستان بھر میں امن و امان کی صورتحال روز بروز خراب ہوتی جارہی ہے۔ جس کی وجہ سے عوام اور تاجروں میں خوف و ہراس اور عدم تحفظ کا احساس پایا جاتا ہے۔ مسلح افراد نے اسکول وین سے تاجر رہنماء راز محمد کاکڑ کے بچے کو اسکول جاتے ہوئے اغواء کیا۔ 48 گھنٹے گزرنے کے باوجود پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مغوی بچے اور ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ کوئٹہ شہر کے وسط سے دن دیہاڑے اغواء کاری پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز تاجروں اور آل پارٹیز نے کسٹم بلیلی اور بی اے مال کے سامنے احتجاجاً سڑک کو بلاک کیا۔ پولیس اور انتظامیہ کی یقین دہانی پر ہم نے اتوار کی دوپہر 12 بجے تک اپنا احتجاج ملتوی کیا تھا، لیکن تاحال انتظامیہ اور پولیس کی بار بار یقین دہانی کے باوجود بچہ بازیاب نہیں ہوا ہے۔ تاجر رہنماء نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال اور تاجر کے بیٹے کے اغواء سے تاجروں اور عوام میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے۔ عوام اور تاجر اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔ صوبے میں امن و امان کی بہتری کیلئے عوام کے ٹیکسوں سے سالانہ 85 ارب روپے سے زائد کی رقم خرچ کی جاتی ہے اور کوئٹہ شہر میں سیف سٹی کے نام سے اربوں روپے کے کیمرے نصب کئے گئے، لیکن گزشتہ روز ہائی کورٹ میں آئی جی پولیس نے اقرار کیا کہ سیف سٹی کے 650 سے زائد کیمرے کام نہیں کر رہیں۔ جو انتظامیہ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ رحیم کاکڑ نے کہا کہ صوبے میں امن و امان پر اربوں روپے کی خطیر رقم خرچ ہونے کے باوجود دہشت گردی، اغواء برائے تاوان اور دیگر جرائم کی شرح میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا ہے، لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ اور امن و امان قائم کرنا حکومت، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اولین ذمہ داری ہے۔ لیکن وہ اس میں ناکام ہوچکے ہیں۔ ہم حکومت سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ صوبے میں اربوں روپے کی رقم امن و امان پر خرچ ہونے کے باوجود عوام کو جرائم پیشہ عناصر کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ تین روز کے احتجاج کے باوجود تاحال بچے کو بازیاب نہیں کرایا جاسکا ہے۔ جس کے خلاف مرکزی انجمن تاجران بلوچستان ،آل پارٹیز اور چیمبرآف کامرس کی جانب سے 19 نومبر بروز منگل کو کوئٹہ شہر میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جائے گی۔ اگر اسکے باوجود بچے کو بازیاب نہیں کرایا گیا تو ہم اپنے احتجاج کو صوبے بھر میں وسعت دیں گے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ، کور کمانڈر بلوچستان، آئی جی ایف سی، آئی جی پولیس اور دیگر حکام بالا سے مطالبہ کیا کہ کمسن مغوی بچے کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے اور اغواء میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔