علامہ مقصود علی ڈومکی سے بلوچستان کی حالیہ صورتحال اور متنازعہ قومی نصاب سے متعلق خصوصی گفتگو
متعلقہ فائیلیںعلامہ مقصود علی ڈومکی کا تعلق صوبہ سندھ اور بلوچستان کے سنگم پر واقع ضلع جیکب آباد سے ہے، انکا شمار انقلابی، فعال اور متحرک علمائے کرام میں ہوتا ہے۔ علامہ صاحب اسوقت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی کی حیثیت سے ملی و قومی فرائض ادا کر رہے ہیں، جبکہ اس سے قبل ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ترجمان، سندھ کے سیکرٹری جنرل اور ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے سیکرٹری جنرل بھی رہ چکے ہیں۔ علامہ مقصود علی ڈومکی ہمیشہ ملی معاملات کے حل میں پیش پیش رہتے ہیں اور ملکی و بین الاقوامی حالات پر بھی اچھی نظر رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمزنے علامہ مقصود علی ڈومکی سے بلوچستان کی کشیدہ صورتحال اور متنازعہ یکساں تعلیمی نظام سے متعلق گفتگو کی۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے اس موقع پر بلوچستان میں گذشتہ پچیس سالوں سے ہونیوالے واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں پہلے شیعہ ہزارہ قوم کی نسل کشی ہوئی، اسکے بعد بلوچ اور پشتون علاقے مسلسل دہشتگردی کا شکار رہیں، پنجاب سے آنیوالے افراد کو بھی دہشتگردی کا نشانہ بیایا گیا۔
ان تمام واقعات میں ریاستی اداروں کا کردار سوالیہ نشان ہے۔ ہمیں واقعات کے بعد کی کہانی سنائی جاتی ہے کہ واقعہ کس طرح ہوا، جبکہ ذمہ داران ان واقعات کو روکنے میں ناکام نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی ادارے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے سیاسی جماعتوں کو ہرانے اور اقتدار دلانے میں مصروف ہیں۔ سب کو آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیئے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے متنازعہ یکساں قومی نصاب سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہمارے تحفظات پر سنجیدگی کا اظہار نہیں کر رہی ہے۔ ہم نے جن معاملات پر آواز اٹھائی تھی، ان پر پانچ فیصد پر بھی کام نہیں ہوا ہے۔ پاکستان کی اکثریت محب اہلبیت کی ہے۔ متنازعہ نصاب میں خلیفہ چہارم امام علی علیہ السلام کے مقابلے میں جنگ لڑنے والوں کو بھی ہیرو بنا کر پیش کیا گیا ہے۔ ہمارے تحفظات دور نہ کئے گئے تو احتجاج کو وسعت دیں گے۔ علامہ مقصود ڈومکی کیساتھ انٹریو پیش خدمت ہے. قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کواسلام ٹائمزکے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ) https://www.youtube.com/c/IslamtimesurOfficial