اسلام ٹائمز۔ صیہونی فوج نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں فضائی بمباری کرتے ہوئے حزب اللّٰہ کے ترجمان محمد عفیف کو شہید کر دیا۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل نے بیروت میں راس البنع پر فضائی حملے کیے، جس میں حزب اللّٰہ کے اعلیٰ میڈیا ریلیشنز افسر محمد عفیف شہید ہوگئے ہیں۔ محمد عفیف بیروت میں موجود کئی صحافیوں کے لیے حزب اللّٰہ کے مرکزی رابطہ افسر کے طور پر جانے جاتے تھے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق عفیف نہ صرف حزب اللّٰہ کے میڈیا پیغام کو مؤثر طریقے سے پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتے تھے بلکہ وہ سابق حزب اللّٰہ سربراہ حسن نصراللّٰہ کے میڈیا امور کے مشیر بھی رہ چکے تھے۔
ماضی میں وہ المنار ٹی وی کے ڈائریکٹر جنرل بھی رہے اور انہیں لبنان میں صحافیوں کے حلقے میں ایک معتبر اور جانا پہچانا نام سمجھا جاتا تھا۔ محمد عفیف اکثر جنوبی بیروت کے علاقے میں صحافیوں کو دورے کروانے اور حزب اللّٰہ کے پیغام کو عالمی میڈیا تک پہنچانے میں سرگرم رہتے تھے۔ حسن نصراللّٰہ کے انٹرویوز یا حزب اللّٰہ کی دیگر اہم خبریں عموماً انہی کی وساطت سے پہنچتی تھیں۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی افواج نے بیروت کے علاقے ضاحیہ پر بھی شدید بمباری کی ہے۔ لبنانی حکام کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں لبنان پر 145 اسرائیلی حملے کیے گئے۔
الجزیرہ نیوز چینل نے ایک سکیورٹی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ بیروت کے راس النبہ پر صیہونی حکومت کے آج کے حملے میں حزب اللہ کے میڈیا افسر محمد عفیف کو نشانہ بنایا گیا۔ رائٹرز نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ محمد عفیف کو بیروت پر صیہونی حکومت کے حملے میں قتل کیا گیا۔ اسی دوران لبنانی عرب سوشلسٹ بعث پارٹی کے سیکرٹری جنرل علی حجازی نے المیادین کو بتایا ہے کہ ہمارے دفتر پر حملہ جنگ کے آغاز سے ہمارے خلاف مسلسل دھمکیوں کے عین مطابق تھا۔ ٹارگٹ کی جانیوالی بلڈنگ پارٹی کے زیر استعمال تھی۔ اس عمارت میں کوئی عام شہری نہیں تھا۔ ہم نے جنگ کے دوران اس عمارت میں کئی ملاقاتیں کیں اور یہ سب کو معلوم تھا۔
لبنان کی عرب سوشلسٹ بعث پارٹی کے سیکرٹری جنرل نے حزب اللہ کے میڈیا ترجمان محمد عفیف کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ محمد عفیف غلطی سے نشانہ بننے والی عمارت میں جا پہنچے اور شہید ہوگئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گرفتار افراد میں سے ایک نے دو ماہ قبل اعتراف کیا تھا کہ وہ بعث پارٹی کے ہیڈکوارٹر سے تصویریں لینے کے لئے ایجنٹ کا کردار کر رہا تھا۔ واضح رہے کہ لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے ابھی تک اس خبر کی تصدیق نہیں کی ہے۔