0
Tuesday 22 Oct 2024 16:16

صیہونیی رجیم نے 'پاگل آدمی' کے نظریے کے ذریعے خوف و ہراس پیدا کرنے کی ناکام کوشش کی ہے، حسین شریعتمداری

رہبر انقلاب اسلامی نے خطبہ جمعہ میں اس منصوبے کا ذکر فرمایا
صیہونیی رجیم نے
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے روزنامہ کیھان کے مدیر مسئول شریعتمداری کا کہنا ہے کہ طوفان الاقصی آپریشن نے امریکہ، صیہونی حکومت اور کچھ عرب ممالک کے آئی ایم اے سی (IMAC) منصوبے کو ناکام بنا دیا جو صیہونی رجیم کیساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے وضع کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کا مقصد عرب ممالک سے صیہونی حکومت کو تسلیم کروانا تھا اور ساتھ ہی خطے کے ممالک کو سیاسی اور اقتصادی طور پر صیہونی حکومت پر انحصار پر مجبور کرنا تھا۔ انہوں نے ایرانی نیوز ایجنسی کیساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ اس منصوبے کا مقصد ہندوستان، مشرق وسطیٰ، اسرائیل اور یورپ کو ملانے والی ایک راہداری بنانا ہے، اس میں سب سے پہلے صیہونی حکومت کو تسلیم کرنے کی شرط رکھی گئی تھی اور پھر ہندوستان سے متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، اردن، اسرائیل (حیفہ) اور یونان تک آبی، ریل اور زمینی راستے کھولنے کا منصوبہ بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو نے اقوام متحدہ میں اس منصوبے سے متعلق دو تصاویر بھی دکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے حمعہ نصر کے خطبے میں ایک منصوبے کا ذکر فرمایا ہے، جس کے ذریعے یورپ کو ایندھن کی فراہمی کے لیے تجارتی راہداری بنانے کا مقصد بتایا گیا ہے، اس منصوبے کا مقصد صیہونی حکومت کے وجود کو تسلیم کروانا اور خطے کے ممالک کی تقدیر کو صیہونی حکومت کی تقدیر سے جوڑنا ہے۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ صیہونی حکومت اور امریکہ جنگ میں "پاگل آدمی" کے نظریے کو استعمال کر کے دہشت اور خوف پھیلانا چاہتے ہیں تاکہ مخالف فریق غیر یقینی صورتحال میں کوئی کارروائی نہ کرے، اس نظریے کے تحت وہ دوسرے فریق کو گھبرانے پر مجبور کرتے ہیں، تاہم ایران نے کئی بار ان کی آزمائش کا کامیاب جواب دیا ہے۔

واضح رہے کہ "پاگل آدمی" کا نظریہ جنگی حکمت عملی میں ایک طریقہ کار ہے جس کے تحت ایک فریق دوسرے فریق کو خوفزدہ کرنے کے لیے غیر متوقع اور انتہائی خطرناک رویہ اختیار کرتا ہے۔ اس نظریے کے مطابق، ایسا کرنے سے دشمن یہ سوچنے پر مجبور ہوتا ہے کہ اگر وہ کسی مخصوص کارروائی یا فیصلے کے بارے میں آگے بڑھتا ہے تو اس کے نتائج خطرناک ہوسکتے ہیں۔ اس کے اہم پہلو درج ذیل ہیں:
1۔ خوف و ہراس: اس نظریے کا مقصد خوف پیدا کرنا ہے تاکہ دشمن کچھ نہ کرنے پر مجبور ہو جائے۔
2۔ غیر متوقع ردعمل: پاگل آدمی کی مانند غیر متوقع اقدامات کیے جاتے ہیں جو دشمن کے تجزیے کو پیچیدہ بنا دیتے ہیں۔
3۔ الجھن پیدا کرنا: یہ نظریہ دشمن کی حکمت عملی میں الجھن پیدا کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے تاکہ وہ درست اندازے نہ لگا سکے کہ آگے کیا کیا جا سکتا ہے۔

یہ نظریہ خاص طور پر طاقتور یا غیر متوازن حالات میں استعمال کیا جاتا ہے، جہاں ایک فریق کمزور محسوس کرتا ہے یا غیر روایتی حربوں کی ضرورت محسوس کرتا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیل کی غاصب حکومت کو متعدد اطراف سے حملوں کی وجہ سے داخلی بحران اور غیر یقنی صورتحال کا سامنا ہے، جس وجہ سے حماس، حزب اللہ اور یمن کیخلاف یہ حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1167985
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش