0
Saturday 19 Oct 2024 18:41

ایران، ترکی اور عرب ممالک پر مشتمل علاقائی اتحاد تشکیل پانے کا امکان

ایران، ترکی اور عرب ممالک پر مشتمل علاقائی اتحاد تشکیل پانے کا امکان
اسلام ٹائمز۔ العالم نیوز چینل کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے مصر کے المصری الیوم سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: "خطہ شدید خطرناک حالات سے روبرو ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران، موجودہ حالات کے پیش نظر ہر وقت سے زیادہ اس ضرورت کا احساس کرتا ہے کہ خطے کے ممالک فوری طور پر متفقہ موقف اختیار کرتے ہوئے باہمی تعاون سے غزہ اور لبنان میں غاصب صہیونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات کی روک تھام کریں۔" انہوں نے مزید کہا: "خطے کے ممالک اور عالمی برادری کو غاصب صہیونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات روکنے کی زیادہ کوشش کرنی چاہیے تاکہ اس کا دائرہ مزید ممالک تک نہ پھیلے۔" سید عباس عراقچی نے اپنے انٹرویو میں مزید کہا: "اس بات کا امکان پایا جاتا ہے کہ جنوبی لبنان میں دوسرے غزہ کا مشاہدہ کریں، مگر یہ کہ صہیونی دشمن کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات انجام دیے جائیں۔" انہوں نے کہا: "لہذا میں اس بات پر زور دیتا ہوں کہ خطے کے ممالک ان مجرمانہ اقدامات کی روک تھام کے لیے عملی اور موثر اقدامات انجام دیں تاکہ تناو کم کیا جا سکے کیونکہ تناو کی شدت میں اضافہ خطے میں کسی فریق کے فائدے میں نہیں ہے۔"
 
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا: "غزہ کی پٹی میں صہیونی حکمرانوں کی ایک سال سے جاری نسل کشی کے بعد نیز اس رژیم کے توسیع پسندانہ عزائم واضح ہو جانے پر ثابت ہو چکا ہے کہ خطے اور اس کے ممالک کے لیے سب سے بڑا خطرہ غاصب صہیونی رژیم ہے۔" سید عباس عراقچی نے مزید کہا: "میرا عقیدہ ہے کہ اب تک ایران اور اسلامی مزاحمتی بلاک کو شیطان ظاہر کرنے کی جتنی بھی کوششیں انجام پائی ہیں وہ ناکام ہو چکی ہیں اور یہ حقیقت کھل کر سامنے آ چکی ہے کہ کون پورے خطے کیلئے خطرہ ہے؟ اسی طرح یہ بھی واضح ہو چکا ہے کہ کون فلسطین کاز اور خطے کے مفادات کے لیے لڑ رہا ہے۔" انہوں نے کہا: "خطے کے ممالک میں باہمی تعاون اور یکجہتی کا امکان موجود ہے کیونکہ اس کا موقع بھی ہے اور اس کی چاہت بھی ہے۔ ایران، ترکی اور عرب ممالک بہت اچھے اتحادی ثابت ہو سکتے ہیں، شاید ایک علاقائی اتحاد تشکیل دیں جسے مقدمہ سازی کی ضرورت ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران اس سمت گامزن ہونے پر پورا یقین رکھتا ہے۔" سید عباس عراقچی نے کہا: "ہمارے اور مصر کے درمیان بات چیت ہمیشہ سے جاری ہے اور ہم اس گفتگو اور باہمی تعاون کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ مصر اور ایران کے درمیان تعلقات قریبی ہیں اور تہران اور قاہرہ نے حتی اس وقت بھی ایکدوسرے کا احترام کیا ہے جب سفارتی تعلقات نہیں تھے۔"
 
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا: "امریکہ خطے میں امن کے قیام میں کے لیے ایک اقدام کے ذریعے موثر کردار ادا کر سکتا ہے اور وہ اقدام غاصب صہیونی رژیم اور اس کے مجرمانہ اقدامات کی حمایت ترک کرنا ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "مجھے یقین ہے کہ امریکہ کی جانب سے صہیونی رژیم کی متعصبانہ حمایت خطے میں عدم استحکام اور ناامنی کی واحد وجہ ہے اور اگر امریکہ اور مغربی ممالک صہیونی رژیم کو اسلحہ فراہم نہ کرتیں تو ہم غزہ اور لبنان میں انجام پانے والے بہت سے مجرمانہ اقدامات کا مشاہدہ نہ کرتے۔" سید عباس عراقچی نے کہا: "ہم نے پوری طاقت اور توانائی رکھنے کے باوجود آبنائے ہرمز بند کر دینے کی دھمکی نہیں دی۔ ہم نے خطے کے ممالک سے تعلقات کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کبھی اس موضوع پر بات نہیں کی۔ سعودی عرب سے بھی ہمارے تعلقات بہت اچھے ہیں اور ترقی کی جانب گامزن ہیں۔" انہوں نے کہا: "حقیقت یہ ہے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم تمام ممکنہ حالات کے لیے پوری طرح تیار ہیں اور اگر اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو منہ توڑ جواب دیں گے اور اسرائیلی ہمیں آزمانے میں آزاد ہیں۔ ہم جلدبازی نہیں کرتے اور تردد کا شکار بھی نہیں ہوں گے۔"
خبر کا کوڈ : 1167368
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش