0
Monday 21 Oct 2024 21:45

یمن اسلامی کی حیران کن فضائی فائر پاور

یمن اسلامی کی حیران کن فضائی فائر پاور
اسلام ٹائمز: عرب ایشیا اور افریقہ کا سینگ اور بحر ہند کا ایک بڑا حصہ یمنی ہتھیاروں کی پہنچ میں ہے۔ اسی بنیاد پر مغربی ادارے یمن کے اسلحے کے ذخیرے کی تصویر کشی کی کوشش کر رہے ہیں۔
یمنی انقلاب کے 10 سال:
یہ ملک تقریباً ایک سال سے باضابطہ طور پر محورِ مقاومت کا رکن بن چکا ہے۔ محورِ مقاومت اب چار ممالک، یعنی عراق، شام، لبنان اور یمن میں ایران کی سرحدوں سے لے کر مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں تک مضبوطی سے وسعت اختیار کر چکا ہے۔ یمن اسلامی نے براہ راست صیہونی حکومت کے ساتھ جنگ میں قدم رکھا ہے۔ یہ صورتحال اس وقت سامنے آ رہی ہے جب صنعا کی حکومت اندرونی محاذ پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ دو متوازی حکومتوں کا سامنا کر رہی ہے اور ساتھ ساتھ یمنی فوج اسرائیل کی حمایت میں آنے والی تقریباً 30 ممالک پر مشتمل عالمی افواج سے بھی جنگ لڑ رہی ہے۔ اس صورتحال میں، ایک مغربی تحقیقی ادارے نے اندازہ لگایا ہے کہ یمن اسلامی نے ستمبر کے آخر تک مقبوضہ فلسطین یعنی صیہونی رجیم کی جانب 23 سے زائد براہ راست میزائل اور ڈرون حملے کیے ہیں۔

 یمن کے فوجی آپریشن ان تاریخوں 19 اکتوبر، 27 اکتوبر، 31 اکتوبر، 7 نومبر، 13 نومبر، 22 نومبر، 1 دسمبر، 15 دسمبر، 26 دسمبر، 2 فروری، 10 مارچ، 15 مارچ، 3 اپریل، 4 جون، 7 جون، 13 جون، 22 جون، 26 جون، 2 جولائی، 8 جولائی، 14 جولائی، 19 جولائی، اور 15 ستمبر میں نمایاں طور پر دیکھے گئے۔ یمنی فوج کے ہتھیاروں کے ذخیرے میں میزائل اور ڈرون شامل ہیں جن کا دائرہ عمل پورے عرب ایشیا اور خاص طور پر صیہونی حکومت کے مقبوضہ علاقوں تک پھیلا ہوا ہے۔ اس کی ایک مثال "یافا" ڈرون اور "فلسطین 2" میزائل ہے۔ اس واقعے میں یمن کا ایک پروجیکٹائل 2000 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے اور ARROW میزائل دفاعی نظام کو عبور کرنے کے بعد صیہونی حکومت کے مرکز میں جا پہنچا۔ ARROW دفاعی نظام کو زمین سے فضا سے باہر بیلسٹک میزائلوں کو روکنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ اسے اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز (IAI) اور امریکی کمپنی بوئنگ نے تیار کیا ہے۔ اس وقت یعنی 2004 میں اسرائیلی وزیر جنگ "شاؤل موفاز" نے دعویٰ کیا تھا کہ ARROW اپنے نوعیت کا دنیا کا بہترین میزائل دفاعی نظام ہے۔

یمنی میزائلوں کا ذخیرہ 
مقبوضہ فلسطین کے اندر صیہونی رجیم کے اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے یمن کو ایسے ہتھیاروں کی ضرورت ہے جن ک مار کم از کم 1500 کلومیٹر تک ہو، تاکہ جنوبی اہداف جیسے ایلات تک رسائی حاصل کی جا سکے۔ ایران پر نظر رکھنے والے امریکہ کے ادارہ برائے امن (USIP) نے یمن کے میزائل ذخیرے کے بارے میں مغربی ذرائع کی جانب سے فراہم کردہ تخمینہ پیش کیا ہے:

🔹 حاطم میزائل: بالیسٹک میزائل حاطم 1 کا انکشاف ستمبر 2022 میں ہوا۔ اس میزائل کی رینج 1450 کلومیٹر (900 میل) اور اس کا وارہیڈ 500 کلوگرام (1100 پاؤنڈ) بتایا گیا ہے۔ جب کہ حاطم 2 کے بارے میں مغربی ذرائع کے پاس کوئی واضح معلومات نہیں ہیں۔ یہ ذرائع دعویٰ کرتے ہیں کہ حاطم 1 اور 2 ایران کے خیبر شکن میزائل سے مشابہ ہیں۔

🔹 طوفان میزائل: یہ بالیسٹک میزائل ستمبر 2023 میں سامنے آیا۔ اس میزائل کی رینج 1950 کلومیٹر (1200 میل) سے زیادہ ہے اور اس کا وارہیڈ 800 کلوگرام (1760 پاؤنڈ) بتایا گیا ہے۔ مغربی ذرائع طوفان میزائل کو ایران کے شہاب 3 کے مشابہ سمجھتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مشہور شہاب میزائل سلسلے کو متروک قرار دے دیا گیا ہے۔

🔹 قدس 4 میزائل: یہ کروز میزائل 2019 میں منظر عام پر آیا۔ اس کی رینج 2000 کلومیٹر (1240 میل) سے زیادہ ہے۔ مغربی ذرائع قدس 4 میزائل کو ایران کے پاوہ/351 کے مشابہ سمجھتے ہیں۔

یمن نے جولائی میں معروف صیہونی بندرگاہ ایلات کی طرف ایک بالیسٹک میزائل فائر کیا۔ اس میزائل کا نام "فلسطین" تھا، جس کی رینج 1800 کلومیٹر تھی۔ دو ماہ بعد یمن نے "فلسطین 2" میزائل کا انکشاف کیا، جس کی رینج 2000 کلومیٹر سے زیادہ ہے اور یہ 11.5 منٹ میں تل ابیب پہنچ گیا۔ یہ دونوں میزائل امریکی تھنک ٹینک کے شماریاتی تخمینہ میں شامل نہیں تھے، جو یمن کے بارے میں مغربی ڈیٹا بیس میں ایک نقص کی نشاندہی کرتا ہے۔

یمنی ڈرونز: 
امریکہ کا ادارہ برائے امن (USIP) کا ماننا ہے کہ یمن کے پاس 1500 کلومیٹر کی رینج کے چار ڈرون موجود ہیں۔ یہ بغیر پائلٹ طیارے خودکش قسم کے ہیں۔
🔹 صمد: صمد ڈرونز کے سلسلے کا نام "صالح علی الصمد" کے نام پر رکھا گیا ہے، جو یمن کے انصار اللہ کے شہید رکن اور یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل (ایران کے صدر کے مساوی) کے پہلے صدر تھے، جو 2018 میں سعودی اتحاد کے فضائی حملے میں شہید ہوئے۔

 صمد 2 کا انکشاف 2019 میں ہوا۔ اس کی پرواز کی رینج 1500 کلومیٹر (930 میل) تک ہے اور اس کا مشن اہداف کو تباہ کرنا ہے۔ یہ ڈرون اپنے ہدف تک پہنچنے کے لیے 18 کلوگرام (40 پاؤنڈ) دھماکہ خیز مواد اٹھا سکتا ہے۔

صمد 3 کی پرواز کی رینج 1800 کلومیٹر (1120 میل) تک ہے جو اسے مقبوضہ علاقوں میں گہرائی تک جانے کی صلاحیت فراہم کرتی ہے۔ صمد 3 وہی ڈرون ہے جو ستمبر 2019 میں مشہور آرامکو آپریشن کے لئے استعمال کیا گیا۔ اس آپریشن کو دنیا کی تاریخ میں تیل کی تنصیبات پر سب سے بڑے حملے کا نام دیا گیا۔

 صمد 4 کا انکشاف بھی 2021 میں ہوا۔ اس کی پرواز کی رینج 2500 کلومیٹر (1550 میل) تک بتائی گئی ہے۔ یہ ڈرون 50 کلوگرام تک دھماکہ خیز مواد اٹھا سکتا ہے۔ صمد 4 ڈرون 3 کی نسبت بم یا آزاد گرتے ہوئے پروجیکٹائل لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
🔹 وعید 2: مغرب کا تخمینہ یہ ہے کہ یمن کا وعید ایران کے مشہور شاہد 136 ڈرون کے برابر ہے۔ اس کی پرواز کی رینج 2500 کلومیٹر (1550 میل) ہے اور اس کا مشن اہداف کو تباہ کرنا ہے۔ یہ 50 کلوگرام سے زیادہ دھماکہ خیز مواد اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یمن نے 29 جولائی کے آپریشن میں "یافا" ڈرون کا استعمال کیا۔ یہ ڈرون تل ابیب پہنچ گیا۔ اس ڈرون کا نام مغربی انٹیلی جنس ڈیٹا بیس میں موجود نہیں تھا۔ "یافا" "تل ابیب" کا عربی اور اصل نام ہے جو فلسطین پر صیہونیوں کے قبضے سے پہلے استعمال ہوتا تھا۔ یمنی انقلاب کے رہنما سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے 21 ستمبر کے انقلاب کی دسویں سالگرہ (31 ستمبر) کے موقع پر کہا کہ ہمارے فوجی طاقتیں 21 ستمبر کے انقلاب کے بعد سے ایمان کی بنیاد پر تشکیل پائیں، ہمارے پاس ایک جدید فوجی ذخیرہ ہے جو بہت سے ممالک کے پاس نہیں ہے اور ہماری میزائل اور ڈرون کی صلاحیتیں اس مؤثر اور قابل قدر پیش رفت کی مثال ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1167595
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش