1
Monday 21 Oct 2024 19:28

غزہ کی جنگ کا نمایاں ترین پہلو عرب ممالک کی خیانت ہے، علامہ جواد نقوی

غزہ کی جنگ کا نمایاں ترین پہلو عرب ممالک کی خیانت ہے، علامہ جواد نقوی
اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ کی جنگ میں دو اہم پہلو نمایاں ہیں، ایک، اسرائیل، امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین کی جانب سے ہونیوالی جنایت اور دوسری، مسلمان ممالک کی خیانت۔ دن دہاڑے اس قدر بڑا ظلم سب کی نظروں کے سامنے ہو رہا ہے اور اسلامی ممالک بے بس و لاچار بنے بیٹھے ہیں۔ ترکی، مصر، متحدہ عرب امارات، اردن، بحرین، مراکش اور دیگر ممالک کے اسرائیل کیساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑا، خاص طور پر آل سعود جیسے خیانت کار، جو ابتدا سے مسلمانوں کی طاقت کو تقسیم کرنے اور اقصیٰ اور فلسطین کے معاملے میں خیانت کی ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں، مکمل خاموش ہیں۔ ان کی طرف سے نہ کوئی سفارتی کوشش کی جا رہی ہے، نہ مذاکرات، نہ دباؤ، نہ احتجاج، اور نہ ہی اقوام متحدہ میں کوئی مؤثر اقدام اٹھایا جا رہا ہے۔ یہ جنگی جرائم کا آنکھوں سے مشاہدہ کرنے کے باوجود انتہائی بے شرمی سے  اسرائیل کو دو ریاستی حل کی پیشکش کر رہے ہیں، جبکہ اسرائیلی وزیراعظم کھل کر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بنا کسی تردید کے سعودی عرب کیساتھ جلد تعلقات نارملائز کرنے کا عندیہ دے رہا ہے۔

علامہ جواد نقوی نے مزید کہا کہ  عرب ممالک پر مشتمل صہیونی گروہ، اسلامی مزاحمت کے امریکہ و اسرائیل سے سے بھی بڑے دشمن ہیں جو مزاحمت کی ناکامی تک جنگ کے خاتمے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے، یہی انسانی المیے میں امریکہ و اسرائیل کے سرمایہ کار ہیں چونکہ انکے منصوبے اور  مفادات ہی خطے میں مزاحمتی تحریکوں کے خاتمے سے وابستہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی بارڈر سے محض 40 میل دور بن سلمان کے افسانوی شہر نیوم کی تعمیر، اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی حسرت اور وژن 2030 کے تحت سرزمین حجاز کی حرمت پامال کرنے کے منصوبے اسی صورت میں کامیاب ہو سکتے ہیں جب حماس اور حزب اللہ ناکام ہوں۔ چونکہ اگر حماس اور حزب اللہ کو اس جنگ میں کامیابی ملتی ہے تو یہ کھوکھلی حکومتیں ختم ہو جائیں گی اور ان کے عوام خود انہیں عبرت کا نشان بنائیں گے۔ 

 انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں صہیونیت کی بڑھتی ہوئی مضبوطی بھی عرب ممالک کے اثر و رسوخ کا نتیجہ ہے۔ فلسطین کی حمایت کا کمزور ہونا، فلسطین کا نام لینے والوں کو ہراساں کرنا، اور احتجاج کو جرم سمجھا جانا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پاکستان میں یہ تمام اقدامات صہیونی منصوبوں کے نفاذ کا حصہ ہیں جس کے نتیجے میں، پاکستان تاریخی طور پر فلسطین کے ساتھ کھڑے ہونے کے باوجود آج اس سے بیگانہ ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طاقتور صہیونی لابی پاکستان کو اقتصادی و سیاسی مشکلات میں گھیر کر اپنے  مقاصد کو آگے بڑھا رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1167531
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش