Wednesday 7 Aug 2024 15:10
تحریر: فاطمہ محمدی
اتوار 4 اگست کے دن تل ابیب کے محلے حولون میں ایک فلسطینی مجاہد عمار عودہ نے کامیاب شہادت پسند کاروائی انجام دی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں بدامنی کا بحران کس قدر سنجیدہ ہے اور نیتن یاہو کابینہ کس قدر شکست خوردہ ہے۔ عمار عودہ مغربی کنارے کے شہر سلفیت کے رہائشی تھے۔ انہوں نے انتہائی حیران کن کاروائی کے دوران 500 میٹر کے فاصلوں پر تل ابیب کے تین مختلف مقامات میں چاقو سے مزاحمتی کاروائی انجام دی جس میں 2 صیہونی ہلاک اور 4 زخمی ہو گئے۔ اس فلسطینی مجاہد نے اپنی کاروائی کے ذریعے صیہونی جرائم کے مقابلے میں فلسطینی قوم کے فطری حق دفاع کو واضح کیا۔ آخرکار صیہونی فورسز نے انہیں گولی مار کر شہید کر دیا۔ شہید عودہ نے پہلے موشہ دایان روڈ پر واقع پارک کے گیٹ پر 2 صیہونیوں کو نشانہ بنایا۔
اس کے بعد وہ پٹرول پمپ کے ساتھ پس اسٹینڈ کی طرف گئے اور وہاں بھی مزاحمتی کاروائی انجام دی۔ اس کے بعد انہوں نے بس اڈے میں جا کر حملہ کیا۔ صیہونی پولیس نے اعلان کیا ہے کہ ممکن ہے کچھ دیگر افراد نے بھی شہید عودہ کیلئے سہولت کاری کا کام انجام دیا ہو۔ یہ شہادت پسند کاروائی اس پیغام کی حامل تھی کہ غزہ کی پٹی میں صیہونی فوج کے مجرمانہ اقدامات نیز حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے باوجود فلسطین میں اسلامی مزاحمت ہر وقت سے زیادہ فعال اور زندہ ہے۔ اب تک مقبوضہ فلسطین اور مغربی کنارے میں غاصب صیہونیوں کے خلاف متعدد شہادت پسند کاروائیاں انجام پا چکی ہیں جن میں صیہونی سیکورٹی فورسز سمیت 25 صیہونی ہلاک ہو چکے ہیں۔ حماس کے ملٹری ونگ القسام بٹالینز نے حالیہ شہادت پسندانہ کاروائی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے شہید عودہ کو ایک ہیرو قرار دیا اور ان کی شہادت کا جشن منایا۔
فلسطین مزاحمتی کمیٹیز نے بھی حولون شہر میں اس شجاعانہ مزاحمتی کاروائی پر مبارکباد پیش کی اور اسے غاصب صیہونی رژیم کے سیکورٹی اور فوجی سیٹ اپ پر کاری ضرب قرار دینے کے ساتھ ساتھ فلسطین کی اسلامی مزاحمت کے مقابلے میں صیہونی رژیم کی کمزوری کا واضح ثبوت قرار دیا ہے۔ اسلامک جہاد فلسطین نے بھی تل ابیب میں اس مزاحمتی کاروائی پر مبارکباد پیش کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ یہ شجاعانہ کاروائی صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات اور قتل و غارت کا فطری ردعمل تھی۔ تل ابیب کے محلے حولون میں اس تازہ ترین مزاحمتی کاروائی نے صیہونی رژیم کی سیکورٹی کابینہ کو شدید مشکل میں ڈال دیا ہے اور صیہونی آبادکاروں میں شدید خوف و وحشت پیدا کر دی ہے۔ اندرونی سلامتی کا انتہاپسند صیہونی وزیر اتمار بن گویر کچھ گھنٹے بعد حولون میں حاضر ہوا اور یہ کہنے پر مجبور ہو گیا کہ ہماری جنگ صرف ایران سے نہیں بلکہ ہم تل ابیب کی سڑکوں پر بھی جنگ کر رہے ہیں۔
اتمار بن گویر نے مزید کہا: "ٹھیک اسی وجہ سے ہم نے گذشتہ 8 ماہ کے دوران صیہونی آبادکاروں کو 1 لاکھ 50 ہزار اسلحہ لائسنس فراہم کئے ہیں۔ ہم نے سینکڑوں سویلین سکیورٹی دستے تشکیل دیے ہیں اور پولیس کو بھی مضبوط بنایا ہے۔" کینسٹ میں اپوزیشن لیڈر یائیر لاپید نے بھی تل ابیب میں حالیہ شہادت پسند مزاحمتی کاروائی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: "جب سے بن گویر نے عہدہ سنبھالا ہے ہمارے گلی کوچے قاتلانہ حملوں سے بھر گئے ہیں۔" دوسری طرف مختلف سروے تحقیقات سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی معاشرے میں وزیر سیکورٹی بن گویر اور پولیس کی کارکردگی سے شدید ناراضگی پائی جاتی ہے۔ صیہونی آبادکاروں کی نظر میں بن گویر اور پولیس ایک طرف تو سیکورٹی برقرار کرنے میں بری طرح ناکامی کا شکار ہوئے ہیں جبکہ دوسری طرف عوامی مظاہروں کے دوران مظاہرین کے خلاف طاقت کا کھلا استعمال کرتے ہیں۔
گذشتہ ہفتے ایک خبر شائع ہوئی جس میں کہا گیا تھا کہ شاباک (اندرونی سکیورٹی کیلئے صیہونی انٹیلی جنس ادارہ) نے بنجمن نیتن یاہو اور دیگر وزراء کو خبردار کیا ہے کہ ان کی جان کو شدید خطرہ ہے۔ واللا ویب سائٹ نے اعلان کیا ہے کہ ایران کی جانب سے ممکنہ جوابی کاروائی کے خوف سے حتی صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس کے وزیر بھی انڈر گراونڈ پناہگاہوں میں چھپنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق شاباک نے مقبوضہ بیت المقدس میں ایک انڈر گراونڈ پناہگاہ تیار کی ہے جس کا وزارت دفاع سے رابطہ ہے اور نیتن یاہو وہاں چھپ کر جنگ کی خبروں سے آگاہ ہو سکتا ہے اور ضروری احکامات جاری کر سکتا ہے۔ یہ پناہگاہ طویل المیعاد سکونت کیلئے تیار کی گئی ہے۔ الجزیرہ نیوز چینل کے مطابق نیتن یاہو نے یوآو گالانت سے شدید اختلافات کے باوجود ایران کے ممکنہ جوابی حملے کے بارے میں اس سے بات چیت کی ہے۔
صیہونی وزیر ٹرانسپورٹ مری ریگو نے اعلان کیا ہے کہ کسی بھی حملے کی صورت میں قوی امکان ہے کہ یونان نیوی کی کشتیوں اور بسوں کا استعمال کیا جائے گا۔ ایران کے ممکنہ جوابی حملے کے خوف سے صیہونی رژیم نے جو دیگر اقدامات انجام دینے کا فیصلہ کیا ہے ان میں صیہونی وزیر انرجی الی کوہن کا یہ فیصلہ بھی شامل ہے جو زیادہ سے زیادہ کوئلہ اور ایندھن فراہم کرنے پر مبنی ہے۔ بلوم برگ نے صیہونی حکام کے بقول رپورٹ دی ہے کہ مستقبل قریب میں انجام پانے والا حملہ ایران، حزب اللہ لبنان اور انصاراللہ یمن کی جانب سے ایک ہی وقت پر انجام پائے گا۔ صیہونی اخبار اسرائیل ہیوم نے اندازہ لگایا ہے کہ ایران شہاب 3 اور خیبرشکن سمیت مختلف بیلسٹک میزائلوں سے غاصب صیہونی رژیم پر حملہ کرے گا۔ ان میں سے کچھ میزائل وعدہ صادق آپریشن میں بھی استعمال ہوئے تھے اور صیہونی فضائی دفاعی نظام ان کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہا تھا۔
اتوار 4 اگست کے دن تل ابیب کے محلے حولون میں ایک فلسطینی مجاہد عمار عودہ نے کامیاب شہادت پسند کاروائی انجام دی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں بدامنی کا بحران کس قدر سنجیدہ ہے اور نیتن یاہو کابینہ کس قدر شکست خوردہ ہے۔ عمار عودہ مغربی کنارے کے شہر سلفیت کے رہائشی تھے۔ انہوں نے انتہائی حیران کن کاروائی کے دوران 500 میٹر کے فاصلوں پر تل ابیب کے تین مختلف مقامات میں چاقو سے مزاحمتی کاروائی انجام دی جس میں 2 صیہونی ہلاک اور 4 زخمی ہو گئے۔ اس فلسطینی مجاہد نے اپنی کاروائی کے ذریعے صیہونی جرائم کے مقابلے میں فلسطینی قوم کے فطری حق دفاع کو واضح کیا۔ آخرکار صیہونی فورسز نے انہیں گولی مار کر شہید کر دیا۔ شہید عودہ نے پہلے موشہ دایان روڈ پر واقع پارک کے گیٹ پر 2 صیہونیوں کو نشانہ بنایا۔
اس کے بعد وہ پٹرول پمپ کے ساتھ پس اسٹینڈ کی طرف گئے اور وہاں بھی مزاحمتی کاروائی انجام دی۔ اس کے بعد انہوں نے بس اڈے میں جا کر حملہ کیا۔ صیہونی پولیس نے اعلان کیا ہے کہ ممکن ہے کچھ دیگر افراد نے بھی شہید عودہ کیلئے سہولت کاری کا کام انجام دیا ہو۔ یہ شہادت پسند کاروائی اس پیغام کی حامل تھی کہ غزہ کی پٹی میں صیہونی فوج کے مجرمانہ اقدامات نیز حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے باوجود فلسطین میں اسلامی مزاحمت ہر وقت سے زیادہ فعال اور زندہ ہے۔ اب تک مقبوضہ فلسطین اور مغربی کنارے میں غاصب صیہونیوں کے خلاف متعدد شہادت پسند کاروائیاں انجام پا چکی ہیں جن میں صیہونی سیکورٹی فورسز سمیت 25 صیہونی ہلاک ہو چکے ہیں۔ حماس کے ملٹری ونگ القسام بٹالینز نے حالیہ شہادت پسندانہ کاروائی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے شہید عودہ کو ایک ہیرو قرار دیا اور ان کی شہادت کا جشن منایا۔
فلسطین مزاحمتی کمیٹیز نے بھی حولون شہر میں اس شجاعانہ مزاحمتی کاروائی پر مبارکباد پیش کی اور اسے غاصب صیہونی رژیم کے سیکورٹی اور فوجی سیٹ اپ پر کاری ضرب قرار دینے کے ساتھ ساتھ فلسطین کی اسلامی مزاحمت کے مقابلے میں صیہونی رژیم کی کمزوری کا واضح ثبوت قرار دیا ہے۔ اسلامک جہاد فلسطین نے بھی تل ابیب میں اس مزاحمتی کاروائی پر مبارکباد پیش کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ یہ شجاعانہ کاروائی صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات اور قتل و غارت کا فطری ردعمل تھی۔ تل ابیب کے محلے حولون میں اس تازہ ترین مزاحمتی کاروائی نے صیہونی رژیم کی سیکورٹی کابینہ کو شدید مشکل میں ڈال دیا ہے اور صیہونی آبادکاروں میں شدید خوف و وحشت پیدا کر دی ہے۔ اندرونی سلامتی کا انتہاپسند صیہونی وزیر اتمار بن گویر کچھ گھنٹے بعد حولون میں حاضر ہوا اور یہ کہنے پر مجبور ہو گیا کہ ہماری جنگ صرف ایران سے نہیں بلکہ ہم تل ابیب کی سڑکوں پر بھی جنگ کر رہے ہیں۔
اتمار بن گویر نے مزید کہا: "ٹھیک اسی وجہ سے ہم نے گذشتہ 8 ماہ کے دوران صیہونی آبادکاروں کو 1 لاکھ 50 ہزار اسلحہ لائسنس فراہم کئے ہیں۔ ہم نے سینکڑوں سویلین سکیورٹی دستے تشکیل دیے ہیں اور پولیس کو بھی مضبوط بنایا ہے۔" کینسٹ میں اپوزیشن لیڈر یائیر لاپید نے بھی تل ابیب میں حالیہ شہادت پسند مزاحمتی کاروائی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: "جب سے بن گویر نے عہدہ سنبھالا ہے ہمارے گلی کوچے قاتلانہ حملوں سے بھر گئے ہیں۔" دوسری طرف مختلف سروے تحقیقات سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی معاشرے میں وزیر سیکورٹی بن گویر اور پولیس کی کارکردگی سے شدید ناراضگی پائی جاتی ہے۔ صیہونی آبادکاروں کی نظر میں بن گویر اور پولیس ایک طرف تو سیکورٹی برقرار کرنے میں بری طرح ناکامی کا شکار ہوئے ہیں جبکہ دوسری طرف عوامی مظاہروں کے دوران مظاہرین کے خلاف طاقت کا کھلا استعمال کرتے ہیں۔
گذشتہ ہفتے ایک خبر شائع ہوئی جس میں کہا گیا تھا کہ شاباک (اندرونی سکیورٹی کیلئے صیہونی انٹیلی جنس ادارہ) نے بنجمن نیتن یاہو اور دیگر وزراء کو خبردار کیا ہے کہ ان کی جان کو شدید خطرہ ہے۔ واللا ویب سائٹ نے اعلان کیا ہے کہ ایران کی جانب سے ممکنہ جوابی کاروائی کے خوف سے حتی صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس کے وزیر بھی انڈر گراونڈ پناہگاہوں میں چھپنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق شاباک نے مقبوضہ بیت المقدس میں ایک انڈر گراونڈ پناہگاہ تیار کی ہے جس کا وزارت دفاع سے رابطہ ہے اور نیتن یاہو وہاں چھپ کر جنگ کی خبروں سے آگاہ ہو سکتا ہے اور ضروری احکامات جاری کر سکتا ہے۔ یہ پناہگاہ طویل المیعاد سکونت کیلئے تیار کی گئی ہے۔ الجزیرہ نیوز چینل کے مطابق نیتن یاہو نے یوآو گالانت سے شدید اختلافات کے باوجود ایران کے ممکنہ جوابی حملے کے بارے میں اس سے بات چیت کی ہے۔
صیہونی وزیر ٹرانسپورٹ مری ریگو نے اعلان کیا ہے کہ کسی بھی حملے کی صورت میں قوی امکان ہے کہ یونان نیوی کی کشتیوں اور بسوں کا استعمال کیا جائے گا۔ ایران کے ممکنہ جوابی حملے کے خوف سے صیہونی رژیم نے جو دیگر اقدامات انجام دینے کا فیصلہ کیا ہے ان میں صیہونی وزیر انرجی الی کوہن کا یہ فیصلہ بھی شامل ہے جو زیادہ سے زیادہ کوئلہ اور ایندھن فراہم کرنے پر مبنی ہے۔ بلوم برگ نے صیہونی حکام کے بقول رپورٹ دی ہے کہ مستقبل قریب میں انجام پانے والا حملہ ایران، حزب اللہ لبنان اور انصاراللہ یمن کی جانب سے ایک ہی وقت پر انجام پائے گا۔ صیہونی اخبار اسرائیل ہیوم نے اندازہ لگایا ہے کہ ایران شہاب 3 اور خیبرشکن سمیت مختلف بیلسٹک میزائلوں سے غاصب صیہونی رژیم پر حملہ کرے گا۔ ان میں سے کچھ میزائل وعدہ صادق آپریشن میں بھی استعمال ہوئے تھے اور صیہونی فضائی دفاعی نظام ان کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہا تھا۔
خبر کا کوڈ : 1152541
منتخب
25 Nov 2024
25 Nov 2024
24 Nov 2024
23 Nov 2024
23 Nov 2024