اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کے حکومتی اور اپوزیشن اراکین نواب ثناء اللہ زہری، نواب اسلم رئیسانی، قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری سمیت دیگر نے صوبے بھر میں چیک پوسٹوں پر عوام کو گھنٹوں روکنے، بجلی کی عدم فراہمی، بی ایریا کو اے ایریا میں تبدیل کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ بلوچستان کے عوام کا پارلیمانی سیاست سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ فارم 47 تو چل گیا اگر عوامی مسائل حل نہ کئے تو آئندہ عوام ووٹ دینے بھی نہیں آئیں گے۔ یہ بات انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں سابق وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی نے نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ لک پاس پر چیک پوسٹ عوام کیلئے مشکلات کا باعث بن گئی ہے۔ میں وزیراعلیٰ سے کہوں گا کہ وہ اس چیک پوسٹ کو ختم کرائیں۔ آپ نے دہشت گرد ڈھونڈنے ہیں تو اس کے لئے انٹیلی جنس ایجنسیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا دہشت گرد اسمگلنگ کرتے ہیں؟ چیک پوسٹوں پر اراکین اسمبلی کو بھی روکا جاتا ہے۔ چیک پوسٹوں کو ختم کیا جائے۔ نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہ حکومت گیس پریشر کا مسئلہ بھی حل کرے۔
قائد حزب اختلاف یونس عزیز زہری نے کہا کہ چیک پوسٹوں پر پانچ پانچ گھنٹے روکا جاتا ہے۔ چیک پوسٹوں پر شہریوں کا وقت ضائع کیا جاتا ہے۔ لکپاس چیک پوسٹ کو کہیں اور منتقل کر دیں۔ صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید درانی نے نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایس بی کے یونیورسٹی کے تحت بھرتی کا مسئلہ پانچ سال سے چل رہا ہے۔ ہم نے ان کی بھرتیوں کے لئے کمیٹیاں بنائی تھیں۔ کچھ لوگ عدالت چلے گئے جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک 23 اضلاع کے رزلٹ آئے ہیں۔ مزید اضلاع کے رزلٹ آجائیں تو بھرتی کریں گے۔ ابھی کابینہ کے فیصلے کے مطابق کنٹریکٹ پر بھرتی ہو رہی ہے۔ جس پر وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ پالیسی کے مطابق تمام بھرتیاں کی جائیں گی۔ تمام زرلٹ آنے کے بعد باقاعدہ بھرتیاں کی جائیں گی۔ وزیر تعلیم اور دو تین اراکین اسمبلی جاکر دھرنے والوں سے بات کرلیں۔ تمام رزلٹ آنے کے بعد اس حوالے سے فیصلہ کریں گے۔
اجلاس میں سابق وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے اجلاس میں نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپنے بھائی علی حسن زہری کو رکن اسمبلی کا حلف اٹھانے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ علی حسن زہری حب کے مزدوروں کے حقوق کو تحفظ دیں گے۔ نواب ثنا اللہ زہری نے کہا کہ بلوچستان میں چیک پوسٹ، بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ ہے۔ صوبے کے دیہاتوں میں بجلی نہیں ہے۔ کیسکو چیف کو چیمبر میں بلایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں بلوچستان بہت سے مسائل سے دوچار ہے۔ چیک پوسٹوں پر عوام سے رشوت لی جاتی ہے۔ رات کے وقت کراچی سے کوئٹہ آیا، رات کو مجھے ایک پولیس، لیویز اور ایف سی والا نظر نہیں آیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان امن و امان، بجلی پر اجلاس بلائیں۔ نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ اب لوگوں کا پارلیمانی سیاست سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ لوگ پارلیمانی سیاست چھوڑ کر ہل چلائیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس دفعہ فارم 47 چل گیا، آئندہ کوئی ووٹ دینے نہیں آئے گا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں فورسز بہت مشکل میں کام کر رہی ہیں۔ چیک پوسٹ پر چار چار گھنٹے لوگوں کو روکنا مناسب نہیں ہے۔ چیک پوسٹوں پر تعینات اہلکار کو ہدایت کریں گے کہ عام لوگوں کو تنگ نہ کریں۔ سیکیورٹی اداروں کا کام ہے کہ امن و امان کو بہتر بنائیں۔ میں کور کمانڈر اور دیگر حکام سے آج ہی بات کروں گا۔
اجلاس میں رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمٰن نے نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گوادر میں دس روز سے آل پارٹیز دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔ یہ چیک پوسٹیں ہمارے لئے نہیں ہیں، بلکہ پیسے لینے کیلئے ہیں۔ کیسکو چیف ہماری بات نہیں سنتا ہے۔ یہاں پیش قرارداد، پوائنٹس اور بات کا حل ہونا چاہئے۔ اجلاس میں عوامی نیشنل پارٹی کے رکن انجینئر زمرک خان اچکزئی نے نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بی ایریا کو ختم کرکے اے ایریا میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ لیویز کا نظام صدیوں سے چل رہا ہے۔ تمام معاملات مشاورت سے طے ہونے چاہیئں۔ متعلقہ منتخب نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاملہ کو حل کریں۔ جمعیت علماء اسلام کے رکن غلام دستگیر بادینی نے کہا کہ صوبے بھر میں بجلی فراہم نہیں کی جا رہی۔ کیسکو کے چیف برطانیہ کے بادشاہ ہیں جو ایوان کو ملحوظ خاطر نہیں لاتے۔ ایس بی کے کے تحت بھرتی ہونے والوں کو مستقل تعینات کیا جائے۔