0
Monday 23 Dec 2024 08:50

صیہونی فوج کا گرتا ہوا مورال اور استعفے

صیہونی فوج کا گرتا ہوا مورال اور استعفے
تحریر: سید رضا میر عمادی

غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت کی طوالت اور اس کے صیہونی فوجیوں پر پڑنے والے اثرات کے تناظر میں عبرانی ذرائع نے سینکڑوں صیہونی فوجیوں کے استعفے کی اطلاع دی ہے۔ صیہونی فوجیوں کے استعفے کی کئی جہتوں اور زاویوں سے اہمیت ہے۔ پہلی بات یہ ہے کہ استعفوں کا وقت بہت اہم ہے۔ صیہونی فوجی ایسے عالم میں اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے رہے ہیں کہ ان کی حکومت غزہ کے خلاف حالت جنگ میں ہے اور اس جنگ کے خاتمے کی کوئی علامت بھی نظر نہیں آرہی ہے۔ اسرائیلی اخبار "اسرائیلی ہیوم" نے انکشاف کیا ہے کہ اس سال تقریباً 500 صیہونی فوج کے افسران نے استعفیٰ دے دیا ہے، البتہ توقع کی جا رہی ہے کہ یہ استعفے جنگ کے اختتام تک ملتوی کر دیئے جائیں گے۔

دوسری بات یہ ہے کہ صیہونی فوج میں افرادی قوت کی کمی ہے۔ حالیہ مہینوں میں صیہونی ذرائع ابلاغ نے اعلان کیا ہے کہ حکومت کو انسانی وسائل کی کمی کا سامنا ہے اور اس کے لیے تقریباً 12،000 نئے فوجیوں کی ضرورت ہے۔ افرادی قوت اتنی کم ہے کہ صیہونی حکومت کی طرف سے انتہاء پسند یہودیوں کو بھی فوجی  خدمات انجام دینے کے لئے بلایا گیا ہے۔ صیہونی اخبار ہیوم نے لکھا ہے کہ سینکڑوں فوجیوں کے استعفوں نے صیہونی حکومت کی فوج میں خدشات پیدا کر دیئے ہیں، کیونکہ جنگ کی نئی ضروریات کے پیش نظر فوج کو انسانی طاقت میں نمایاں اضافے کی ضرورت ہے۔

تیسرا پہلو غزہ میں جنگ کی وجہ سے فوجیوں اور ان کے اہل خانہ کا عدم اطمینان ہے۔ جنگ کے جاری رہنے سے صیہونی فوج کو بہت زیادہ معاشی اور معاشرتی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ فوجیوں کی ایک بڑی تعداد نے خاص طور پر معاشرتی اور سماجی نقصانات کی شکایت کی، جن میں فوجیوں کی اہل خانہ سے دوری اور جنگ کے میدان میں طویل عرصے تک موجودگی ہے۔ اس حوالے سے خاندانوں میں ناراضگی پائی جاتی ہے اور ان کی ازدواجی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔ اسرائیل ہیوم نے لکھا ہے کہ افسران کے استعفے دینے کی بہت سی وجوہات ہیں، جن میں جنگ کے معاشی مسائل کا دباؤ  بھی شامل ہے۔

صیہونی حکومت کے سیاسی تجزیہ کار گیل ٹالشر کا کہنا ہے کہ جہاں بھی آپ دیکھیں کہ وہاں معاشی بحران  بڑھ جائے اور ریزرو فورسز اور ان کے اہل خانہ معاشی مسائل سے دوچار ہو جائیں تو فوجیوں کا مورال گر جاتا ہے۔۔ اس کے علاوہ، بہت سے فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں اور اس وقت اسرائیلی کیمیونٹی کا صبر و تحمل واقعی ختم ہوگیا ہے۔ چوتھا پہلو غزہ کی جنگ کے صیہونی فوجیوں پر پڑنے والے نفسیاتی اثرات ہیں۔ صیہونی فوج کے ریزرو فورسز میں نئے افسران خاص طور پر جوانوں میں ذہنی نقصانات زیادہ پائے جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں صیہونی مصنف اور ذہنی امراض کے ماہر رائٹل ہوفیل نے اپنے مضمون کے ایک حصے میں ایک صیہونی فوجی کی والدہ کا حوالہ دیا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ایک سال سے زیادہ کی جنگ کے بعد کوئی نہیں جانتا ہے کہ یہ کس طرف جا رہی ہے اور یہ کیسے ختم ہوگی۔ افواج اپنے مسقبل کو سیاہ دیکھتی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ ذہنی اور نفسیاتی تاریکی میں ہیں اور اپنے حوصلوں اور حواس کو مکمل طور پر کھو چکے ہیں۔ آخر میں یہ کہنا ضروری ہے کہ جنگ کا جاری رہنا اور یہاں تک کہ صیہونی حکومت کی طرف سے نئی جنگوں کا آغاز صیہونی فوج میں افرادی قوت کی حالت کے مزید خراب ہونے کا باعث بنے گا۔
خبر کا کوڈ : 1179917
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش