اسلام ٹائمز۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی کی مذاکراتی کمیٹی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ “پارٹی کی مذاکراتی کمیٹی کی کاوشیں اچھی بات ہیں۔ مذاکرات کے عمل کو معنی خیز بنانے کے لیے اہم ہے کہ میری ملاقات میری نامزد کردہ مذاکراتی ٹیم سے کروائی جائے تا کہ مجھے معاملات کا صحیح علم ہو سکے۔ میں نے صاحبزادہ حامد رضا کو تحریک انصاف کے مذاکراتی عمل کا ترجمان نامزد کیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں عمران خان نے وکلاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اگر نتیجہ خیز مذاکرات چاہتی ہے تو ہمارے دو مطالبات ہیں، پہلا مطالبہ انڈر ٹرائل سیاسی قیدیوں کی رہائی اور دوسرا 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر سینئیر ترین ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کا قیام۔
عمران خان نے کہا کہ ان مطالبات پر عمل درآمد کی صورت میں ہم سول نافرمانی کی تحریک کو موخر کر دیں گے۔ لیکن مجھے خدشہ ہے کہ حکومت ہمارے 9 مئی اور 26 نومبر کی تحقیقات کے مطالبے کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کرے گی لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملٹری کورٹس کے غیر آئینی فیصلوں کو مسترد کرتا ہوں، ان فیصلوں کی وجہ سے پاکستان کی بین الاقوامی دنیا میں بدنامی بھی ہو رہی ہے اور ایسے غیر انسانی عمل سے ملک کو معاشی پابندیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ فیصلہ دے کر “آئینی بنچ” کے چہرے پر بھی طمانچہ مارا گیا ہے۔ اب تو عدلیہ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ ملک میں سیاسی انجینئرنگ ہو رہی ہے جس کا صاف مطلب ہے کہ تحریک انصاف کو کچلا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو دباتے دباتے حقیقت میں جمہوریت، عدلیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی کا جنازہ نکال دیا گیا ہے۔ کوئی ملک بیرونی اور اندرونی سرمایہ کاری کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا اور سرمایہ کاری کبھی قانون کی حکمرانی کے بغیر آ ہی نہیں سکتی۔ لوگ پاکستان سے باہر سرمایہ منتقل کر رہے ہیں کیونکہ یہاں نہ تو عدلیہ آزاد ہے اور نہ ہی قانون کا کوئی احترام ہے۔ چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کے مکمل طور پر ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے گئے ہیں۔ آئینی بینچ کا قیام اور اسکے فیصلے سپریم کورٹ کو شرمندہ کرنے کے مترادف ہیں۔