0
Saturday 21 Dec 2024 16:32

انصاراللہ یمن نے اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے، عرب تجزیہ کار

انصاراللہ یمن نے اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے، عرب تجزیہ کار
اسلام ٹائمز۔ معروف عرب تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے اخبار رای الیوم میں غاصب صیہونی رژیم پر انصاراللہ یمن کے میزائل حملوں کے بارے میں لکھا: "غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے 16 جنگی طیاروں کی مدد سے یمن کے دارالحکومت صنعا اور بندرگاہ الحدیدہ پر فضائی حملوں، نیز صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی اس دھمکی کے چند گھنٹے بعد ہی صیہونی رژیم کو منہ توڑ جواب دیا ہے جس میں نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیل کی جانب اٹھنے والا ہر ہاتھ کاٹ دیا جائے گا اور حملہ کرنے والے کو بھاری تاوان ادا کرنا پڑے گا۔ یمن کی جانب سے سپرسونک میزائل فلسطین 2 کی مدد سے صیہونی رژیم کے مرکز تل ابیب کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں لاکھوں یہودی آبادکار پناہ گاہوں کی طرف جانے پر مجبور ہو گئے۔" عبدالباری عطوان مزید لکھتے ہیں: "یمن بدستور عمل کے میدان میں اہل غزہ کا حامی ہے جو غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے نسل کشی اور بھوک کا شکار ہو چکے ہیں اور یہ سب کچھ ایسے وقت انجام پا رہا ہے جب عرب حکمرانوں نے اہل غزہ سے آنکھیں پھیر لی ہیں۔ اہل غزہ قتل عام، بھوک اور پیاس کا شکار ہیں جبکہ کوئی ان کی مدد اور حمایت کرنے والا نہیں ہے اور حتی احتجاجی مظاہرے بھی منعقد نہیں ہو رہے۔"
 
عبدالباری عطوان نے مزید لکھا: "نیتن یاہو نے گستاخی کی حد کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ حماس، حزب اللہ اور بشار اسد حکومت کے بعد خطے میں شرارت کے مرکز ایران کا آخری بازو حوثی ہیں جو باقی بچ گئے ہیں۔ لیکن فضائی حملوں سمیت ایسی دھمکیوں سے چشم پوشی نہیں کی جائے گی جیسا کہ انصاراللہ یمن کے سیاسی رہنما محمد علی الحوثی نے اعلان کیا تھا کہ دہشت گرد امریکہ اور اسرائیل یمن کے خلاف جو مجرمانہ اقدامات انجام دے رہے ہیں وہ ہر گز ہمیں اہل غزہ کی حمایت پر مبنی ذمہ داری نبھانے سے باز نہیں رکھیں گے۔" عرب دنیا کے معروف تجزیہ کار نے مزید لکھا: "یہ وہی یمن ہے جسے ہم سب پہچانتے ہیں۔ عزت کے عظیم ورثے کا حامل اور فلسطینی قوم کا حامی۔ نیتن یاہو کی دھمکیاں ہر گز یمنیوں کو خوفزدہ نہیں کر سکتیں اور اس بات کا باعث نہیں بن سکتیں کہ وہ غزہ کی شجاعانہ حمایت ترک کر دیں۔ یمنی اہل عمل ہیں اور اگر وہ خوفزدہ ہوتے تو کبھی بھی امریکہ کے جنگی بحری جہازوں پر حملہ ور نہ ہوتے اور انہیں بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب سے بھاگ جانے پر مجبور نہ کرتے۔ یمنیوں کی ڈکشنری میں خوف نامی لفظ نہیں ہے اور تاریخ اس بات کی سب سے بڑی گواہ ہے۔"
 
عبدالباری عطوان نے ایلات میں غاصب صیہونی رژیم کی بندرگاہ ام الرشراش پر حوثی مجاہدین کے مسلسل میزائل اور ڈرون حملوں کی جانب اشارہ کیا اور تاکید کی کہ ان حملوں نے اس بندرگاہ کو دیوالیہ کر دیا ہے۔ اسی طرح یمن کے مجاہدین اب تک ایسے 212 بحری جہازوں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنا چکے ہیں جو غاصب صیہونی رژیم کے لیے مختلف قسم کا سامان لے کر جا رہے تھے۔ انصاراللہ یمن کے ان حملوں کے نتیجے میں اسرائیل کی سمندری تجارت بری طرح متاثر ہوئی ہے اور بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں اسرائیل کی 86 فیصد تجارتی سرگرمیاں معطل ہو گئی ہیں۔ عبدالباری عطوان مزید لکھتے ہیں: "یمن کے سیاسی رہنما امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ کی جارحیت کے بعد ہر گز روتی ہوئی آنکھوں سے اقوام متحدہ نہیں گئے اور نہیں جائیں گے۔ وہ کبھی بھی غزہ کی حمایت ترک نہیں کریں گے۔ عرب ممالک کی حکومتیں اور فوجیں غاصب صیہونی رژیم کے مکر و فریب کا شکار ہو چکی ہیں اور امریکہ اور نیٹو کے سامنے گھٹنے ٹیک چکی ہیں جبکہ کچھ عرب حکومتیں غاصب صیہونی رژیم کا ساتھ دینے میں مصروف ہیں۔ ایسے حالات میں عرب دنیا بہت سخت حالات کا شکار ہے لیکن انشاءاللہ یہ سیاہ بادل ضرور ختم ہو جائیں گے اور حالات یونہی باقی نہیں رہیں گے۔"
خبر کا کوڈ : 1179609
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش