0
Monday 23 Dec 2024 22:08

یمن اور امریکی بے بسی

یمن اور امریکی بے بسی
تحریر: سید رضا میر طاہر

یمن پر حالیہ فضائی حملے کے دوران امریکی ایف 18 طیارے کے مار گرانے سے متعلق مختلف خبریں گشت کر رہی ہیں۔ ایف 18 کے گرنے سے جہاں امریکی فضائی برتری کے دعوے زیر سوال چلے گئے ہیں، وہاں یمن کے میزائل اور ڈرون حملوں کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کی امریکی صلاحیت بھی مشکوک ہوگئی ہے۔ امریکی بحریہ کے جنگی طیاروں نے برطانیہ کے جنگی طیاروں کے ساتھ مل کر یمن کے مختلف حصوں کو بار بار نشانہ بنایا ہے۔ یمن کی فوج نے بھی اس جارحانہ اقدام کا بھرپور جواب دیا ہے اور بحیرہ احمر میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں (برطانیہ اور فرانس) کے جنگی بحری جہازوں پر اپنے میزائلوں اور ڈرونز کے بار بار حملے کیے ہیں۔اس سلسلے میں تازہ ترین پیش رفت کے طور پر، امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے صنعا میں میزائلوں کے ذخائر اور یمن کے کنٹرول اور کمانڈ مراکز کو نشانہ بنایا ہے۔

اس بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ "یہ حملہ یمن میں امریکی بحری جہازوں اور تجارتی جہازوں پر حملوں کے جواب میں کیا گیا ہے۔" واضح رہے کہ ہفتے کے روز امریکہ اور برطانیہ کے مشترکہ فضائی حملے کے بعد امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) نے اتوار کو بتایا کہ یمن پر حملے کے دوران ایک  امریکی ایف 18 سپر ہورنٹ طیارے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ امریکی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی بحریہ کا یہ جیٹ طیارہ بحیرہ احمر کے اوپر "آٹو فائر" کے نتیجے میں گر کر تباہ ہوا۔ اس طیارے کے دونوں پائلٹ زندہ بچ گئے لیکن ان میں سے ایک زخمی ہوا ہے۔ سینٹ کام نے ابھی تک اس مشن کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ امریکیوں کے بقول اس طیارے کو یو ایس ایس گیٹسبرگ (سی جی-64) کے فضائی دفاعی اور میزائل سے لڑنے والے نظام کی میزائل سے غلطی سے نشانہ بنایا گیا۔ سی جی-64  یو ایس ایس ہیری ٹرومین کے طیارہ بردار بحری جہاز کے اسٹرائیک گروپ کا حصہ ہے۔

ہفتہ کی رات یمن پر امریکی حملے کے بعد 70 ملین ڈالر مالیت کا ایک ایف 18 طیارہ گر کر تباہ ہوگیا۔ اس علاقے میں یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین بحری جہاز کے داخلے کے بعد اس کی یہ پہلی کارروائی تھی۔ سینٹ کام نے امریکی ایف 18 طیارے کو اپنی فائرنگ سے مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے، لیکن یمنیوں نے اس واقعے کو مختلف انداز میں بیان کیا ہے۔ یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحییٰ سریح نے یمن پر امریکی اور برطانوی حملے کو ناکام بنانے کے بارے میں کہا ہے کہ ہم نے یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین طیارہ بردار بحری جہاز اور اس کے متعدد بحری جہازوں کو نشانہ بنا کر اپنے ملک پر امریکی اور برطانوی حملے کو ناکام بنا دیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ کارروائی آٹھ میزائلوں اور 17 ڈرونز کے ذریعے کی گئی۔

یحییٰ سریع کے مطابق امریکی طیاروں نے یمنی ڈرونز اور میزائلوں کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں ایک ایف 18 طیارہ گر کر تباہ ہوا۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ USS Harry S. Truman نے ہدف کو نشانہ بنانے کے بعد شمالی بحیرہ احمر کی شمال کی جانب اپنا رخ موڑ لیا تھا۔ اس طیارہ بردار بحری جہاز پر یمن کی میزائل، بحری اور ڈرون افواج نے ایک سے زیادہ بار حملہ کیا۔ امریکی ایف 18 طیارے کو مار گرانے کے بارے میں اہم بات یہ ہے کہ بحیرہ احمر میں امریکی اور برطانوی بحری جہازوں کے خلاف یمنیوں کے وسیع پیمانے پر حملوں کے نتیجے میں امریکی کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم نیز اس کے ایئر ڈیفنس اور اینٹی میزائل سسٹم ایک پیچیدہ صورتحال سے دوچار ہیں۔

اس دوران یمن کے میزائلوں اور ڈرونوں کو تباہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے، جنگی جہاز یو ایس ایس گیٹس برگ نے غلطی سے امریکی ایف 18 کو مار گرایا۔ اس وقت یمنی حملوں کے خلاف امریکیوں کی بے بنیاد برتری کے موقف پر شدید سوال اٹھایا جا رہا ہے۔ دوسری جانب اس واقعے کو یمن میں امریکی حملوں کے موثر جواب کے حوالے سے ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یمنی فوج اس واقعے سے سبق حاصل کرنے کے بعد امریکی بحری جہازوں کے خلاف اپنے حملوں کے منصوبوں کو اس طرح ترتیب دے سکتی ہے کہ امریکی فوجی مشینری یمنی میزائلوں اور ڈرونز کا پتہ لگانے میں آسانی سے کامیاب نہ ہوسکے۔
خبر کا کوڈ : 1180051
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش