1
Sunday 15 Dec 2024 18:12

صیہونیوں کو شام میں دفن کر دیا جائے گا، جنرل سلامی

صیہونیوں کو شام میں دفن کر دیا جائے گا، جنرل سلامی
اسلام ٹائمز۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ جنرل حسین سلامی نے کہا ہے: "جیسا کہ رہبر معظم انقلاب حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے، خدا کے فضل سے شام وہاں کے غیور اور شجاع جوانوں کے ہاتھوں آزاد ہو جائے گا اور صیہونیوں کو فوجی جارحیت کا بھاری تاوان ادا کرنا پڑے گا اور انہیں اسی سرزمین میں دفن کر دیا جائے گا۔ اس کے لیے وقت، عظیم استقامت، اعلیٰ ہمت، عزم راسخ اور مضبوط ایمان کی ضرورت ہے، جو اسلامی دنیا کے مجاہد جوانوں میں پایا جاتا ہے۔ آج عالم اسلام جہاد کا میدان ہے اور مسلمانوں کی سعادت میدان جہاد سے ہی حاصل ہوسکتی ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "ہم اپنی سلامتی، خود مختاری، نظام، مفادات، تاریخ اور دین کا پوری طاقت سے دفاع کریں گے۔" جنرل حسین سلامی آج بروز اتوار 15 دسمبر 2024ء شہید قاسم سلیمانی انعام کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا: "کسی بھی قوم کا تشخص اس کی تاریخ سے جدا نہیں ہوتا؛ ہر ملک اور قوم کی حیثیت، مقام اور تشخص ان واقعات، حادثات اور اہم کرداروں سے تشکیل پاتا ہے، جو اس ملک و قوم کی اہم شخصیات ادا کرتی ہیں اور کسی بھی قوم کو اس کے ماضی سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔" جنرل حسین سلامی نے خطے کے جنگی حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جنگیں ہمیشہ قوموں کا وجود ختم ہونے کے لیے شروع کی جاتی ہیں۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ نے کہا: "اگر کوئی ملک یا قوم جنگی حالات میں شجاعت اور بہادری کا ثبوت نہ دے تو ممکن ہے کہ وہ دنیا کے سیاسی جغرافیے سے ہمیشہ کے لیے محو ہو جائے۔ اگر ایسی بزرگ شخصیات موجود نہ ہوں، جو دشمنوں کے مقابلے میں سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوں اور ایک قوم کو عظیم کارنامہ انجام دینے کے لیے میدان میں نہ لائیں تو قومیں ٹوٹ جاتی ہیں۔ تاریخ ایسی ناکامیوں، کامیابیوں اور نشیب و فراز سے بھری پڑی ہے۔"

جنرل حسین سلامی نے مزید کہا: "جو چیز انتہائی اہم ہے، وہ یہ کہ ایک قوم تاریخ کی کس سمت کا انتخاب کرتی ہے اور اپنے لیے کس طرح کی تقدیر بناتی ہے۔ سخت اور مشکل حالات سے عبور کرنے کے لیے قومیں عظیم رہنماوں کی محتاج ہوتی ہیں۔ ایسے رہنماء جن کی روح، فضائل، شخصیت اور اہداف قوم میں جاری و ساری ہوسکیں اور اپنی سطح کے انسان تربیت کرسکیں۔" انہوں نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا: "استقامت اور قیام کے لیے ایک مکتب اور ایک روحانی سرمائے کی ضرورت ہوتی ہے۔ قیام، ثابت قدمی اور استقامت ایسی چیز ہے، جس کا مادی وسائل سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق قلوب، اعتقادات اور تشخص سے ہے۔ دفاع مقدس میں یہ خصوصیات پائی جاتی تھیں۔" جنرل حسین سلامی نے کہا: "امام حسین علیہ السلام جاودانگی بھی چاہتے تھے اور شہادت کے عاشق بھی تھے، جو ایک جاودانہ حقیقت ہے۔ شہید، نہ صرف خود باقی رہتا ہے اور اس کی یادیں زندہ رہتی ہیں بلکہ عالم ہستی پر بھی نہ ختم ہونے والے اثرات ڈال دیتا ہے۔ شہادت یعنی عزت، استقامت اور بزرگواری پر مبنی نہ ختم ہونے والا اثر ڈالنا۔"

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے شام کے حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اب ہمیں سمجھ آتی ہے کہ اگر ایک فوج استقامت کا مظاہرہ نہ کرے تو کس طرح ایک ملک پلک جھپکنے میں دشمن کے قبضے میں چلا جاتا ہے۔ دمشق کے عوام اسے بہت اچھی طرح سمجھ چکے ہیں کہ جب تک اسلامی مزاحمت کے مجاہدین وہاں تھے، وہ کس قدر آبرومند تھے اور ان کے نہ ہونے سے قوم پر کیا مصیبت ٹوٹ پڑی ہے۔ غاصب صیہونی شام کے جنوب پر، دیگر قوتیں شام کے شمال پر اور ایک اور قوت شام کے مشرق اور مرکز پر قابض ہوچکی ہے جبکہ شام کے عوام حیران و سرگردان اور تاریک مستقبل کا شکار ہوگئے ہیں۔ یہ ایک تلخ سبق ہے، لیکن ہمیں دفاع مقدس سے حاصل عظیم سبق پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔"
خبر کا کوڈ : 1178479
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش