اسلام ٹائمز۔ کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے۔ ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان نے جو آزاد کشمیر کے دورے پر ہیں، پشاور کے سینئر منیجمنٹ کورس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کر رکھا ہے۔ بھارت کی طرف سے آرٹیکل 370 اور 35 اے کا خاتمہ نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں بلکہ خود بھارتی آئین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری جدوجہد آزادی اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیری بھارتی تسلط کو تسلیم نہیں کرتے۔ کشمیری بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے اپنی جدوجہد آزادی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے کشمیریوں نے بھارت کے جابرانہ قبضے کو تسلیم نہیں کیا۔ بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے فوجی طاقت کا وحشیانہ استعمال کر رہا ہے اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں ملوث ہے۔ بھارت عملی طور پر کشمیر میں عوام سے شکست کھا چکا ہے اور اب مذموم مقاصد کے لئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی سازش کر رہا ہے۔
راجہ سجاد خان نے کہا کہ پاکستان دنیا میں کشمیریوں کا واحد وکیل ہے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کی بھرپور حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ 1947ء کے بعد سے آزاد کشمیر میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے مقابلے میں بے پناہ ترقی ہوئی ہے۔ آزاد کشمیر سے متعلق بھارت منفی پراپیگنڈہ کر رہا ہے اور اپنے تمام تر وسائل اس مقصد کیلئے استعمال کر رہا ہے۔ ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان نے وفد کو مسئلہ کشمیر کے قانونی، سیاسی،جغرافیائی اور آئینی پہلوئوں، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، آزاد کشمیر کے سیاسی و انتظامی ڈھانچے، آزاد کشمیر میں تعمیر و ترقی اور دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی طرف سے 5 اگست 2019ء کے غیر قانونی اقدام کے بعد بھی دنیا جموں و کشمیر کو ایک متنازعہ علاقہ تسلیم کرتی ہے۔ مسئلہ کشمیر کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا ہے۔