اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے عبادت گاہوں کے قانون کے خلاف دائر درخواستوں پر جمعرات کو سماعت کرتے ہوئے مندر و مسجد تنازعہ سے متعلق کوئی بھی نیا مقدمہ درج کرنے پر اگلی تاریخ تک روک لگا دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ نچلی عدالتوں کو اس وقت سروے کا حکم بھی نہیں دینا چاہیئے۔ مولانا ارشد مدنی نے اسے بڑا فیصلہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ اس سے ملک میں فرقہ واریت اور بدامنی پھیلانے والوں کو روکا جا سکے گا۔ اس دوران آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ یہ ایک اچھا فیصلہ ہے، ہمیں امید ہے کہ اب کوئی فساد نہیں ہوگا۔ نچلی عدالتیں سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ سنبھل میں جو بھی ہوا وہ بہت افسوسناک تھا، وہاں بے قصور لوگ مارے گئے۔
ساتھ ہی ساتھ عرضی گزار جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے کہا کہ ہمارا مقصد اس ملک میں امن و امان کی حفاظت کرنا ہے۔ جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی اور دیگر کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے آج ملک کی تمام عدالتوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ جب تک سپریم کورٹ کا اگلا حکم نہیں آتا، کسی بھی قسم کی عدالتوں کو بند نہ کیا جائے۔ ملک میں عبادت گاہوں (مسجد، مندر اور درگاہ) کے خلاف کوئی نیا مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا۔ عدالت نے مزید کہا کہ زیر التوا مقدمات (جیسے گیان واپی مسجد، متھرا شاہی عیدگاہ، سنبھل جامع مسجد وغیرہ) میں کوئی بھی عدالت سروے کا کوئی حکم جاری نہیں کرے گی اور نہ ہی ایسا کوئی عبوری فیصلہ پاس کرے گی جس سے عبادتگاہ کی حالت متاثر ہو۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت نے ان لوگوں کو سخت جھٹکا دیا ہے جو ہر مسجد کے پیچھے مندر کی تلاش میں تھے۔