اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے جموں و کشمیر پر بھارتی قبضے کو جدید دور کی استعماریت کا بدترین مظہر قرار دیتے ہوئے جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے جموں و کشمیر کے دیرینہ تنازعے کو حل کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے عالمی ادارے کی جنرل اسمبلی کی خصوصی پولیٹیکل اینڈ ڈی کالونائزیشن کمیٹی کے سامنے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 1946ء سے اب تک 80 سابقہ کالونیوں نے آزادی حاصل کی ہے تاہم ابھی بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو حق خودارادیت سے محروم ہیں جن میں مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے لوگ بھی شامل ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کیطرف سے فلسطینی عوام کی نسل کشی اور لبنان کے خلاف جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی کی بدترین جارحیت فلسطینی عوام کی آزادی اور حق خودارادیت کی جدوجہد کو ختم نہیں کر سکے گی۔
منیر اکرم نے کہا کہ جموں و کشمیر پر بھارت کا قبضہ جدید دور کی استعماریت کا ایک اور بدترین مظہر ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے اپنی کئی قراردادوں کے ذریعے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کیا ہے، ان قراردادوں کو بھارت اور پاکستان دونوں نے قبول کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت دونوں فریق ان قراردادوں پر عمل درآمد کے پابند ہیں لیکن بھارت ان قراردادوں پر عمل درآمد نہیں کر رہا اور 1989ء سے ابتک اس نے ایک لاکھ کے قریب کشمیری شہید کیے، اس نے 5 اگست 2019ء کو مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت غیر قانونی اور یک طرفہ طور پر ختم کر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بھی خلاف ورزی کی۔ منیر اکرم نے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے جموں و کشمیر کے تنازعے کا حل بہت ضروری ہے۔