اسلام ٹائمز۔ جرمنی کی وزیر خارجہ "آنالنا بائربوک" نے شام میں تحریر الشام کے ماضی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ برلن اس گروہ کے کردار و اعمال کو دیکھ کر کوئی فیصلہ کرے گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ شب انقرہ میں ترکیہ کے وزیر خارجہ "ھاکان فیدان" سے ملاقات کے بعد کیا۔ اس موقع پر آنالنا بائربوک نے کہا کہ یہ بات عیاں ہے کہ ایک قدامت پسند نظام سوائے ظلم، جبر اور اشتعال کا باعث بنے گا۔ انہوں نے شمالی شام میں رہنے والی کُرد فورسز کے متعلق بھی بات کی۔ اس ضمن میں جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک آزاد شام میں کُردوں کی سلامتی بنیادی مسئلہ ہے۔ تاہم ہمیں ترکیہ کے تحفظات پر بھی نظر کرنی چاہئے تا کہ امن قائم ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ کُرد گروہوں کو غیر مسلح ہونا چاہئے اور قومی سلامتی کی تشکیل میں حصہ ڈالنا چاہئے۔ واضح رہے کہ آنالنا بائربوک نے شام میں کُرد فورسز کے ساتھ تصادم کے شدید خطرے پر خبردار کیا۔
آنالنا بائربوک کے بیانات ایسے وقت میں سامنے آ رہے ہیں جب منگل کے روز جرمن وزارت خارجہ نے اعلان کیا کہ مذکورہ وزارت میں مڈل ایسٹ ڈیسک کے ڈائریکٹر "ٹوباس ٹونکل" کی سربراہی میں ہمارے وفد نے تحریر الشام کے سربراہ "محمد الجولانی" اور اسی گروہ کے نگران وزیر خارجہ "زید العطار" سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں شام میں انسانی حقوق اور حکومت کی منتقلی کے متعلق بات چیت ہوئی۔ اس بات چیت کا محور سیاسی منتقلی، خواتین و اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور شام میں پُرامن پیش رفت تھی۔ قبل ازیں جرمن وزارت خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں تحریر الشام کی جانب سے القاعدہ کے نظریات سے ہم آہنگ ہونے کی وجہ سے برلن اس گروہ کی کارکردگی کو مانیٹر کر رہا ہے۔