اسلام ٹائمز۔ حرم مطہر بانوی کرامت حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے خطیب حجت الاسلام والمسلمین سید حسین مؤمنی نے بی بی معصومہ قم کی شہادت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ظلم کی جڑیں اکھاڑنے کی جو تحریک ہے، وہ حضرت معصومہ (سلام اللہ علیھا) کے نورانی مزار سے شروع ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم ایسے واقعات کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو سب کے دلوں کو غمگین کر رہے ہیں لیکن ہمیں یہ جاننا چاہیے کہ یہ حالات امام زمانہ (عج) کی قیام کی راہ ہموار کر رہے ہیں، جس کا وعدہ دیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے آستان مقدس حضرت معصومہ (سلام اللہ علیھا) کے مطابق حجت الاسلام والمسلمین سید حسین مؤمنی نے حرم مطہر بانوی کرامت معصومہ قم میں پرچم کی تبدیلی کی تقریب میں کہا کہ ایران کے لوگوں کی ایک خاص بات یہ ہے کہ وہ ان ممتاز شخصیات کی محبت سے فائدہ اٹھاتے ہیں جو اپنی زندگی اور موت کے دوران اپنے چاہنے والوں کی مدد کرتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا ایک ممتاز شخصیت ہیں جو ائمہؑ کی خاص توجہ کا مرکز رہی ہیں اور کم از کم تین معصوم ائمہ نے ہمیں ان کی زیارت کرنے کی ترغیب اور سفارش کی ہے۔ امام رضا علیہالسلام نے فرمایا کہ میری بہن کے پاس جاؤ اور انہیں کہو کہ وہ جنت میں ہماری شفاعت کریں کیونکہ وہ خدا کے نزدیک ایک بلند مقام رکھتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ امام رضا علیہ السلام نے اپنی بہن کے لیے ایک مخصوص زیارت نامہ تحریر فرمایا ہے جو حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی بلند مرتبہ حیثیت کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ان دنوں ایسے واقعات کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو سب کے دلوں کو داغدار کر رہے ہیں لیکن ہمیں یہ جاننا چاہیے کہ یہ سب امام زمانہ (عج) کے قیام کے لیے زمینہ ساز ہیں، جس کا وعدہ دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ روایت میں آتا ہے کہ ایک شخص قم کے دیار سے قیام کرے گا اور لوگوں کو حق کی طرف دعوت دے گا اور اس کے ارد گرد لوگ جمع ہوں گے جو کہ جیسے گرم لوہے کی طرح مضبوط ہوں گے کہ کوئی ہوا یا طوفان انہیں ہلا نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحریک جو ظلم کی جڑیں اکھاڑنے کے لیے ہے، حضرت معصومہ سلام الله علیہا کے نورانی مزار کے قریب سے وجود میں آئی ہے، امام خمینی (رح) اس آستانے کی تربیت یافتہ شخصیت ہیں جنہوں نے طاغوت کے سامنے ڈٹ کر مزاحمت کی اور آج ہم دیکھتے ہیں کہ اس آستانے کے تربیت یافتہ افراد کس طرح اسرائیلی رژیم کے سامنے کھڑے ہیں اور مزاحمت کر رہے ہیں۔ مؤمنی نے حقیقی شیعہ فکر کے قم میں وجود میں آنے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت معصومہ سلام الله علیہا جب مدینہ سے نکلیں تو ہر مکان پر پہنچ کر ظلم کے واقعات بیان کرنے اور اس کی حقیقت کو پیش کرنے میں کامیاب رہیں، اسی وجہ سے ساوہ کے باہر حضرت کے کاروان پر حملہ کیا گیا۔
انہوں نے بیان کیا کہ ساوہ میں کچھ لوگ شہید ہوئے اور حضرت کو بھی وہاں زہر دیا گیا، جب انہوں نے قم کو محفوظ پایا تو اس شہر کی طرف آئے اور قم میں ہی وفات پائی۔ مؤمنی نے بیان کیا کہ حضرت معصومہ سلام الله علیہا نے قم کی طرف سفر کرتے ہوئے بہت محنت کی اور اس زحمت کا اثر یہ ہے کہ اس شہر سے پوری دنیا میں دین کو فروغ مل رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قم کے لوگوں میں اہل بیت کی محبت اور وفاداری کی حد تک تھی کہ انہوں نے حضرت کو ایسے مقام پر رکھا جہاں کوئی اجنبی نہ ہو، قم کے بزرگوں نے شہر سے چند کلومیٹر باہر جا کر ان کا استقبال کیا اور اس ۱۷ دن کے دوران، جب حضرت بیمار تھیں، انہوں نے اپنی تمام تر محبت اور احترام کے ساتھ ان کی خدمت کی۔