اسلام ٹائمز۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی واضح ہدایت کے باوجود شہر کراچی میں ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے ٹولی کی شکل میں چلتے ٹریفک میں شہریوں کی گاڑیوں کے سامنے آکر انھیں روک کر چالان کرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی جانب سے ہدایت کی گئی تھی کہ کراچی ٹریفک پولیس اہلکار ٹولیوں کی صورت میں کھڑے ہو کر شہریوں کو تنگ یا اُن کے چالان نہیں کریں گے اور یہ ہدایت انہوں نے متعدد شکایات موصول ہونے کے بعد جاری کی تھی۔ شہر میں ایک جانب روز کی بنیاد پر ٹریفک کا نظام جہاں درہم برہم دکھائی دیتا ہے، جس میں شہریوں کا مہنگا ترین ایندھن بلاوجہ ضائع ہوتا ہے، وہیں پر دوسری جانب ٹریفک پولیس کا عملہ خصوصی طور پر کار اور موٹر سائیکل سواروں کو روک کر ان کے چالان کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں، جبکہ مال بردار گاڑیاں اور پبلک ٹرانسپورٹ ٹریفک قوانین کی دھجیاں اڑتے ہوئے ان کے سامنے سے گزر جاتی ہیں۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے رواں سال 25 مارچ کو دوسری بار آئی جی سندھ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سینٹرل پولیس آفس میں بلائے گئے خصوصی اجلاس میں جہاں انہوں نے ماتحت افسران کو مختلف حوالے سے ہدایات جاری کی تھیں، وہیں پر آئی جی سندھ نے ٹریفک پولیس کو بھی خبردار کیا تھا کہ سڑکوں، شاہراؤں اور دیگر مقامات پر ٹولیوں کی صورت میں موجود ٹریفک پولیس افسران و اہلکار کو فوری طور اس عمل سے روکا جائے، بصورت دیگر ان کے خلاف سخت انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائیگی، تاہم اس کے باوجود شہر میں ٹریفک پولیس کا عملہ اپنے من پسند مقامات پر ٹولیوں کی شکل میں کھڑے ہو کر شہریوں بالخصوص کار اور موٹر سائیکل سواروں کو روک کر ان کے چالان کرتے ہوئے دکھائی دیتا ہے۔
شفیق موڑ سمیت مختلف مقامات پر ٹریفک پولیس کی جانب سے شام کے وقت ٹولی کی شکل میں شہریوں کے چالان کرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے، اس دوران نصف درجن ٹریفک پولیس اہلکار صرف اور صرف کار سواروں اور موٹر سائیکل سواروں کو روک کر ان کے دستاویزات طلب اور چالان کرتے ہوئے دکھائی دیئے، جبکہ اس موقع پر ٹریفک پولیس اہلکار چلتے ہوئے ٹریفک میں گاڑی کے سامنے آکر شہری کی گاڑی کو روکتے ہوئے دکھائی دیا، جبکہ ٹریفک پولیس کے سامنے سے شفیق موڑ صنعتی ایریا نے نکلنے والی مال بردار گاڑیاں جس میں منی ٹرک اور سوزوکی پک اپ شامل تھی، وہ ٹریفک قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ٹریفک پولیس کے عملے کے سامنے سے گزر گئی، جبکہ اس پر گنجائش سے زائد سامان لدا ہوا تھا۔
ٹریفک پولیس کا سارا زور صرف اور صرف کار اور موٹر سائیکل سواروں پر ہی چلتا ہوا دکھائی دیتا ہے، جبکہ شہریوں کی جانب سے بلاوجہ روکنے پر ٹریفک پولیس اہلکاروں سے تلخ کلامی کے واقعات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ ٹریفک پولیس کے عملے کی جانب سے چلتے ہوئے ٹریفک میں ایک دم سے سامنے آکر گاڑیاں روکنے کا عمل انتہائی خطرناک ہے اور گاڑی کو جبری طور پر روکنے کے دوران کوئی غیر معمولی صورتحال بھی پیش آسکتی ہے۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ ٹریفک قوانین کی پاسداری پر عمل کرنا سب کا فرض ہے اور خلاف ورزی پر قانونی کارروائی بھی عمل میں آنا چاہیے، لیکن شہر میں صرف کار اور موٹر سائیکل سواروں کو ہی چن چن کر نشانہ بنا کر ان کے چالان کئے جاتے ہیں۔
ڈی آئی جی ٹریفک احمد نواز چیمہ کو اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ ان کا ماتحت عملہ آئی جی سندھ کی واضح ہدایت کے باوجود سڑکوں پر ان کے حکم کی کس طرح سے دھجیاں اڑا رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ شہر کے مختلف مقامات جس میں سہراب گوٹھ انڈر پاس کے قریب، سخی حسن چورنگی، بلوچ کالونی یوٹرن، اسٹیڈیم روڈ فلائی اوور کے نیچے اور میلینئم مال یو ٹرن سمیت دیگر مقامات پر ٹریفک پولیس کا عملہ ٹولیوں کی شکل میں شہریوں کی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو روکتے ہوئے دکھائی دیتا ہے، جبکہ شہر بھر 6 سیٹر رکشا جس میں ڈرائیور کے دونوں جانب غیر قانونی طور پر مسافروں کو بیٹھایا جاتا ہے، وہ حیرت انگیز طور پر ٹریفک پولیس کی آنکھوں سے اوجھل ہیں یا ان رکشا ڈرائیورز کا یہ عمل ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی نہیں آتا۔