Saturday 5 Oct 2024 00:15
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے ضلعی امیر مفتی عامر محمود نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون کانفرنس سے وابستہ ممالک کے سربراہان اور ان کے مندوبین کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں، امید رکھتے ہیں کہ شاید پاکستان کے مستقبل کے لیے کوئی بہتری کی نوید سامنے آسکے، اپوزیشن کو چاہیئے کہ پاکستان کے وقار کی خاطر شنگھائی تعاون کانفرنس کے دوران اپنا احتجاج موخر کرے، ایوانوں میں بیٹھے حکمران عوام کے حقیقی نمائندہ نہیں ہیں، کیونکہ ان کے پاس پاکستانی معیشت کے لیے صلاحیت نہیں ہے، قائد مولانا فضل الرحمن کی ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی امن سلامتی اور آئینی ترامیم کے حوالے سے جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی وحشیانہ دہشت گردی ریاستی دہشت گردی ہے، جس پر امت مسلمہ کی خاموشی باعث تشویش ہے، فلسطین اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لیے مسلمانوں کو جامع پالیسی اپنانی چاہیئے، امریکہ اور مغربی دنیا کو عالمی دنیا کی قیادت کا اب کوئی حق حاصل نہیں ہے کہ وہ انسانیت کی زندگیوں سے کھیلیں، انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کو چاہیئے کہ پاکستان کے وقار کی خاطر شنگھائی تعاون کانفرنس کے دوران اپنے احتجاج موخر کر دیں، تاکہ بیرون ممالک کے مہمانوں کی موجودگی میں پوری قوم ایک صف پر نظر آئے، حکومت کو بھی چاہیئے کہ وہ ذمہ دارانہ رویہ اپنائے اور یکجہتی کی طرف جانا چاہیئے، آئینی ترمیم میں عجلت سمجھ سے بالاتر ہے، اٹھارویں ترمیم کے لیے 9 ماہ تک بیٹھے رہے، وطن عزیز آج جن حالات سے گزر رہا ہے، خاص طور پر خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے جو حالات ہیں، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ جے یو آئی چاہتی ہے کہ عدلیہ میں اصطلاحات ہوں، 63 اے کے حوالے سے عدلیہ کے فیصلے کو قبول کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو امت مسلمہ کی قیادت کرنی چاہیئے اور پاکستان، انڈونیشیا، ملائشیا، مصر اور ترکی کا ایک گروپ ہونا چاہیئے، جو فلسطین کے مسئلے پر اپنا قائدانہ کردار ادا کرے اور امت مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم پر لائیں، کیونکہ اسلامی دنیا کی نامور شخصیات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، کئی دہائیوں سے بے گناہ انسانوں کا قتل عام جاری ہے اور آج فلسطین کے جو صورتحال ہیں، وہ انتہائی تشویش ناک ہے، اس پر امت مسلمہ کو یکجا ہونا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی وحشیانہ دہشت گردی ریاستی دہشت گردی ہے، جس پر امت مسلمہ کی خاموشی باعث تشویش ہے، فلسطین اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لیے مسلمانوں کو جامع پالیسی اپنانی چاہیئے، امریکہ اور مغربی دنیا کو عالمی دنیا کی قیادت کا اب کوئی حق حاصل نہیں ہے کہ وہ انسانیت کی زندگیوں سے کھیلیں، انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کو چاہیئے کہ پاکستان کے وقار کی خاطر شنگھائی تعاون کانفرنس کے دوران اپنے احتجاج موخر کر دیں، تاکہ بیرون ممالک کے مہمانوں کی موجودگی میں پوری قوم ایک صف پر نظر آئے، حکومت کو بھی چاہیئے کہ وہ ذمہ دارانہ رویہ اپنائے اور یکجہتی کی طرف جانا چاہیئے، آئینی ترمیم میں عجلت سمجھ سے بالاتر ہے، اٹھارویں ترمیم کے لیے 9 ماہ تک بیٹھے رہے، وطن عزیز آج جن حالات سے گزر رہا ہے، خاص طور پر خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے جو حالات ہیں، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ جے یو آئی چاہتی ہے کہ عدلیہ میں اصطلاحات ہوں، 63 اے کے حوالے سے عدلیہ کے فیصلے کو قبول کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو امت مسلمہ کی قیادت کرنی چاہیئے اور پاکستان، انڈونیشیا، ملائشیا، مصر اور ترکی کا ایک گروپ ہونا چاہیئے، جو فلسطین کے مسئلے پر اپنا قائدانہ کردار ادا کرے اور امت مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم پر لائیں، کیونکہ اسلامی دنیا کی نامور شخصیات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، کئی دہائیوں سے بے گناہ انسانوں کا قتل عام جاری ہے اور آج فلسطین کے جو صورتحال ہیں، وہ انتہائی تشویش ناک ہے، اس پر امت مسلمہ کو یکجا ہونا پڑے گا۔
خبر کا کوڈ : 1164379
منتخب
20 Dec 2024
19 Dec 2024
19 Dec 2024
17 Dec 2024
19 Dec 2024
19 Dec 2024
18 Dec 2024
جبکہ حق پر ڈٹ جانے اور درس حریت و مزاحمت کی قیات ایران کر رہا ہے، جس کی اتباع یمن، شام اور حزب اللہ و حماس جیسی تحریکیں کر رہی ہیں۔