0
Wednesday 25 Dec 2024 11:30

ٹرمپ کے خطرناک عزائم

ٹرمپ کے خطرناک عزائم
تحریر: امیر علی ابوالفتح

ڈونلڈ ٹرمپ ابھی تک دوسری بار امریکی صدارت کے منصب پر باقاعدہ نہیں بیٹھے ہیں، لیکن انھوں نے امریکا کی علاقائی ترقی کے لیے اپنے نئے توسیع پسندانہ منصوبوں سے پردہ اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ کینیڈا، میکسیکو اور پاناما کی قومی خود مختاری کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے کے بعد ٹرمپ نے ڈنمارک سے کہا ہے کہ وہ اپنا گرین لینڈ کا جزیرہ امریکہ کو فروخت کر دے۔ اس سے پہلے ٹرمپ نے  انسانی اور منشیات کی اسمگلنگ نیز کینیڈا اور میکسیکو کی سرحدوں کے عدم تحفظ اور امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن کے داخلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ کینیڈا اور میکسیکو کو امریکہ کی 51ویں اور 52ویں ریاستیں بننا چاہیئے۔ پانامہ کے معاملے میں بھی ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر اس ملک نے پانامہ کینال سے گزرنے والے امریکی بحری جہازوں پر ڈیوٹی کم نہ کی تو امریکہ اس اہم عالمی آبی گزرگاہ کا دوبارہ کنٹرول سنبھال لے گا۔

اس وقت چار ممالک، کینیڈا، میکسیکو، پانامہ اور ڈنمارک، امریکہ کے اگلے صدر کے طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے علاقائی دعووں سے پردہ اٹھا رہے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ چاروں ممالک امریکہ کے قریبی اتحادی ہیں اور ان میں کینیڈا اور ڈنمارک تو شمالی بحر اوقیانوس کے معاہدے کی تنظیم نیٹو کے رکن ہیں، جس کی قیادت امریکہ کر رہا ہے۔ ان چار ممالک کے خلاف علاقائی مطالبات کرنے کا ٹرمپ کا بہانہ بظاہر تجارتی مسائل کی سطح پر ہے، لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ عالمی تجارتی جنگ کے تناظر میں کچھ بڑے اہداف کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ امریکہ میں انتہاء پسند قوم پرستوں کے نقطہ نظر سے، (جن کی قیادت اب ٹرمپ کے ہاتھ میں ہے) امریکہ کے پاس بین الاقوامی میدان میں اپنی پوزیشن برقرار رکھنے کے لیے اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے کہ وہ بڑی اقتصادی طاقتوں کے ساتھ ایک وسیع عالمی جنگ میں داخل ہو جائے۔

ان طاقتوں میں دو ممالک، چین اور روس ہیں۔ یہ دونوں برکس سمیت بعض علاقائی بلاکس میں شامل ہیں اور ٹرمپ نے ان میں سے ہر ایک پر قابو پانے اور اسے شکست دینے کے منصوبے تیار کیے ہیں۔ مثال کے طور پر، پاناما کینال کا کنٹرول امریکی براعظم کی منڈیوں تک چین کی سمندری رسائی کو منقطع کرنے کے لیے بہت ضروری ہے اور گرین لینڈ شمالی بحر اوقیانوس میں دو براعظموں کے درمیان ایک اسٹریٹجک مقام رکھتا ہے، جس پر امریکہ اپنا تسلط چاہتا ہے۔ برکس کو روکنے کے لیے، جس میں روس اور چین اہم رکن ہیں، ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اس معاہدے کے اراکین کی جانب سے اگر امریکی ڈالر کے علاوہ کسی دوسری کرنسی کا استعمال کیا گیا تو ان پر بھاری امریکی ٹیکس اور ٹیرف عائد ہوں گے۔

دوسری جانب ٹرمپ نے یورپی یونین کو  بھی دھمکی دی ہے کہ وہ یا تو امریکہ سے مزید تیل اور گیس خریدیں، نہیں تو امریکہ ان سے مزید ٹیکس اور محصولات لینے پر مجبور ہوگا۔ یہ سب کچھ ظاہر کرتا ہے کہ ٹرمپ کی طرف سے علاقائی توسیع کی خواہش ایک حقیقت ہے اور وہ عالمی تجارتی جنگ جیتنے کے لیے مذکورہ اقدامات  ضرور انجام دے گا۔ امریکہ چین اور روس کے خلاف یہ جنگ جیتنے کی کوشش کر رہا ہے۔ امریکہ کی فوجی طاقت پر بھروسہ کرتے ہوئے، ٹرمپ اپنے سیاسی و تجارتی اتحادیوں کو ان کی قومی اور علاقائی خود مختاری امریکہ کے حوالے کرنے پر مجبور کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اگر ایسا مقصد حاصل نہیں ہوتا ہے تو وہ واشنگٹن کے دباؤ اور دھمکیوں کو بروئے کار لا کر عالمی تجارتی جنگ میں امریکہ کی بالادستی کو قائم کرنے کی بھرپور کوشش کرے گا اور یوں ٹرمپ "سب سے پہلے امریکہ" کے نعرے کو عملی پہنانے کے لئے ہر حربہ استعمال کرے گا۔
خبر کا کوڈ : 1180350
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش