0
Wednesday 25 Dec 2024 21:39

دمشق کے منظرنامہ کو یمن میں دہرانے کی کوشش

دمشق کے منظرنامہ کو یمن میں دہرانے کی کوشش
ترتیب و تنظیم: علی واحدی

اصلاح پارٹی جو کہ یمن میں اخوان المسلمون کی ایک شاخ سمجھی جاتی ہے، اس نے شام میں ہونے والی پیش رفت اور بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد صنعاء میں انصار اللہ حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر پروپیگنڈہ جنگ شروع کر دی ہے۔ سوشل نیٹ ورکس اور یمنی سیاسی شخصیات میں اس جماعت سے وابستہ یوزر اکاؤنٹس نے تحریر الشام فورسز کی دمشق میں آمد کی تصاویر شائع کرکے اس بات پر زور دیا کہ دمشق کے بعد اگلا شہر صنعاء ہوگا۔ بلاشبہ ان تحریکوں کا تعلق صرف سوشل نیٹ ورکس میں صارفین کے اکاؤنٹس سے نہیں ہے بلکہ اس جماعت کے قریبی ذرائع ابلاغ بشمول ان کے اخبار نے بھی ایک اداریئے میں اس بات پر زور دیا ہے کہ صنعاء میں تبدیلی کے لیے پیدا ہونے والے مواقع سے استفادہ کیا جانا چاہیئے۔

دریں اثناء اصلاح پارٹی کے سربراہ "عبدالرزاق الہاجری" کے حالیہ بیانات، جو انہوں نے معارب صوبے میں (جو اس جماعت کا سب سے اہم سماجی مرکز سمجھا جاتا ہے) ایک تقریر کے دوران بیان کئے ہیں، کافی دلچسپ ہیں۔ اس تقریر میں اس ملک کے معزول صدر "علی عبداللہ صالح" کو "شہید" قرار دیتے ہوئے صنعاء میں انصار اللہ کی حکومت کو شکست دینے کے لیے تمام قوتوں کے متحد ہونے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اصلاح پارٹی یمن میں دوبارہ خانہ جنگی شروع کرنے کے اپنے منصوبے کو حاصل کرنے کے لیے یمن کی نیشنل کانگریس پارٹی کے قریب سمجھی جانے والی سیاسی قوتوں کے بعض حصوں کو اپنے ساتھ ملانا چاہتی ہے۔

نیشنل کانگریس پارٹی یمن کی سابق حکمران جماعت ہے، جسے عبداللہ صالح نے بنایا تھا۔ یہ جماعت 2015ء سے2017ء تک یمن کی انصار اللہ کی اتحادی رہی، لیکن یہ اتحاد 2017ء میں ٹوٹ گیا۔ البتہ پارٹی کا کچھ حصہ اب بھی انصار اللہ کے ساتھ تعاون میں ہے جبکہ دوسرا حصہ اپوزیشن کی راہ پر گامزن ہے۔ اصلاح پارٹی نے 2012ء میں عبداللہ صالح کی حکومت کا تختہ الٹنے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ اگر اس وقت سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی مداخلت نہ ہوتی تو شاید اخوان کی قیادت ان کو اقتدار میں لاتی۔ اس بار نیشنل کانگریس پارٹی کی باقیات علی عبداللہ صالح کے بیٹے احمد عبداللہ صالح کے ساتھ اتحاد کی تلاش میں ہے۔

اگرچہ رپورٹس بتاتی ہیں کہ اصلاح پارٹی اب بھی 2022ء کے جنگ بندی کے معاہدوں پر کاربند ہیں، لیکن حالیہ دنوں میں حدیدہ بندرگاہ کے قریب کے علاقوں میں اصلاح پارٹی سے وابستہ ملیشیاؤں کی مشکوک نقل و حرکت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ لندن کے العرب اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں اخوان المسلمین کی میڈیا وار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اصلاح پارٹی سے وابستہ قوتوں نے الحدیدہ شہر کے گرد تحریکیں چلائی ہیں، لیکن یہ تحریکیں ان کی میڈیا کے پروپیگنڈوں سے بہت کم تھیں۔

2019ء میں یمن میں اس وقت اندرونی لڑائیاں بڑھیں، جب اصلاح پارٹی سے متعلق فورسز سعودی کرائے کے فوجیوں کے ہمراہ الحدیدہ بندرگاہ کے کچھ حصوں میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئیں، لیکن آخرکار یہ افواج پیچھے ہٹ گئیں اور الحدیدہ بندرگاہ صنعاء حکومت کے کنٹرول میں چلی گئی۔ یمن کے بارے میں میڈیا کی حالیہ پوزیشن اور میدان میں جاری ان کی حکمت عملی سے اس بات کے شواہد ملتے ہیں کہ صیہونی حکومت کے مفادات سے وابستہ اصلاح پارٹی اپنی ملیشیا کو صنعا کی حکومت کو کمزور کرنے کے لیے استعمال میں لائے گی اور مختلف حربوں سے انصاراللہ اور ان کی حکومت کے راستے میں مشکلات پیدا کرکے دمشق کے منظر نامہ کو صنعا میں دہرانے کی ناکام کوشش کرے گی۔
خبر کا کوڈ : 1180487
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش