0
Monday 5 Aug 2024 19:22

یہ عقل کے اندھے

یہ عقل کے اندھے
تحریر: سید تنویر حیدر

آنکھ کے اندھے کی بینائی تو عطیہ کی گئی آنکھوں سے لوٹائی جا سکتی ہے، لیکن عقل کے اندھے کی بصیرت دنیا کے کسی شاپنگ مال میں دستیاب نہیں ہے۔ اگر کوئی اس بات پر اڑ جائے کہ کوا سفید ہے تو آپ اس کے سامنے ہزار کالے کوے رکھ دیں، تب بھی وہ آپ کی بات کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔ اندھے پن کی بھی کئی قسمیں ہیں۔ ایک اندھا پن وہ ہے، جو کوئی انسان پیدائش کے وقت سے ہی اپنے ساتھ لے کر آتا ہے یا زندگی کے کسی موڑ پر کسی جسمانی حادثے کے نتیجے میں اس کی زندگی کا حصہ بن جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی کئی قسم کے اندھے پن ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک قسم وہ ہے، جس میں طبی طور پر تو انسان کی آنکھیں "سکس بائی سکس" ہوتی ہیں، لیکن اسے کچھ ایسی روحانی اور قلبی بیماریاں لگی ہوتی ہیں، جن کی وجہ سے وہ دیکھتا تو ہے، لیکن جسے وہ دیکھتا ہے، اس کی جنس اسے بدلی ہوئی نظر آتی ہے۔ ایسے ہی اندھوں کے لیے کسی شاعر نے کہا ہے کہ:
ان عقل کے اندھوں کو الٹا نظر آتا ہے
مجنوں نظر آتی ہے، لیلیٰ نظر آتا ہے


اندھوں میں سے بعض اندھے وہ ہوتے ہیں، جنہیں چھوٹی جسامت کی اشیاء نظر نہیں آتیں، لیکن بڑا وجود رکھنے والے پیکر آسانی سے نظر آجاتے ہیں۔ لیکن کچھ عقل کے اندھے ایسے بھی ہوتے ہیں، جنہیں اپنی زمین سے کئی گنا بڑا سورج بھی نظر نہیں آتا۔ عقل کے اندھوں کے علاوہ ایسے اندھے بھی ہوتے ہیں، جنہیں عرف عام میں عاشق کہا جاتا ہے۔ انہیں دنیا میں صرف ایک چیز نظر آتی ہے اور وہ ان کا محبوب ہوتا ہے۔ اپنے محبوب کے عشق میں وہ اس قدر اندھے ہوتے ہیں کہ بےخطر آگ میں بھی کود پڑتے ہیں۔درج بالا اقسام کے نابینے زیادہ تر اپنا نقصان کرتے ہیں، لیکن اندھوں کی ایک ایسی قسم بھی ہے، جن کا مقصد دوسروں کا نقصان کرنا ہوتا ہے۔ لیکن نمرود کی طرح دوسروں کے لیے یہ آگ بڑھکانے والے آخر میں خود اس آگ کا ایندھن بن جاتے ہیں۔ ان کے اندھے پن کا سبب ان کا تعصب ہوتا ہے۔

کسی کا بغض انہیں اندھا کر دیتا ہے۔ یہ احساس کمتری کے بھی مریض ہوتے ہیں۔ یہ آسمان پر تھوکتے ہیں، لیکن ان کا لعاب دہن واپس ان کے ہی چہرے پر لوٹ آتا ہے۔ اپنی خاص ترکیب کی وجہ سے انہیں بھی چیزیں الٹی دکھائی دیتی ہیں۔ یہ جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ کے پیکر میں دیکھتے ہیں۔ انہیں مجرم، محرم اور محرم، مجرم کی صورت میں نظر آتا ہے۔ یہ قاتل کو مقتول اور مقتول کو قاتل کے روپ میں دیکھتے ہیں۔ حال ہی میں عالمی افق پر اک بڑا سانحہ رونما ہوا۔ ایک فلسطینی رہنماء اسماعیل ہنیہ کو ایران کی سرزمین پر قتل کر دیا گیا۔ ایران اور فلسطین اس وقت اسرائیل کے خلاف ایک ہی صفحے پر اور ایک ہی صف میں ہیں۔ یہ یک جان اور دو قالب ہیں۔ ایک کا نقصان دوسرے کا نقصان ہے۔ اس موقع پر تعصب میں ڈوبے ہوئے کچھ عقل کے اندھوں کا کہنا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کو ایران نے مروایا ہے۔
اندھے کو اندھیرے میں بہت دور کی سوجھی

آپ اس حوالے سے اسے ایرانی سکیورٹی کے اداروں کی کسی مقام پر غفلت اور کسی غدار کی غداری تو کہہ سکتے ہیں، لیکن یہ کہنا کہ ہنیہ کو ایران نے مروایا ہے، اندھے پن کی انتہا ہے۔ جنرل قاسم سلیمانی کو عراق کی سرزمین پر شہید کیا گیا تھا تو کیا اس کا مطلب یہ لیا جائے کہ جنرل سلیمانی کو عراق نے مارا؟ ایران کے بغض کا شکار ان لوگوں کے خیال میں ایران حماس کو دھوکا دے رہا ہے۔ ایران اگر حماس کو دھوکا دے رہا ہے تو کیا وہ حزب اللہ کو بھی دھوکا دے رہا ہے؟ ایران پر دھوکے کا الزام لگانے والے درحقیقت اپنے آپ کو دھوکا دے رہے ہیں۔ ہمیں یہ خبر ہونی چاہیے کہ ہم آخر الزماں سے گزر رہے ہیں اور قرآن کے الفاظ کے مطابق یہودیوں کا آج کا فساد ان کا دوسرا اور آخری فساد ہے، جس کا مشاہدہ ہر صاحب بصیرت و بصارت کر رہا ہے۔ ابھی بھی وقت ہے کہ یہ عقل اور دل کے اندھے اپنے خود ساختہ اندھے پن کو دور کرکے اور اپنی عقل کے بند دریچوں کو وا کرکے یہ سوچیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ اس فیصلہ کن دور میں خدائے بخشندہ نے یہودیوں سے آخری معرکہ لڑنے کے لیے تمام لشکر اسلام کی قیادت ایران کو بخشی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1152166
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش