اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر علامہ محمد رمضان توقیر نے ملک بھر بالخصوص صوبہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات کو عالمی بدلتی ہوئی صورتحال کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت وطن عزیز پاکستان کو انتہا پسندی، فرقہ واریت اور دہشت گردی کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں شہید خرم عباس سمیت پشاور اور ہنگو میں دو اساتذہ، حسن ابدال میں ڈاکٹر کی شہادت اور مانسہرہ میں شیعہ جامع مسجد کو بموں سے اڑانے کے واقعات پر اپنے ایک مذمتی بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بعض ممالک کی جانب سے موجودہ حکومت کو دیئے گئے بھاری رقوم کے تحفوں پر پیدا ہونے والے سوالات کے نتائج منظر عام پر آنا شروع ہوگئے ہیں، ملک بھر میں ٹارگٹ کلنگ کے آئے روز رونما ہونے والے واقعات بھی اس امر کے عکاس ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بعض مخصوص فرقہ پرستوں اور دہشت گرد گرہووں کو نہ صرف شیلٹر فراہم کر رہی ہے، بلکہ ان کو اسمبلیوں میں لانے کیلئے سیاسی مدد بھی فراہم کر رہی ہے۔ مشخص دہشت گردوں کو رہا کیا جا رہا ہے، جبکہ انتہا پسندوں اور فرقہ پرستوں کو ملک بھر میں مذہبی تعصب کو فروغ دینے کے لئے کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ایک مخصوص ذہن باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ملک کو انارکی کی جانب دھکیل رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر وطن عزیز پاکستان کے شیعہ سنی عوام نے اس نازک مسئلہ کا ادراک کرتے ہوئے اتحاد بین المسلمین پر کاربند ہو کر اس مخصوص فرقہ پرست دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام نہ بنایا تو آنے والے دنوں میں خانہ جنگی کی کیفیت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے دہشتگردی کے حالیہ واقعات میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری اور ان کو عبرت ناک سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ جب کہ دہشت گردی کے شکار شہداء کے خانوادوں سے تعزیت کرتے ہوئے شہداء کیلئے بلندی درجات کی دعا کی۔