اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے معاشی حب کراچی میں خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کے زیر اہتمام جنرل قاسم سلیمانیؒ اور انکے رفیق ابو مہدی المہندسؒ کی شہادت کی چوتھی برسی کے موقع پر خانہ فرہنگ میں پُروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں پاکستان کی علمی، مذہبی، سیاسی اور ثقافتی شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پاکستانی دانشوروں نے شہید قاسم سلیمانی اور ان کے انقلابی و اسلامی مکتبہ فکر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی اہمیت اور جاہ و مقام پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اس موقع پر شہید حاج قاسم سلیمانیؒ کو اسلامی مزاحمت کا نمائندہ، فلسطین سمیت خطے کے مظلوم قوموں کیلئے انکی حمایت، شہداء کی یاد کو زندہ رکھنے کی اہمیت اور شہید سلیمانیؒ کے مکتبہ فکر کے آئندہ نسلوں پر اثر سمیت دیگر متعلقہ موضوعات پر گفتگو کی گئی۔
ڈائریکٹر خانہ فرہنگ ڈاکٹر سعید طالبی نیا نے اپنے خطاب میں حاج قاسم سلیمانیؒ کی قربانیوں اور اخلاص کی تعریف کی اور انہیں امت مسلمہ کیلئے شجاعت اور عزت کا نمونہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سردار سلیمانیؒ پر امت مسلمہ، چاہے وہ شیعہ ہوں یا سنی، ایران، عراق، شام، لبنان اور فلسطین میں، سب کا حق ہے، اگر حاج قاسم اور ان کے ساتھیوں کی ایثار اور قربانی نہ ہوتی تو آج اسلامی مزاحمت دشمنوں کے خلاف اس طاقت اور عظمت کے ساتھ موجود نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ سردار سلیمانیؒ کی شخصیت کی سب سے اہم خصوصیات ان کا اخلاص، توحید، ولایت کے ساتھ وابستگی، عوام دوستی اور خطرات کو گلے لگانے کی جرأت تھی، جس نے انہیں دِلوں کا سردار بنا دیا اور ان کا راستہ اور مکتبہ فکر آج بھی اسلامی مزاحمت کی طاقتور جبهے کے طور پر جاری ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ سید حسن ظفر نقوی نے اپنے خطاب میں سردار شہید کو ایک مکتبہ فکر کے طور پر پیش کیا اور کہا کہ حاج قاسم سلیمانیؒ کی زندگی تمام آزادی پسندوں کیلئے ایک عظیم درس ہے، وہ صرف ایک فوجی کمانڈر نہیں تھے، بلکہ وہ اسلامی مزاحمت اور آزادی کے ایک نشان تھے۔ پاکستان کے معروف بزرگ عالم دین آیت اللہ غلام عباس رئیسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کی یاد کو زندہ رکھنا خود شہادت کے برابر ہے، حاج قاسمؒ جیسے عظیم شخصیات کا اعزاز درحقیقت اللہ کے راستے اور عبادت کی عزت افزائی ہے، کیونکہ یہ شہداء اسلام کی سربلندی کیلئے اپنی جانیں قربان کر چکے ہیں۔
فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابومریم نے امریکا کے ذریعے سردار سلیمانیؒ اور دیگر مزاحمتی رہنماؤں کے قتل کے مجرمانہ اقدام کی مذمت کی اور کہا کہ یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کے خلاف اور قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی دہشتگردوں کے ارادوں کے برخلاف، شہید سلیمانیؒ کا نام اور ان کا مکتبہ فکر اب پوری دنیا میں پھیل چکا ہے اور فلسطینیوں نے بھی مجھے بتایا کہ وہ شہید سلیمانیؒ کو بہت عزیز رکھتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ فلسطین کے جہادی رہنماؤں سے سنتے تھے کہ جب ہم ظلم و ستم اور تشدد میں مبتلا تھے، یہ شہید سلیمانی تھے، جنہوں نے ہماری مدد کی، ہمیں ہتھیار دیئے اور ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے۔
صوبہ سندھ کے کی معروف اہلسنت ادبی شخصیت پروفیسر خیال آفاقی نے شہید قاسم سلیمانیؒ اور ابو مہدی المہندس شہید کی جدوجہد کو سراہتے ہوئے فلسطین کے مقصد کی حمایت کی اور اس موضوع پر اشعار پیش کئے۔ شہر کراچی میں منعقدہ عظیم الشان ایک بار پھر اس بات کا ثبوت بنی کہ حاج قاسم سلیمانیؒ کا نام صرف ایران تک محدود نہیں، بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے دِلوں میں مزاحمت اور شجاعت کا نشان بن چکا ہے۔ اس موقع پر تقریب تقسیمِ انعامات بھی منعقد کی گئی، جس میں قرآن مقابلہ، فلسطین و لبنان کی مزاحمتی شاعری مقابلہ، اور خانہ فرہنگ ایران کے دوسرے آل پاکستان کتابی مقابلے کے پوزیشن حاصل کرنے والے اور منتخب شرکاء کو انعامات دیئے گئے۔ تقریب کے دوران شہید قاسم سلیمانیؒ سے متعلق خصوصی ڈاکیومینٹریز بھی چلائی گئیں۔ میزبانی کے فرائض سید محمد علی نقوی نے انجام دیئے۔ تقریب میں ایرانی و پاکستانی خواتین نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔