0
Saturday 11 Jan 2025 21:33

حزب اللہ اور نیا لبنانی صدر

حزب اللہ اور نیا لبنانی صدر
تحریر: احسان شاہ ابراہیم

حزب اللہ اور لبنان کے مزاحمتی گروپوں کے اتحاد اور تعاون سے جوزف عون لبنان کے نئے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔ 9 جنوری 2025ء کو لبنان کی پارلیمنٹ نے بالآخر فوج کے کمانڈر جوزف عون کو ملک کا چودھواں صدر منتخب کیا ہے۔ یہ عہدہ دو سال سے زیادہ عرصے سے خالی تھا۔ جنرل جوزف عون کو دوسرے راؤنڈ میں 99 ووٹوں کے ساتھ لبنان کا صدر منتخب کیا گیا۔ لبنان کی تاریخ میں یہ پانچواں موقع ہے کہ کوئی فوجی کمانڈر صدارتی عہدے پر فائز ہوا ہے۔ جوزف عون نے لبنان کی پارلیمنٹ میں کہا کہ لبنان دہشت گردی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف لڑنے کے لیے اپنی فوج میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

لبنان کے نئے صدر نے اس ملک کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت سے نمٹنے کے لئے مکمل دفاعی پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم لبنان کی خود مختاری اور آزادی کو نظرانداز نہیں کریں گے اور ہم جنوبی لبنان اور پورے ملک میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیر کریں گے۔ لبنان میں ایران کے سفیر مجتبیٰ امانی نے بھی کہا ہے کہ مزاحمت کے حامیوں نے ووٹ دینے سے پہلے جوزف عون سے بات  چیت کرکے ایک باقاعدہ معاہدہ کیا، جس میں نہ صرف ان کے مفادات کا تعین کیا گیا بلکہ آئندہ ہم آہنگی پر بھی تاکید کی گئی ہے۔

ایران کے سفیر کے مطابق جوزف عون مزاحمت کے نمائندوں کے ساتھ معاہدے کے بعد لبنان کے صدر بنے اور اس نے امریکہ، سعودی عرب اور فرانس کو بتا دیا کہ وہ حزب اللہ کے بغیر کچھ نہیں کرسکتے ہیں اور ان سے معاہدے کی ضرورت ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے یہ بھی کہا کہ جوزف عون ایران مخالف نہیں ہیں، حزب اللہ اور مزاحمت نے ان کو ووٹ دے کر درست حساب کتاب کیا ہے۔ جوزف عون ایسے حالات میں لبنان کے نئے صدر منتخب ہوئے ہیں کہ ملک میں دو سال سے زیادہ عرصے سے داخلی تنازعات کی وجہ سے صدر کا انتخاب ممکن نہیں ہوسکا تھا اور لبنانی جماعتوں کے مابین ملاقاتیں اور مذاکرات نتیجہ خیز نہیں تھے۔

عون کو ایک آزاد اور غیر سیاسی شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے لبنان کی دیگر سیاسی جماعتوں اور گروپوں نے اس کے انتخاب پر اتفاق کیا ہے۔ آرمی چیف کے انتخاب کے لیے معاہدہ اس وقت ہوا، جب دیگر جماعتوں اور گروپوں کے کسی بھی امیدوار کو لبنان کی پارلیمان میں اکثریت حاصل نہ ہوسکی۔ اس کے نتیجے میں، تمام جماعتوں نے آزاد، غیر جانبدار متبادل پر جوزف عون پر اتفاق کیا۔ لبنان کے صدر کی مدت 6 سال ہے اور ہر شخص صرف ایک مدت کے لیے اس عہدے پر رہ سکتا ہے۔ 6 سال گزرنے کے بعد، صدر کو صدارتی محل چھوڑنا پڑتا ہے اور یہ عہدہ خالی ہو جاتا ہے۔

اس صورت حال میں، لبنانی وزیر اعظم صدر کی ذمہ داریاں بھی سنبھالتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ صدارتی محل اور صدارتی نشست خالی رہتی ہے اور ہنگامی حالات میں وزیراعظم صدارتی ذمہ داریوں میں سے کچھ انجام دے سکتا ہے۔ لبنان دنیا کا واحد ملک ہے، جس کی حکومت غیر معینہ مدت تک سربراہ کے بغیر چل سکتی ہے۔ لبنان کے نئے صدر کے انتخاب نے دو سال کے تنازعے کے خاتمے کے بعد ملک کی سیاسی قوتوں کے اندر استحکام اور ہم آہنگی پیدا کرنے میں مزاحمتی گروہوں کے کردار کو واضح طور پر محسوس کیا ہے۔ حزب اللہ لبنان نے مختلف جماعتوں اور گروہوں کے ساتھ مذاکرات میں نئے صدر کے تعین میں اہم کردار ادا کیا اور مزید داخلی ہم آہنگی اور اتحاد کو فروغ دیا۔

لبنان کی سرحدوں پر جاری صیہونی حکومت کی جارحیت کی وجہ سے، حالیہ مہینوں میں حزب اللہ لبنان اور مزاحمتی گروہوں کی حیثیت اور اہمیت اس ملک کی سیاسی تبدیلیوں میں پہلے سے کہیں زیادہ نمایاں ہو کر سامنے آئی ہے۔ مزاحمتی فورسز نے صیہونی حکومت کے خلاف میدان جنگ میں قابل تعریف کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اس حکومت کو جنگ بندی تسلیم کرنے پر مجبور کیا۔ بہرحال لبنان کی سیاسی تبدیلیوں میں مزاحمتی گروہ کا کردار سیاسی استحکام اور اتحاد کو فروغ دینے کا باعث بنا ہے اور امریکی صیہونی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے لبنان کے سیاسی گروہوں نے حزب اللہ کی صلاحیتوں کو  قریب سے محسوس بھی کیا ہے۔ لبنان میں حالیہ سیاسی استحکام حزب اللہ  کے بغیر ممکن نہ تھا۔
خبر کا کوڈ : 1183837
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش