1
Saturday 11 Jan 2025 21:55

جوزف عون اور لبنان میں طاقت کی نئی مساوات

جوزف عون اور لبنان میں طاقت کی نئی مساوات
تحریر: مصطفی نجفی
 
لبنان میں صدارتی الیکشن کے نتیجے میں جوزف عون اس ملک کے نئے صدر کے طور پر چنے گئے ہیں۔ اس کے بارے میں مختلف نقطہ ہائے نظر پائے جاتے ہیں۔ خاص طور پر حزب اللہ لبنان اور اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں بہت سے ابہامات اور سوالات موجود ہیں۔ لبنان کا نیا صدر لبنان کی اندرونی سیاسی طاقتوں یا بیرونی سیاسی طاقتوں کے درمیان کس قسم کے معاہدے کے تحت چنے گئے ہیں؟ جوزف عون کے انتخاب کے بعد کیا حزب اللہ لبنان پر دباو بڑھ جائے گا یا یہ تنظیم ماضی کی طرح بدستور فعال کردار ادا کرتی رہے گی؟ جوزف عوان کے ایران اور دیگر علاقائی ممالک سے تعلقات کس قسم کے ہوں گے؟ جو چیز واضح طور پر دکھائی دیتی ہے یہ ہے کہ جوزف عون کا انتخاب لبنان کے اندرونی سیاسی حلقوں کے درمیان معاہدے کا نتیجہ نہیں ہے۔
 
حقیقت یہ ہے کہ جوزف عون کا لبنان کے نئے صدر کے طور پر سامنے آنا بیرونی دباو اور امریکہ، فرانس، سعودی عرب، قطر اور حتی اسرائیل جیسے کھلاڑیوں کے درمیان سازباز کا نتیجہ ہے۔ اسرائیل کے وزیر خارجہ کی جانب سے لبنان کے نئے صدر کو ایکس پلیٹ فارم پر اپنے پیغام میں مبارکباد پیش کرنا اس بات کا واضح ثبوت ہے۔ خاص طور پر جب ہم دیکھتے ہیں کہ حزب اللہ لبنان اور غاصب صیہونی رژیم کے درمیان جنگ شروع ہو جانے کے بعد امریکہ اور فرانس نے حزب اللہ لبنان کی پوزیشن کمزور کرنے کے لیے وسیع کوششوں کا آغاز کر دیا تھا۔ امریکہ نے جنگ بندی سے پہلے ہی جوزف عوف کو لبنان کا صدر بنانے کی کوشش کی اور اس مقصد کے لیے لبنان کے اسپیکر نبیہ بری اور حزب اللہ لبنان کی حامی سیاسی جماعتوں پر بھی بہت دباو ڈالا لیکن آخرکار طے یہی ہوا کہ جوزف عون جنگ بندی کے بعد صدر بنے۔
 
کچھ امید افزا اشاروں کے باوجود یوں محسوس ہوتا ہے کہ جوزف عون کا انتخاب حزب اللہ لبنان کی سیاسی مشکلات میں اضافے کا باعث بنے گا اور لبنان کا نیا صدر، پہلے سے امریکہ اور فرانس سے طے شدہ امور کی روشنی میں درج ذیل اہم اقدامات انجام دینے کی کوشش کرے گا:
1)۔ قرارداد 1701 اور اسرائیل سے جنگ بندی معاہدے کو پوری طرح لاگو کرے گا اور حزب اللہ لبنان کو مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں سے دور کرنے کی کوشش کرے گا۔ درحقیقت، وہ بیرونی قوتیں جنہوں نے لبنان کے آرمی چیف جوزف عون کو صدر بننے میں معاونت فراہم کی ہے ان سے یہ توقع رکھتی ہیں کہ وہ جنگ بندی معاہدے کو سو فیصد لاگو کریں اور حزب اللہ لبنان کو مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں کی جانب واپس آنے سے روکیں۔
 
یاد رہے جوزف عون نے لبنان کا آرمی چیف ہونے کے ناطے لبنان اور اسرائیل کے درمیان جنگ معاہدہ طے پانے میں اہم اور مرکزی کردار ادا کیا تھا اور اب وہ صدر کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد بھی اس معاہدے کی مکمل پاسداری کرنے کے درپے ہیں۔
2)۔ اسی طرح نئے لبنانی صدر جوزف عوف، لبنان آرمی کو بھی مزید مضبوط بنانے کی کوشش کریں گے جس کا نتیجہ امریکہ، فرانس اور سعودی عرب پر لبنان آرمی کے انحصار میں اضافے کی صورت میں ظاہر ہو گا۔ اسی طرح وہ جہاں تک ممکن ہوا حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کی کوشش بھی کریں گے۔ جوزف عون نے صدر بننے کے بعد لبنان پارلیمنٹ سے تقریر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ لبنان میں صرف آرمی کے پاس ہتھیار ہونے چاہئیں۔
 
3)۔ دوسری طرف یوں دکھائی دیتا ہے کہ جوزف عون کے انتخاب کے بعد لبنان کے سیاسی میدان میں نئی مساواتیں حکمفرما ہو جائیں گی اور اندرونی قوتیں، بیرونی قوتوں کی حمایت سے حزب اللہ لبنان کے سیاسی اثرورسوخ کو کم کرنے کی کوشش کریں گی۔
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو لبنان حال ہی میں ایک تباہ کن جنگ سے باہر نکلا ہے اور اب صدر کے انتخاب کے بعد سیاسی بند گلی سے بھی باہر آ گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جوزف عون لبنان کے اندرونی چیلنجز نیز بیرونی خطرات جیسے اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم اور بیرونی مداخلت کے باعث مشکل حالات سے روبرو ہوں گے۔ اگرچہ جوزف عون حزب اللہ لبنان اور دیگر شیعہ قوتوں کے لیے مطلوبہ انتخاب نہیں تھا لیکن انہوں نے کچھ ایسے تحفظات کی بنیاد پر جو ماضی میں نہیں تھے، پارلیمنٹ میں انہیں ووٹ دینے کا فیصلہ کیا۔
 
نئے لبنانی صدر کی حزب اللہ لبنان سے متعلق پالیسی کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ امریکہ سمیت دیگر بیرونی قوتوں سے ان کا کیا سمجھوتہ طے پاتا ہے۔ جوزف عون بخوبی جانتے ہیں کہ حزب اللہ لبنان کو محدود کرنے سے انہیں اندرونی سطح پر متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ شام کے حالات بھی لبنان کی سیاسی صورتحال پر موثر ہیں۔ اگر ماضی میں صدر بشار اسد حکومت مشکل حالات میں حزب اللہ لبنان کی مدد کرتی تھی تو اب نئی صورتحال جنم لے چکی ہے اور حزب اللہ لبنان کو شام کی حمایت کے بغیر اپنا دفاع کرنا پڑے گا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے لبنان میں جو چیز اہم ہے وہ حزب اللہ لبنان کی پوزیشن، کردار اور سیاسی اثرورسوخ کو مضبوط بنانے نیز اسے مسلح باقی رکھنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ 
خبر کا کوڈ : 1183785
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش