0
Thursday 9 Jan 2025 09:33

شام کے بارے ایران کا موقف

شام کے بارے ایران کا موقف
تحریر: سید رضا عمادی

اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک بار پھر شامی عوام کے انتخاب کا احترام کرنے اور اس ملک کے اندرونی معاملات میں بین الاقوامی فریقوں کی عدم مداخلت پر تاکید کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ شام کو دہشت گردی کے فروغ کا سرپرست نہیں بننا چاہیئے۔ شامی حکومت کے خاتمے کو تقریباً ایک ماہ گزر چکا ہے۔ اس عرصے کے دوران دشمنوں نے ایران اور شام کی سابق حکومت کے درمیان تعلقات کی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے دور میں ایران کے ساتھ ساتھ نئے شام کے ساتھ ایران کے تعلقات کے لیے مختلف چیلنجز پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم اسلامی جمہوریہ ایران نے منطقی موقف اختیار کرتے ہوئے اور دشمنوں کے پروپیگنڈے پر توجہ نہ دیتے ہوئے کئی اہم مسائل پر تاکید کی ہے۔

پہلا مسئلہ یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران شام کی ارضی سالمیت کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد ایک طرف صیہونی حکومت اور دوسری طرف ترکی نے اس ملک کی ارضی سالمیت اور جغرافیہ کے کچھ حصوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران ان اقدامات اور شام کی ارضی سالمیت کی خلاف ورزی کے خلاف ہے۔ اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ شام کی ارضی سالمیت کو برقرار رکھنا ہمارے اور پورے خطے کے لیے اہم ہے۔ ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران تمام شامی عوام کی سلامتی پر زور دیتا ہے۔ اسد حکومت کے خاتمے کے بعد سے دہشت گرد گروہ شام کی بعض اقلیتوں کے خلاف تشدد کی کارروائیاں انجام دے رہا ہے اور ان تنازعات میں متعدد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

دوسری طرف بعض اقلیتیں بالخصوص شامی علوی دہشت گرد گروہوں کے دباؤ میں آکر اپنے گھر بار چھوڑ کر بے گھر ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کا مطالبہ ہے کہ شام کی عبوری حکومت اس ملک کے تمام لوگوں بالخصوص اقلیتوں کی سلامتی پر زیادہ توجہ دے۔ ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ اسد حکومت کے خاتمے کے بعد شام کو اپنے اندرونی معاملات میں غیر ملکی عناصر کی مداخلت کا سامنا ہے۔ ترکی اور بعض عرب اور مغربی ممالک سمیت مختلف ممالک کے حکام دمشق کا سفر کرکے اس ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں اور خاص طور پر مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس اسلامی ملک میں ایک سیکولر اور غیر اسلامی حکومت قائم کی جائے۔

دوسری طرف اسلامی جمہوریہ ایران چاہتا ہے کہ شامی عوام اپنی تقدیر کا انتخاب خود کریں۔ اسماعیل بقائی نے بھی اس حوالے سے کہا ہے کہ ہم شامیوں کے انتخاب کا احترام کرتے ہیں۔ ہم نے مختلف فریقوں کے ساتھ اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور شام کو بین الاقوامی فریقوں کی مداخلت کے بغیر اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنا چاہیئے۔ چوتھا مسئلہ یہ ہے کہ شام کی حکومت کے خاتمے اور اس ملک میں سیاسی خلا پیدا ہونے سے اس ملک میں دہشت گردی کے ابھرنے اور پھیلنے کا امکان بڑھ گیا ہے۔ ایک طرف دہشت گرد گروہوں اور لیڈروں نے سیاست کا لباس پہنا ہوا ہے اور دوسری طرف اس ملک میں بہت سے ایسے دہشت گرد گروہ بھی موجود ہیں، جو تحریر الشام کے جھنڈے تلے نہیں ہیں۔

لہذا، شام میں دہشت گردی کے پھیلنے کا امکان ہے، اس لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تاکید کی ہے کہ شام کو دہشت گردی کے فروغ کا سرپرست نہیں بننا چاہیے۔ آخری نکتہ یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران شام میں تمام گروہوں اور سیاسی دھڑوں کی شمولیت سے ایک جامع حکومت کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے عمانی ہم منصب سے ملاقات میں کہا ہے کہ شام میں عدم استحکام اور افراتفری ایران یا خطے کے کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران ایک ایسی جامع حکومت کی تشکیل میں دلچسپی رکھتا ہے، جو شامی معاشرے کے سیاسی، سماجی سمیت تمام لوگوں کی نمائندگی کرے۔
خبر کا کوڈ : 1183241
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش