اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی-انروا (UNRWA) نے سخت سردی کے باعث غزہ کے بچوں کی بڑھتی اموات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں انروا کے سینیئر عہدیدار لوئس واٹریج نے اعلان کیا ہے کہ آج 21ویں صدی میں گرم کپڑوں کی کمی کی وجہ سے کسی بچے کو جان نہیں دینی چاہیئے۔ غزہ میں انسانی امداد کے فقدان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لوئس واٹریج نے مزید لکھا کہ آج "غزہ کے کسی بچے" کو بھی صرف کمبل، گرم کپڑوں یا جوتوں کے میسر نہ ہونے کے باعث مرنا نہیں چاہیئے!
ادھر غزہ کے محکمہ صحت نے بھی اعلان کیا ہے کہ غزہ میں شدید سردی اور بنیادی اشیائے ضرورت کے فقدان کے باعث مزید ایک شیر خوار بچہ جاں بحق ہو گیا ہے جس کی عمر صرف 35 روز تھی، جس کے بعد غزہ کی پٹی میں سخت سردی سے جان دینے والے کمسن فلسطینی بچوں کی تعداد 8 ہو گئی ہے۔ قبل ازیں انروا نے اعلان کیا تھا کہ غزہ کی پٹی کا انتہائی سرد موسم، نوزائیدہ بچوں کی موت کا سبب بن رہا ہے کیونکہ انہیں سردی سے بچانے کے لئے غزہ کی پوری پٹی میں کوئی پناہ گاہ باقی نہیں بچی۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی نے مزید بتایا کہ غزہ کی پٹی میں 7 ہزار 700 نوزائیدہ بچوں کو، جان بچانے کے لئے ضروری دیکھ بھال تک میسر نہیں۔ غزہ کی تازہ طبی رپورٹ کے مطابق غزہ میں 800 بچے 1 سال کی عمر کو پہنچنے سے قبل ہی شہید ہو چکے ہیں جبکہ بچوں کے حقوق کی عالمی تنظیم یونیسیف کا کہنا ہے کہ غزہ کے اکثر بچے سخت سردی و شدید بیماری میں مبتلا ہیں جن میں سے اکثریت کے جسم پر اب بھی "گرمیوں کے کپڑے" موجود ہیں!