اسلام ٹائمز۔ لبنانی پارلیمنٹ میں حزب اللہ کے "الوفاء للمقاومہ" نامی دھڑے کے رکن "علی فیاض" نے کہا کہ اسرائیل نے متعدد بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کر کے اس بات کی نشان دہی کی یہ رژیم کسی وعدے کی پاسداری نہیں کرتی۔ انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ "درہ الحجیر" میں صیہونی فوج کا داخلہ ایک خطرناک امر ہے۔ یہ جارحیت قرارداد 1701 کے نفاذ اور جنگ بندی پر عمل درآمد کے لئے بننے والی کمیٹی کے اعتبار کے لئے خطرہ ہے۔ علی فیاض نے کہا کہ آج کی صیہونی جارحیت یہ ثابت کرتی ہے کہ یہ رژیم اپنے کسی قول کی پابند نہیں۔ صیہونی رژیم اس طرح عمل کر رہی ہے جیسے جنگ بندی کا کوئی معاہدہ ہوا ہی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ لبنانی حکومت و فوج اور متعلقہ افراد فوری طور پر اپنے موقف پر نظرثانی کریں۔ موجودہ میکانزم صیہونی حکومت کے معاندانہ اقدامات کو روکنے میں ناکام رہا، اس لئے اس عمل پر نظر ثانی کی جانی چاہیے۔
قبل ازیں لبنان کے وزیر محنت "مصطفیٰ بیرم" نے کہا کہ ہمیں تاریخ یہ سکھاتی ہے کہ دشمن کے مقابلے کا واحد راستہ "مقاومت" ہے۔ مصطفیٰ بیرم نے کہا کہ اس تجربے نے ثابت کیا کہ مقاومت کے بغیر کوئی بھی حل ناکام اور غیر موثر ہے۔ واضح رہے کہ آج صبح میڈیا نے رپورٹ دی کہ 33 روزہ جنگ کے بعد پہلی بار صیہونی فوج نے اپنے ٹینک جنوبی لبنانی کے درہ الحجیر میں داخل کر دئیے۔ جس کے بعد "القنطرہ" اور "عدشیت القصیر" کے رہائشی اپنے علاقوں کو چھوڑ کر چلے گئے۔ دوسری جانب اسرائیل نے جنوبی لبنان میں تعینات اقوام متحدہ کے امن دستے یونیفل کے ایک کارکن کو کام پر جاتے ہوئے زخمی کر دیا۔ صیہونی اخبار "ھارتز" نے ایک رپورٹ میں لکھا کہ جنوب میں لبنانی فوج کی تعیناتی میں ناکامی کی صورت میں اسرائیل اس علاقے سے نہیں نکلے گا۔ صیہونی اخبار "ھارتز" نے ایک رپورٹ میں لکھا کہ جنوب میں لبنانی فوج کی تعیناتی میں ناکامی کی صورت میں اسرائیل اس علاقے سے نہیں نکلے گا۔