اسلام ٹائمز۔ جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ علامہ سید رضی جعفر نقوی نے کہا ہے کہ ملت جعفریہ پاکستان پاراچنار میں جاری دھرنے کی مکمل حمایت کا اعلان کرتی ہے، وفاقی و صوبائی حکومت سمیت ریاستی اداروں اور ضلعی انتظامیہ کو یہ پیغام دینا چاہتےہیں کہ ضلع کرم کے باشندوں کو سیاسی انتقام اور فرقہ وارنہ تعصب کی بھینٹ نہ چڑھائیں اور اپنے سیاسی انتقام کا نشانہ کرم میں آباد ملت تشیع کو نہ بنایا جائے اس صورتحال کا فوری سدباب کیاجائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سید شبر رضا، ایس ایم نقی، علامہ نثار قلندری، علامہ باقر حسین زیدی، علامہ فرقان حیدر عابدی، علامہ رجب علی بنگش، حنین علی اور سبط رضا سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر علامہ رضی جعفر نقوی کا کہنا تھا کہ ملت جعفریہ پاکستان ضلع کرم کی اس صورتحال اور حکومت اور اداروں کے بے حسی پر شدید تشویش کا شکار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کرم کا راستہ انسانی بنیادوں پر فوری کھولنے اور کم ازکم ادویات، غذائی اجناس اور ایندھن کی ترسیل یقینی نہیں بنایا گیا تو ملت جعفریہ دنیا بھر میں احتجاج کے ساتھ انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے رجوع کرنے پر مجبور ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ضلع کرم میں مسلسل قتل عام ہو رہا ہے، گزشتہ روز بھی دو پاراچناری شہریوں کوٹل سے علیزئی جاتے ہوئے خوارج نے اغوا کرکے بیدردی قتل کرکے ان کے سروں کو تن سے جدا کردیا جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر موجود ہیں، پاراچنار کے حالات دانستہ طور پر کشیدہ کیے جارہے ہیں، کرم ایجنسی ملک کا حصہ نہیں فلسطین غزہ بن گیا ہے، پاراچنار کے راستے بند ہیں، ادویات اور اشیاء خوردونوش کی شدید کمی ہے، گزشتہ دو ماہ سے جاری محاصرے میں اب تک 30 سے زائد معصوم بچوں کی شہادتیں ہوچکی ہیں، لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، حکومت کو چاہیئے کہ دیرپا امن کے لئے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائے۔ان کا کہنا تھا کہ پارا چنار کے معاملے پر انتظامیہ اور اعلی حکومتی عہدیداروں کی غیرسنجیدگی پورے ملک کے امن کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔
علامہ رضی جعفر نقوی نے کہا کہ گزشتتہ چند دہائیوں سے مملکت خداداد پاکستان کو فرقہ وارنہ تعصب کی دیمک جس طرح ہمارے معاشرے کو تباہ کررہی ہے، کرم کا یہ مہمان نواز محبت کرنے والےعلاقے کو بھی بیرونی ایجنڈے کی نظر کردیا گیا ہے اور یہاں بھی اس متعصبانہ سوچ کے تحت دہشت گردی کا بازار گرم کر رکھا ہے، آئے دن بیرونی عناصر خوارج اس خطے کے امن کو تہہ و بالا کردیتے ہیں جبکہ اس علاقے کے مقامی باشندے اس صورتحال سے شدید پریشان ہے، وہ فرقہ وارنہ جنگ نہیں چاہتے ہیں، افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ جس زمین کے چھوٹے ٹکرے کو بہانہ بناکر ہمیشہ فساد شروع کیا جاتا ہے وہ مسئلہ جرگہ نے حل کرلیا تھا لیکن اس باوجود وہ قوتیں جو اس علاقے میں امن نہیں چاہتیں انہوں نے سازش کے تحت جنگ چھیڑ کر دونوں فریقین کا جانی اور مالی نقصان کرکے علاقے کے امن کو تھس نہس کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع کرم میں شیعہ و سنی عوام کبھی بھی لڑائی نہیں چاہتے، مستقل بنیادوں پر جنگ بندی کو یقینی بنانے میں عملی کردار ادا کرنا چاہیئے۔
سربراہ جعفریہ الائنس نے کہا کہ پاراچنار کے اعلی انتظامی افسران کو متعدد بار متنبہ کیا جاتا ہے کہ پاراچنار ایک حساس علاقہ اور شرپسندوں کے نشانے پر ہے، یہاں سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کی اشد ضرورت ہے لیکن انتظامیہ کی طرف سے خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے جاتے جس کی وجہ سے گزشتہ دنوں سفاک دہشتگردوں کے حملے میں معصوم بچے،خواتین اور بزرگوں کی شہادت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کرم میں مقیم اقلیتی برادری خصوصاً مسیحی برادری اس صورتحال کی وجہ سے شدید پریشانی کا شکار ہیں اور وہ رآستوں کی بندش کی وجہ سے کرسمس کا تہوار متاثر ہورہا ہے۔ علامہ رضی جعفر نقوی نے وفاقی حکومت صدر و وزیر اعظم پاکستان،چیف جسٹس پاکستان، آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ کہ پارا چنار حملوں میں ملوث طالبان، داعش و خوارج دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف آپریشن کیا جائے، ضلع کرم کا محاصرہ ختم کیا جائے اور پاراچنار میں غذائی قلت و ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔