اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی سمیت کشمیر کے کئی سینیئر لیڈروں نے جموں و کشمیر حکومت کی ریزرویشن پالیسی کے خلاف ایک زبردست احتجاج کی قیادت کی۔ احتجاج کی توجہ نئی نافذ کردہ ریزرویشن پالیسی کو چیلنج کرنے پر مرکوز تھی جس کے تحت ریزرو سیٹوں کو بڑھا کر 60 فیصد کر دیا گیا ہے جبکہ جنرل کیٹیگری کی سیٹوں کو 40 فیصد کر دیا گیا ہے۔ کشمیری طلباء کی طرف سے کئی شکایات موصول ہونے کے بعد سید روح مہدی نے عہد کیا کہ اگر حکومت ریزرویشن پالیسی کے بارے میں خدشات کو دور کرنے میں ناکام رہی تو وہ احتجاج کریں گے۔
احتجاجی مظاہرے میں طلباء و طالبات نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا "اوپن میرٹ کو بچاؤ، اوپن میرٹ کے خلاف نسل کشی بند کرو اور میرٹ کو زندہ رہنے دو، میرٹ کو پھلنے پھولنے دو" اور اپنی شکایات کو اجاگر کرتے ہوئے نعرے لگا رہے تھے۔ پولیس کی بھاری نفری میں مظاہرے کو پُرامن طور پر آگے بڑھنے دیا گیا۔ اس تحریک کو کشمیر کے دائیں اور بائیں بازو کے دونوں سیاست دانوں کی حمایت حاصل ہے۔ سینیئر حریت پسند سماجی و مذہبی رہنما میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ اگر حکام اجازت دیں تو وہ اور ان کے ہزاروں پیروکار احتجاج میں شامل ہونے کے لئے تیار ہیں۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی لیڈر التجا مفتی نے بھی اپنے حامیوں اور پارٹی ممبران کے ساتھ نئی ریزرویشن پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج میں شمولیت اختیار کی۔ عوامی اتحاد پارٹی جس کی سربراہی زیر حراست رکن پارلیمنٹ انجینئر رشید نے کی، نے ریزرویشن مخالف احتجاج کے ساتھ اپنی صف بندی کا اعلان کیا۔ پارٹی کے ترجمان اعلٰی انعام النبی نے بھی ایکس پر اعلان کیا کہ پارٹی حقیقی عوامی خدشات کو دور کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے سید روح مہدی کی کوششوں کی مکمل حمایت کرے گی۔