اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ دنیا میں سب سے بڑا مسئلہ موسمیاتی تبدیلی ہے، یہ ہماری آنے والی نسلوں کیلئے جتنا بڑا خطرہ ہے، شاید یہ ماضی میں نہیں تھا، نئے کینال بنانے سے پہلے آنیوالے مسائل کا سوچیں، سولر، ونڈ اور کول بجلی بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، باہر سے مہنگی بجلی خریدتے رہیں گے۔ سندھ یونیورسٹی جامشورو کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ماضی میں ہمارے بڑوں نے موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کو اس انداز میں نہیں سمجھا، جس طرح سمجھا جانا چاہیے تھا، ہمارے پہاڑوں پر موجود برف پگھل جائے گی تو ہماری نئی نسلوں کیلئے خطرہ یہ ہوگا کہ ہم تاریخی سیلابوں کا سامنا کرتے رہیں گے، پاکستان اس خطرے سے نمٹنے اور ادراک کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں موجود طلبہ اور ان کے ساتھی اس حوالے سے جنگی بنیاد پر تیاری کریں، گلگت بلتستان سے لیکر دریائے سندھ کے آخری سرے تک ہمیں کام کرنا ہوگا، پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) بنانے والے 60 سے 70 سال کی عمر کے ’بابے‘ ہیں، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا وہ لوگ آئندہ 10 سال بعد کا سوچ رہے ہیں؟، وہ ایسا نہیں سوچ رہے، یہ لوگ صرف آنے والے بجٹ کے اعداد و شمار کے مطابق منصوبے بناتے ہیں تاکہ بجٹ کو کھپا دیا جائے۔ چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کے لحاظ سے آپ کا پورا انفرا اسٹرکچر تیار کیا جائے، اس سے قبل کہ 6 سے 7 نئی کینالز بنانے کا فیصلہ کیا جائے، اس جانب توجہ دی جائے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ کیا ہم مہنگی بجلی بناتے اور سپلائی کرتے رہیں گے؟، کہا تو جاتا ہے کہ لوڈ شیڈنگ ختم ہوگئی ہے لیکن اگر وہ یہاں سندھ آئیں تو ہم دکھا سکتے ہیں کہ لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہوئی؟، یہ کتنا بڑا مذاق ہے کہ اضافی بجلی کے دعوؤں کے باوجود بجلی عوام کو نہیں مل رہی۔ انہوں نے کہا کہ متبادل اور ماحول دوست توانائی ونڈ، سولر، ہائیڈروپاور جنریشن کے بجائے ہم کیوں مہنگی بجلی اپنے لوگوں کو دینے پر تلے ہوئے ہیں؟، آپ لوگوں (طلبہ) کے فیصلہ سازی میں آنے سے ہی صورت حال تبدیل ہوسکے گی، ہمارے آئین میں تو لکھوادیا گیا کہ بہتر ماحول ہر شہری کا بنیادی انسانی حق ہے، تاہم اس پر کوئی کام نہیں کیا گیا لیکن ہم کوشش کریں گے، صاف ستھرا ماحول، گرین پاکستان بناسکیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ مجھے آپ کی مدد چاہیئے، ریلوے، ایئرپورٹس، موٹر وے، ہائی وے سب کچھ بن چکا ہے، آج کے دور میں گرین انفرا اسٹرکچر ضروری ہے، ہمارے آج اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کیلئے فائبر آپٹیکل کیبل اور وائبل انٹرنیٹ اسٹرکچر مستقبل ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ ماضی کی طرح سنسر شپ آج بھی موجود ہے، آج بھی کہیں نہ کہیں یہ ڈر موجود ہے کہ انٹرنیٹ پر عوام اپنے حق کی آواز بلند نہ کرلیں، ہم سب کو اپنے حق کیلئے آواز بلند کرنا ہوگی، شہید بینظیر بھٹو کے دور میں عوامی حقوق کیلئے کی گئی جدوجہد میں طلبہ کا مرکزی کردار تھا، اسی لئے طلبہ یونینز پر آج تک پابندی عائد ہے، یہ لوگ آپ سے ڈرتے ہیں۔