اسلام ٹائمز۔ یوم ولادت باسعادت حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیھا، یوم تکریم مادر، یوم خواتین اور یوم تاسیس جامعہ اُم الکتاب کی مناسبت سے سالانہ کانفرنس بعنوان 'مادران غزہ، پیروان سیدہ' جامعہ اُم الکتاب میں منعقد ہوئی، جس کی صدارت علامہ سید جواد نقوی نے کی۔ کانفرنس میں ملک بھر سے ممتاز علمی، دینی، سماجی و سیاسی شخصیات سمیت ہزاروں خواتین شریک ہوئیں۔ مقررین میں ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی، خانم طیبہ نقوی، ڈاکٹر لبنی ظہیر، ڈاکٹر سمیرا بتول نقوی، ڈاکٹر عظمی عاشق، پروفیسر ڈاکٹر عابدہ اشرف، وجیہہ مشہدی، آسیہ ارشد، انیلہ محمود، فاطمہ خورشید، پروفیسر نرید فاطمہ، حافظہ سحر عنبرین، عمرانہ مشتاق، ڈاکٹر معصومہ محمود، ڈاکٹر عظمی امتیاز، حافظہ بشریٰ ملک، حمیرا طیبہ و دیگر شامل تھیں۔
علامہ سید جواد نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ میں جاری بدترین نسل کشی کو ایک سال نہیں بلکہ 75 برس ہو چکے ہیں۔ یہ ظلم طوفان الاقصیٰ کا ردعمل نہیں، بلکہ اسرائیل اور مغرب، بالخصوص امریکہ اور برطانیہ کی نسل پرستانہ اور استعماری سوچ کا نتیجہ ہے، یہ شاید واحد نسل کشی ہے جو ٹی وی پر لائیو دکھائی جا رہی ہے اور اربوں لوگ دیکھ رہے ہیں، لیکن اس ظلم و ستم کے آگے یا تو بے بس ہیں یا خاموش تماشائی، دراصل یہ سب قید میں ہیں، اور اگر آزاد ہیں تو وہ صرف غزہ کے مظلومین ہیں۔ ان کے جسم قید میں ہیں لیکن ان کی روحیں آزاد اور عظیم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ روحیں یونہی آزاد نہیں ہو گئیں بلکہ ان کی پرورش کی گئی ہے، انہیں آزادی اور جوانمردی کی لوریاں سنا کر پالا گیا ہے۔
کانفرنس سے سمیحہ راحیل قاضی اور سحر عنبرین نے بھی خطاب کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ غزہ کے باعظمت کردار، عاشورائی اور فاطمی ماؤں کی آغوش میں پروان چڑھے ہیں جو سراپا عزت و غیرت اور سراپا مزاحمت و حمیت ہیں۔ پرنسپل جامعہ ام الکتاب خانم طیبہ نقوی نے کہا کہ کانفرنس کا مقصد غزہ کی بااستقامت صبور ماؤں اور یوم خواتین کیلئے بامثال اعلیٰ کرداروں کو تحسین و تعظیم پیش کرنا اور پاکستان کی فاطمی خواتین کی طرف سے یکجہتی کا پیغام ارسال کرنا تھا۔