اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ایک سرکردہ سول سوسائٹی گروپ، گروپ آف کنسرنڈ سیٹیزنز (جی سی سی) نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ علاقے کی ریاستی حیثیت کو فوری طورپر بحال کرے۔ ذرائع کے مطابق جی سی سی نے ایک بیان میں انتظامیہ کے معیار اور عوام کی فلاح و بہبود پر دہرے کنٹرول کے گورننس سسٹم کے منفی اثرات کو اجاگر کیا۔ گروپ نے اس انتظام کو دو عملی قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ بے ترتیب حکمرانی اور منفی نتائج کا باعث ہے۔ نئی دہلی کو لوگوں کی جمہوری امنگوں کا احترام کرنا چاہیے اور جموں و کشمیر کا مکمل ریاست کا درجہ فوری طور پر بحال کرنا چاہیے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ چھ سال سے زیادہ عرصے سے خطہ نمائندہ حکومت کی کمی کا شکار ہے جس سے اس کے شہریوں کے جائز مطالبات اور امنگوں کو نقصان پہنچا ہے۔جی سی سی نے اس بات پر زور دیا کہ ریاست کی بحالی نو منتخب حکومت کو عوام کے سامنے جوابدہ بنانے کے لیے اہم ہے۔ یہ ایک ذمہ دار، جوابدہ اور بااختیار حکومت کی بحالی کو یقینی بنائے گا جس طرح کہ اگست 2019ء میں علاقے کو یونین ٹیریٹری بنانے سے پہلے تھا۔ گروپ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مزید تاخیر نہ صرف جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے نقصان دہ ہو گی بلکہ بھارت کے وسیع تر مفاد کے خلاف بھی ہو گی۔جی سی سی زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ممتاز افراد پر مشتمل ہے جن میں ماہرین قانون، سابق وائس چانسلرز، ماہرین تعلیم، سابق سرکاری افسران اور کاروباری رہنما شامل ہیں۔